Nawaiwaqt:
2025-11-18@23:46:51 GMT

ٹرمپ منصوبہ: پاکستان، سعودیہ، فلسطینی اتھارٹی کی حمایت

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

ٹرمپ منصوبہ: پاکستان، سعودیہ، فلسطینی اتھارٹی کی حمایت

اسلام آباد‘ ریاض‘ نیویارک‘ برسلز  (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو امن کیلئے نادر موقع قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ  اگرچہ غزہ میں امن کے امکانات تیزی سے معدوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں مگر اسی دوران نئی سفارتی راہیں بھی کھل رہی ہیں، پاکستان اس مشاورتی عمل میں فعال طور پر شریک رہے گا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا ای ون بستی منصوبہ دو ریاستی حل پر براہ راست حملہ ہے۔ مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین سے کاٹنے اور مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت کو ختم کرنے کی یہ کوشش صریحاً بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل راستہ ہے، دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی جنگ کا خاتمہ کرنے کے بیان پر 8 مسلم ممالک کے مشترکہ بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ بیان دینے والے 8 ممالک میں پاکستان، اردن، یواے ای، انڈونیشیا، ترکیے، سعودی عرب، مصر اور قطر شامل ہیں۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزرائے خارجہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور امن کی کوششوں کا خیرمقدم کیا، غزہ جنگ ختم کرنے اور فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے کے امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا۔ وزرائے خارجہ نے امریکا کے ساتھ امن کے لیے شراکت داری پر زور دیا اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترجمان کے مطابق دو ریاستی حل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی۔ غزہ کی تعمیر نو اور اسرائیلی انخلا پر زور دیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعاون کا اعلان کیا۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر سے فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے غزہ جنگ بندی سے متعلق مجوزہ منصوبے کے اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر سے گفتگو میں فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا ہے اور فلسطینی ریاست کی بات معاہدے میں  بھی نہیں لکھی ہے۔ ایک بات واضح ہے ہم فلسطینی ریاست کی سختی سے مخالفت کریں گے جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہے گی۔ حماس نے منصوبہ رد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا۔ غزہ میں امن کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کرنے پر برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اکٹھے ہوں۔ حماس کو ہتھیار ڈال کر اور یرغمالیوں کو رہا کرکے مصائب کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یورپی یونین کے اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور جوزپ بوریل نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک بڑے طاقتور ملک نے نہ صرف جنگ بندی بلکہ غزہ کی تعمیر نو اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے واضح خاکہ دیا ہے۔ ہم اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین تعمیری مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ فرانس کے صدر، جرمنی کے چانسلر، اٹلی کی وزیراعظم اور سپین کے وزیرِاعظم نے بھی اس منصوبے کی حمایت میں بیانات دیے ہیں۔ ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اگر اس پلان پر عمل درآمد ہو تو مشرق وسطی میں ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنمائوں نے خاص طور پر ان نکات پر زور دیا جن میں غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کا خیرمقدم کیا۔ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امن کیلئے عرب اور مسلم ممالک کا اہم کردار بھی قابل تعریف ہے۔ معاہدے اور اس کے نفاذ کے لئے تمام فریقوں کا پرعزم ہونا اہم ہے۔ ہماری اولین ترجیح غزہ تنازع سے پیدا شدید انسانی تکالیف کو کم کرنا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی‘ بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی ہونی چاہئے۔ غزہ سے تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ہونی چاہئے۔ امید ہے یہ اقدامات دو ریاستی حل کیلئے سازگار حالات پیدا کریں گے۔ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے کوششوں پر بیان میں کہا ہے کہ ریاست فلسطین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے کوششوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق امریکہ‘ خطے اور دیگر شراکت داروں سے مل کر جامع معاہدے کے ذریعے غزہ کی جنگ کا خاتمہ کریں گے۔ معاہدہ غزہ‘ مغربی کنارے‘ فلسطینی زمینوں پر قبضے کے خاتمے اور منصفانہ امن کی راہ ہموار کرے گا۔ معاہدہ دو ریاستی حل پر مبنی ہو گا۔ آزاد اور خود مختار ریاست فلسطین اسرائیل کے ساتھ سلامتی‘ امن کا تعلق رکھے گی۔ ریاست فلسطین نیویارک میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے عہد کی بھی تجدید کرتی ہے۔ فلسطینی ریاست اصلاحاتی پروگرام کی تکمیل کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ جنگ کے خاتمے کے ایک سال کے اندر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔ تمام امیدوار انتخابات میں بین الاقوامی وعدوں اور پی ایل او پالیسی کی پاسداری کریں گے۔ ایک نظام‘ ایک قانون اور واحد فلسطینی سکیورٹی فورس کے اصول کی پاسداری کریں گے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا۔ غزہ میں تنازع کے خاتمے کیلئے امریکی صدر کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کیا گیا۔ سعودی کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔ سعودی کابینہ نے مغربی کنارے کے کسی بھی حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ امریکہ کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کی تاکہ غزہ کے معاملے پر جامع معاہدے پر پہنچ سکیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا خیرمقدم کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی ریاست بین الاقوامی دو ریاستی حل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امریکی صدر منصوبے کا کے مطابق کے خاتمے کریں گے امن کی غزہ کی کے لیے

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-01-13

غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی