پی ٹی آئی کی کوئٹہ دھماکے کی مذمت، حکومت پر ناکامی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے آج صبح کوئٹہ میں ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
پارٹی ترجمان کے مطابق اس بزدلانہ کارروائی میں ایف سی اہلکاروں سمیت عام شہری شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے جو کہ ایک نہایت المناک اور دل خراش سانحہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں دھماکا، 10 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
ترجمان نے شہدا کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
’حکومت فی الحال شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آتی ہے، اس لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔‘
مزید پڑھیں: کوئٹہ: ممبر اسمبلی علی مدد جتک کی ریلی کے قریب دھماکا، ایک شخص جاں بحق
پاکستان تحریک انصاف نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی صرف عوام اور سکیورٹی اداروں کی یکجہتی سے ممکن ہے۔
پارٹی نے بہادر اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عزم دہرایا کہ عوامی تعاون کے ذریعے پرامن پاکستان کا قیام یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف سی اہلکاروں بم دھماکا تحریک انصاف عوامی تحفظ قومی سلامتی کوئٹہ مذمت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف سی اہلکاروں بم دھماکا تحریک انصاف عوامی تحفظ قومی سلامتی کوئٹہ
پڑھیں:
کولمبیا: حکومت اور باغیوں کے درمیان امن میں یو این عمل دخل کی توثیق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) کولمبیا کے لیے اقوام متحدہ کے نئے خصوصی نمائندہ میروسلاو جینکا نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں نو سالہ امن عمل میں تعاون کے لیے ادارے کے مضبوط عزم کی توثیق کی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے تصدیقی مشن کے ساتھ مسلسل تعاون پر کولمبیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اب تک ہونے والی پیش رفت میں کونسل کے اہم کردار کو واضح کیا۔
Tweet URLتجربہ کار سفارت کار اور مذاکرات کار جینکا رواں ماہ کے آخر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے واضح کیا ہے کہ حتمی امن معاہدے پر جامع طور سے عملدرآمد ملک میں پائیدار امن کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں فارک۔ای پی باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین دہائیوں سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہوا تھا۔
انصاف اور ازالے کے اقداماتمیروسلاوو جینکا نے گزشتہ ماہ کولمبیا کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے سرکاری حکام اور امن معاہدے پر دستخط کرنے والوں، سابق جنگجوؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سےملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر انہوں نے اعتراف کیا کہ دیہی اصلاحات، انضمام اور انصاف جیسے اہم شعبوں میں تاحال پیش رفت کی ضرورت ہے جبکہ سلامتی اور مالی معاونت کے شعبوں میں بھی کئی طرح کے مسائل باقی ہیں۔خصوصی نمائندے نے اس عمل کا خیرمقدم کیا جس کے تحت رواں مہینے انصاف قائم کرنے کے اقدامات کے تحت پہلی سزائیں سنائی گئیں اور انہوں نے اسے سچ، انصاف اور ازالے کے حصول میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو ناقابل تصور تکلیف پہنچائی۔ انصاف کے اس عمل کے تحت ناصرف مجرموں کو سزائیں دی جا رہی ہیں سنگین جرائم کے مرتکب افراد کی جانب سے اپنے کیے کی ذمہ داری بھی قبول کی جا رہی ہے اور متاثرین کے نقصان کے ازالے کا عمل بھی جاری ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سزاؤں پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
سلامتی کونسل کا مثالی کرداربعض علاقوں میں پرتشدد واقعات کے دوبارہ ظہور پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ عدم تحفظ امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے آئندہ قومی انتخابات کے پرامن انعقاد اور مقامی لوگوں اور سابق جنگجوؤں دونوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت بھی واضح کی۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کا مشن بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے اور امن معاہدے کی فریقین کے درمیان اعتماد سازی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
کولمبیا ایک ایسی منفرد مثال ہے جہاں سلامتی کونسل ایک قومی امن عمل میں مخصوص معاونت فراہم کرنے کے قابل ہوئی ہے۔امریکہ کا اعتراضاقوام متحدہ میں کولمبیا کی مستقل سفیر لیونور زلاباتا نے 2016 کے امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے اپنی حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیک والٹز نے کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو کی سلامتی اور امن سے متعلق پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے تصدیقی مشن کی ذمہ داری کو غیر ضروری طور پر وسعت دی گئی ہے۔ امریکہ اس مشن کی ذمہ داریوں اور اس بات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے کہ آیا اس معاملے میں سلامتی کونسل کا تعاون جاری رہنا چاہیے یا نہیں۔