غزہ کو بین الاقوامی فورس کے سپرد کرنا نو آبادیاتی منصوبہ ہے، مصطفیٰ برغوثی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں فلسطینی رہنماء کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبے میں فلسطینی ریاست اور قبضے کے خاتمے کا ذکر تک نہیں کیا گیا، اسرائیل سست انخلاء کے بہانے جنگ دوبارہ چھیڑ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی رہنماء مصطفیٰ برغوثی نے کہا ہے کہ غزہ کو بین الاقوامی فورس کے سپرد کرنا نو آبادیاتی منصوبہ ہے۔ اپنے ایک بیان میں فلسطینی رہنماء مصطفیٰ برغوثی نے کہا کہ امریکی صدر کا مکمل جھکاؤ اسرائیل کی جانب ہے، فلسطینی عوام کو آزادانہ جمہوری انتخابات کا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی منصوبے میں فلسطینی ریاست اور قبضے کے خاتمے کا ذکر تک نہیں کیا گیا، اسرائیل سست انخلاء کے بہانے جنگ دوبارہ چھیڑ سکتا ہے۔ مصطفیٰ برغوثی کا کہنا تھا کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا کردار بالکل ناقابلِ قبول ہے، بلیئر کی عراق جنگ میں جھوٹی کہانی اب بھی یاد ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں فلسطینی
پڑھیں:
اسرائیل فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کوشش کر رہا ہے، جنوبی افریقا
JOHANNESBURG:جنوبی افریقا کی حکومت نے اسرائیل سے حالیہ دنوں میں آنے والی دو مشکوک چارٹر پروازوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر سوار فلسطینیوں کی آمد غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینی آبادی کو صاف کرنے کے ایک واضح اور منظم ایجنڈے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات کو 153 فلسطینی ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے جوہانسبرگ پہنچے تھے جن کے پاسپورٹ پر اسرائیلی روانگی کی کوئی مہر موجود نہیں تھی۔
اس سے قبل 28 اکتوبر کو 176 فلسطینیوں کا ایک اور گروپ بھی جنوبی افریقا لایا گیا تھا جس کا انکشاف امدادی تنظیم گِفٹ آف دی گیورز نے کیا۔
جنوبی افریقا کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سرکاری ادارے ان پروازوں کے طریقہ کار اور پس منظر پر شکوک کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر سرحدی پولیس نے مسافروں کو 12 گھنٹے طیارے کے اندر ہی روکے رکھا، بعد ازاں صدر سیرل راما پھوسا کی منظوری کے بعد انہیں معمول کے 90 روزہ ویزا استثنیٰ کے تحت ملک میں داخل ہونے دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ال-مجد نامی ایک غیر معروف تنظیم ان فلسطینیوں کے سفر کا بندوبست کر رہی تھی۔
گفٹ آف دی گیورز کے مطابق کچھ افراد کو غلط معلومات فراہم کی گئیں اور انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ انڈونیشیا، ملیشیا یا بھارت جا رہے ہیں۔
متعدد افراد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تقریباً 2 ہزار ڈالر فی کس اس تنظیم کو ادا کیے اور انہیں منزل کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
آمد کے بعد جب ان فلسطینیوں کو رہائش فراہم کی گئی تو یہ بھی سامنے آیا کہ ان کی رہائش صرف ایک ہفتے کے لیے بک تھیاور وہاں پہنچنے کے بعد ’’ال-مجد‘‘ نامی تنظیم نے ان سے مکمل رابطہ ختم کر دیا۔
جنوبی افریقا میں فلسطینی سفارتخانے نے بھی تصدیق کی کہ دونوں گروپوں کا سفر ایک غیر رجسٹرڈ اور گمراہ کن تنظیم نے منظم کیا جس نے غزہ کے سنگین انسانی بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں سے پیسے بھی وصول کیے۔
وزیر خارجہ لامولا نے واضح کیا کہ جنوبی افریقا مزید ایسی پروازوں کو قبول نہیں کرے گا، کیونکہ یہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کے ایک بڑے منصوبے کی علامت دکھائی دیتی ہیں۔
ان کے مطابق حکومت اس پورے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے جب کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد کو ایک تیسرے ملک کی منظوری کے بعد غزہ چھوڑنے دیا گیا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا، جو اس ہفتے جی20 اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے فلسطینی عوام کے بھرپور سیاسی و سفارتی حمایت کنندگان میں شمار ہوتا ہے۔