چائے، کافی اور پانی کا متوازن استعمال عمر بڑھانے اور مہلک امراض کے خطرات کم کرنے کا سبب: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اگر روزانہ پانی، چائے اور کافی کو متوازن انداز میں استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف عمر میں اضافہ کرتا ہے بلکہ کئی مہلک بیماریوں کے خطرات بھی کم کر دیتا ہے۔
تحقیق کے دوران برطانیہ کے ایک لاکھ بیاسی ہزار سے زائد بالغ افراد کے طرزِ زندگی اور مشروبات کے استعمال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سائنس دانوں نے اعداد و شمار کے تجزیے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ روزانہ سات سے آٹھ کپ پانی، چائے اور کافی کا مجموعی استعمال انسانی صحت کے لیے سب سے زیادہ سودمند ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس میں چائے اور کافی کا دو سے تین کپ کا تناسب بہترین قرار پایا، یعنی صرف چائے یا صرف کافی پر انحصار کرنے کے بجائے دونوں مشروبات کو دن بھر میں ملا کر پینا زیادہ مؤثر ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ طرزِ استعمال خاص طور پر سانس کی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں 72 فیصد اور ہاضمے کی بیماریوں سے اموات میں 65 فیصد تک کمی کا باعث بنا۔ اس کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں، کینسر اور دیگر وجوہات سے مجموعی اموات کے خطرات میں بھی نمایاں کمی نوٹ کی گئی۔
تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روزانہ نو یا اس سے زائد کپ پینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اور دل کے امراض کے امکانات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ محققین کے مطابق سات سے آٹھ کپ کا توازن سب سے زیادہ محفوظ اور مفید ہے،’’تھوڑی کافی، تھوڑی چائے اور زیادہ پانی‘‘ کا امتزاج نہ صرف دن بھر تازگی فراہم کرتا ہے بلکہ صحت مند اور طویل زندگی کے امکانات کو بھی بڑھا دیتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چائے اور
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔
وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔
اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔
وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔