ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ یکطرفہ اور ناقابلِ عمل، بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، خواجہ سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق امن منصوبہ یکطرفہ اور ناقابلِ عمل ہے اور یہ حماس کو اسرائیلی افواج کے سامنے سرنڈر کرنے پر مجبور کرنے کی سازش ہے۔
ایکس پر جاری پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں صیہونی ریاست کے وحشیانہ حملوں کو روکنے کے لیے کوئی جامع میکانزم موجود نہیں، مسلم اور یورپی حکومتوں کو اس منصوبے میں بنیادی تبدیلیوں کی تجویز دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ امن منصوبے پر پی ٹی آئی نے ردعمل دے دیا، فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کا عزم
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کی تشکیل اور اس کے عملدرآمد کا پلیٹ فارم امریکا کے بجائے اقوامِ متحدہ ہونا چاہیے، جنگ بندی غیر مشروط ہونی چاہیے اور دونوں اطراف کے تمام قیدی رہا کیے جائیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا چاہیے اور اسرائیل و حماس ایک دوسرے پر حملے فوراً بند کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان بفر زون میں اقوامِ متحدہ کے امن دستے (مسلم ممالک کے فوجی) تعینات کیے جائیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ غزہ کی دوبارہ تعمیر کے اخراجات کو جرمانے کی صورت میں اسرائیل سے اقوامِ متحدہ کے ذریعے وصول کیا جانا چاہیے اور اسرائیل کو بطور دہشت گرد ریاست اپنے ہمسایہ ممالک پر حملے کرنے سے روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار
آخر میں انہوں نے زور دیا کہ فریقین کے درمیان غیر جانبدار ثالثوں کی موجودگی میں جامع مذاکرات کیے جائیں تاکہ پائیدار امن اور ایک آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ممکن بنایا جا سکے۔
خواجہ سعد رفیق نے خبردار کیا کہ اگر مسلم حکمران متحد ہوکر فلسطینی عوام کے لیے انصاف کے تقاضہ پورا نہ کر سکے تو بچا ہوا غزہ بھی راکھ بن سکتا ہے اور اس سب کا حساب اللہ تعالیٰ کے سامنے دینا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Khwaja saad rafiq trump gaza plan ٹرمپ غزہ پلان غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ غزہ پلان فلسطین خواجہ سعد رفیق اور اس
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک /رملہ اللہ/دوحا/غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا۔ امریکی مندوب نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کیے، غزہ کے استحکام کے لیے قرارداد اہم ہے، آج (پیر کو) تاریخی اور تعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات شامل ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہے۔پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے سے غزہ میں امن کی اْمید سامنے آئی ہے، مذاکرات میں پاکستان نے عرب ممالک کے پروپوزل کی حمایت کی، ہم نے پروپوزل میں اپنی تجاویزکو بھی شامل کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز اور انتہا پسند آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں بار بار حملے، نمازیوں کو اشتعال دلانے کے واقعات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا گیا۔امدادی سامان کی کھیپ لاہور ائر پورٹ سے براستہ مصر غزہ روانہ کی گئی۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں خیمے، ترپال شیٹس سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ امدادی سامان کی 25 ویں کھیپ ہے اور پاکستان اب تک 2,427 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کر چکا ہے۔حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔ حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنے کا اختیار دینے کا مطلب ہے کہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہے گی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائے گی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے، کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔قابض اسرائیلی فوج نے منگل کو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں دھاوا بول کر وسیع پیمانے پر گھروں کی تلاشی، شہریوں پر حملوں اور فلسطینیوں کی جبری گرفتاریوں کی سفاک مہم چلائی۔ بیت لحم میں قابض فوج نے 5 شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔