data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی سے متعلق اپنے مجوزہ منصوبے پر حماس کو باضابطہ جواب دینے کے لیے ’’تین سے چار دن‘‘ کی مہلت دے دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ مقررہ مدت میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس منصوبے میں چند بنیادی نکات شامل ہیں جن میں فوری جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے جنگجوؤں کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار غزہ سے انخلا شامل ہے۔ منصوبے کے تحت ایک عبوری انتظامیہ قائم کی جائے گی جو آئندہ کے سیاسی ڈھانچے کی بنیاد ڈالے گی۔

عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ عرب اور مسلم ممالک نے اس تجویز کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے تاحال کسی حتمی مؤقف یا تحریری ردعمل کا اعلان نہیں کیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب گیند حماس کے کورٹ میں ہے، ہمارے پاس محض تین یا چار دن ہیں۔ اگر اس دوران جواب نہ ملا تو انجام انتہائی افسوسناک ہوگا۔

یہ منصوبہ ٹرمپ نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد پیش کیا تھا۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں ٹرمپ نے اس منصوبے کی تفصیلات بتائیں جبکہ نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہیں گی۔ ان کے مطابق واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت کے دوران فلسطینی ریاست کے قیام پر کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچا جا سکا۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق منگل کے روز حماس نے اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان مشاورت کا آغاز کردیا ہے، جس میں تنظیم کے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ ادھر قطر کا کہنا ہے کہ حماس نے منصوبے کا ذمہ داری کے ساتھ جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے، جب کہ اسی روز ترکی اور حماس کے ساتھ ایک اہم اجلاس بھی منعقد ہوگا۔

منصوبے کی مزید شرائط کے مطابق حماس کے مسلح دھڑوں کو مستقبل کی حکومت میں کسی حیثیت میں جگہ نہیں دی جائے گی۔ تاہم ایسے ارکان جو پرامن بقائے باہمی پر آمادہ ہوں گے، انہیں عام معافی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری اس جنگ کے بعد مرحلہ وار غزہ سے دستبردار ہوگا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق حماس کے کے ساتھ

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کا حماس کو معاہدہ قبول کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا الٹی میٹم
  • حماس کے پاس معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، ٹرمپ کا الٹی میٹم
  • حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ
  • حماس کے عسکری ونگ نے جنگ بندی منصوبہ مسترد کردیا، بی بی سی کا بڑا انکشاف
  • حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس
  • غزہ جنگ بندی منصوبہ، امیر قطر شیخ تمیم کا امریکی صدر کو فون
  • اب بھی وقت ہے! فلوٹیلا کشتیوں کو رک جانا چاہیے: اسرائیل کی سنگین نتائج کی دھمکی