"اپنی چھت اپنا گھر پروگرام" میں شاندار پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
سٹی42: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے کامیاب ترین منصوبے "اپنی چھت اپنا گھر پروگرام" کے تحت گھروں کی تعمیر کے لیے دی جانے والی بلاسود قرض اسکیم میں ستمبر کے مہینے کے دوران شاندار کارکردگی سامنے آئی ہے۔
سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل کی ہدایت پر ہونے والے خصوصی اجلاس میں بتایا گیا کہ ماہ ستمبر میں 23,365 خاندانوں کو قرض فراہم کیا گیا جو پروگرام کے آغاز سے اب تک کسی ایک ماہ میں قرض کی سب سے زیادہ تقسیم کا ریکارڈ ہے۔
’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘
پروگرام ڈائریکٹر مرزا ولید بیگ کے مطابق 17 ارب روپے سے زائد رقم گزشتہ ماہ تقسیم کی گئی، 13,163 خاندانوں کو پہلی قسط (گھر کی تعمیر کے آغاز کے لیے)، 10,202 خاندانوں کو دوسری قسط (تعمیر مکمل کرنے کے لیے) دی گئی اور 7,474 خاندانوں نے گھروں کی تعمیر مکمل کرلی۔
اب تک مجموعی طور پر 86,906 خاندانوں کو قرض فراہم کیا جا چکا ہے، 54,754 خاندانوں کو دوسری قسط بھی دی جا چکی، 19,151 خاندانوں نے اپنے گھر مکمل کر لیے، 76,883 خاندان تیزی سے تعمیر میں مصروف ہیں اور 104 ارب روپے کی خطیر رقم گھروں کی تعمیر پر خرچ کی جا چکی ہے۔
محکمہ ہاؤسنگ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ باعزت طرزِ زندگی کی ضمانت بن چکا ہے۔ مستحق خاندانوں کی آسان رسائی کے لیے صوبہ بھر میں دفاتر قائم کر دیے گئے ہیں، جبکہ آن لائن درخواست کا طریقہ کار بھی نہایت سہل بنایا گیا ہے۔
انڈیا کاٹرافی لینے سے انکار،پاکستان کے وقار پر حملہ، محسن نقوی صرف بہانہ!
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 خاندانوں کو کی تعمیر کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں بلند عمارتوں کی بے ضابطہ تعمیر
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ کے غیر قانونی دھندوں پر تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی
پلاٹ نمبر101سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی میں دندناتی بے ضابطگی!قوانین نظرانداز
ضلع شرقی کے پرآشوب پی ای سی ایچ ایس علاقے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ نے مافیا گٹھ جوڑ کے بعد غیر قانونی تعمیرات کا دھندہ شروع کر رکھا ہے ،اور دلچسپ امر یہ ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے جاری دھندوں پر دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے ۔پی ای سی ایچ ایس کی معروف سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹ 101پر خطرناک غیرقانونی عمارت کی تعمیر نے علاقہ مکینوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں۔ جاری تعمیر میں کھلم کھلا بلڈنگ قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ عمارت سوسائٹی کے قوانین کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے تعمیر کی جا رہی ہے ، جہاں زیادہ سے زیادہ تین منزلہ عمارتوں کی اجازت ہے ، مگر اس میں اس سے زائد منزلیں بنا کر علاقے کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔یہ محض عمارت نہیں، ہماری زندگیوں کے ساتھ کھلا مذاق ہے‘‘ !غصے سے بھرے ایک علاقہ مکین عابد علی کا کہنا تھا۔ ’’ہماری درخواستیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دی گئیں، ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے‘‘ ۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس عمارت کو ’’وقت کا بم‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی غیرمعیاری تعمیرات کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں، خاص طور پر زلزلے یا آگ لگنے کی صورت میں یہ عمارت بڑی تباہی پھیلا سکتی ہے ۔علاقہ مکینوں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر انتظامیہ نے فوری طور پر اس غیرقانونی تعمیر کو نہ روکا تو وہ سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کریں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی اب برداشت کے قابل نہیں رہی۔تاہم، شہری انتظامیہ کی طرف سے اب تک اس سنگین معاملے پر کوئی ٹھوس کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ، جبکہ عمارت کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔