ٹرمپ منصوبہ: پاکستان، سعودیہ، فلسطینی اتھارٹی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد‘ ریاض‘ نیویارک‘ برسلز (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو امن کیلئے نادر موقع قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ غزہ میں امن کے امکانات تیزی سے معدوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں مگر اسی دوران نئی سفارتی راہیں بھی کھل رہی ہیں، پاکستان اس مشاورتی عمل میں فعال طور پر شریک رہے گا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا ای ون بستی منصوبہ دو ریاستی حل پر براہ راست حملہ ہے۔ مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین سے کاٹنے اور مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت کو ختم کرنے کی یہ کوشش صریحاً بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل راستہ ہے، دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی جنگ کا خاتمہ کرنے کے بیان پر 8 مسلم ممالک کے مشترکہ بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ بیان دینے والے 8 ممالک میں پاکستان، اردن، یواے ای، انڈونیشیا، ترکیے، سعودی عرب، مصر اور قطر شامل ہیں۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزرائے خارجہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور امن کی کوششوں کا خیرمقدم کیا، غزہ جنگ ختم کرنے اور فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے کے امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا۔ وزرائے خارجہ نے امریکا کے ساتھ امن کے لیے شراکت داری پر زور دیا اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترجمان کے مطابق دو ریاستی حل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی۔ غزہ کی تعمیر نو اور اسرائیلی انخلا پر زور دیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعاون کا اعلان کیا۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر سے فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے غزہ جنگ بندی سے متعلق مجوزہ منصوبے کے اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر سے گفتگو میں فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا ہے اور فلسطینی ریاست کی بات معاہدے میں بھی نہیں لکھی ہے۔ ایک بات واضح ہے ہم فلسطینی ریاست کی سختی سے مخالفت کریں گے جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہے گی۔ حماس نے منصوبہ رد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا۔ غزہ میں امن کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کرنے پر برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اکٹھے ہوں۔ حماس کو ہتھیار ڈال کر اور یرغمالیوں کو رہا کرکے مصائب کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یورپی یونین کے اعلی نمائندہ برائے خارجہ امور جوزپ بوریل نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک بڑے طاقتور ملک نے نہ صرف جنگ بندی بلکہ غزہ کی تعمیر نو اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے واضح خاکہ دیا ہے۔ ہم اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین تعمیری مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ فرانس کے صدر، جرمنی کے چانسلر، اٹلی کی وزیراعظم اور سپین کے وزیرِاعظم نے بھی اس منصوبے کی حمایت میں بیانات دیے ہیں۔ ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اگر اس پلان پر عمل درآمد ہو تو مشرق وسطی میں ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنمائوں نے خاص طور پر ان نکات پر زور دیا جن میں غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق دو ریاستی حل شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کا خیرمقدم کیا۔ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امن کیلئے عرب اور مسلم ممالک کا اہم کردار بھی قابل تعریف ہے۔ معاہدے اور اس کے نفاذ کے لئے تمام فریقوں کا پرعزم ہونا اہم ہے۔ ہماری اولین ترجیح غزہ تنازع سے پیدا شدید انسانی تکالیف کو کم کرنا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی‘ بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی ہونی چاہئے۔ غزہ سے تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ہونی چاہئے۔ امید ہے یہ اقدامات دو ریاستی حل کیلئے سازگار حالات پیدا کریں گے۔ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے کوششوں پر بیان میں کہا ہے کہ ریاست فلسطین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے کوششوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق امریکہ‘ خطے اور دیگر شراکت داروں سے مل کر جامع معاہدے کے ذریعے غزہ کی جنگ کا خاتمہ کریں گے۔ معاہدہ غزہ‘ مغربی کنارے‘ فلسطینی زمینوں پر قبضے کے خاتمے اور منصفانہ امن کی راہ ہموار کرے گا۔ معاہدہ دو ریاستی حل پر مبنی ہو گا۔ آزاد اور خود مختار ریاست فلسطین اسرائیل کے ساتھ سلامتی‘ امن کا تعلق رکھے گی۔ ریاست فلسطین نیویارک میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے عہد کی بھی تجدید کرتی ہے۔ فلسطینی ریاست اصلاحاتی پروگرام کی تکمیل کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ جنگ کے خاتمے کے ایک سال کے اندر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔ تمام امیدوار انتخابات میں بین الاقوامی وعدوں اور پی ایل او پالیسی کی پاسداری کریں گے۔ ایک نظام‘ ایک قانون اور واحد فلسطینی سکیورٹی فورس کے اصول کی پاسداری کریں گے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا۔ غزہ میں تنازع کے خاتمے کیلئے امریکی صدر کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کیا گیا۔ سعودی کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔ سعودی کابینہ نے مغربی کنارے کے کسی بھی حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ امریکہ کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کی تاکہ غزہ کے معاملے پر جامع معاہدے پر پہنچ سکیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا خیرمقدم کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی ریاست بین الاقوامی دو ریاستی حل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امریکی صدر منصوبے کا کے مطابق کے خاتمے کریں گے امن کی غزہ کی کے لیے
پڑھیں:
ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبینہ حمایت کی مذمت کرتے ہیں، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ملکی عوام کسی صورت عالمی استعمار کے ابراہیمی معاہدے کی حمایت کو نہیں مانتی، امریکی صدر خطے میں امن کی حقیقی خیر خواہ ہیں تو مٹھی بھر صہیونیوں کی کسی بھی یورپی ممالک میں آبادکاری کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی کا گزشتہ روزامریکی و اسرائیلی صدر کے بیان پر رد عمل میں کہنا تھا کہ ملکی عوام فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا اولین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ ہے، امریکی صدر کی غزہ جنگ بندی کی تجویز نہیں بلکہ سرزمین کا مکمل خاتمہ ہے، ٹرمپ کو جنگ بندی کرانے سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو چھڑانے کی جلدی ہے، امریکی صدر ابراہیم اکارڈ معاہدہ اسرائیلی مفاد میں پاکستان پر مسلط کررہے ہیں، ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبیّنہ حمایت کے انکشاف کی مذمت کرتے ہیں، ملکی عوام کسی صورت عالمی استعمار کے ابراہیمی معاہدے کی حمایت کو نہیں مانتی، امریکی صدر خطے میں امن کی حقیقی خیر خواہ ہیں تو مٹھی بھر صہیونیوں کی کسی بھی یورپی ممالک میں آبادکاری کرائیں، آج دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کی حق خود اداریت کی موثر آواز بلندہو رہی ہے، امریکی صدر کا ایجنڈا دنیا بھر میں فلسطین کاز کو تنہا کرنا ہے، ملکی عوام حماس کی اسلامی جدوجہد اور حق خوداردیت کی حامی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں سے اسرائیلی بربریت کا جواں مردی سے مقابلے اور استقامت پر غزہ کی مظلوم عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسرائیل مغربی کنار ے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، قبلہ اوّل اور سرزمین مقدس سے عقیدتی وابستگی ہر غیرت مند مسلمان کا اثاثہ ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکیس نکاتی ایجنڈا کا ہدف گریٹر اسرائیل منصوبے کی تکمیل ہے، عالمی برادری فلسطینیوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دلوائے، خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل عوامی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیئے، فلسطینی عوام اور اسٹیک ہولڈرز کے بغیر کوئی بھی ایجنڈا قابل قبول نہیں، 21 نکاتی ٹرمپ ایجنڈا فلسطینیوں کی حق خوداردیت کے خلاف ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی اس معاہدے پر توثیق فلسطین کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، حکومت ٹرمپ کے اکیس نکاتی معاہدے کی حمایت سے قبل پارلیمانی و عوامی ریفرینڈم کرائے۔