الخدمت خواتین ٹرسٹ کے تحت سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کیلئے پیکنگ ڈرائیو
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) الخدمت خواتین ٹرسٹ کے تحت کراچی میں سیلاب متاثرین کے لیے 600 خاندانوں کے لئے ایک پیکنگ ڈرائیو کا اہتمام کیا گیا۔ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی فوری مدد کے الخدمت ٹرسٹ کے تمام ریجنزنے فوری امدادی سرگرمیاں شروع کردی تھیں اور مستحقین تک سامان پہنچانے کا کام جاری ہے۔ الخدمت ٹرسٹ کی چیئرپرسن نویدہ انیس نے بتایا کہ الخدمت خواتین ٹرسٹ جب بھی پاکستان میں ناگہانی آفات آئی ہیں الخدمت ٹرسٹ نے فوری طور پر خواتین اور بچوں کی ضروریات کے پیش نظر تمام و اشیاء مہیا کی ہیں جن کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواتین ہی خواتین کی ضروریات کو بہتر سمجھ سکتی ہیں اس ل ہماری ہائی جین کٹ جو ہم خصوصاً خواتین کے لیے تیار کرتے ہیں اس کی تقسیم کے حوالے سے ہمیں بارہا مرتبہ یہ ڈرائیو کرنا پڑتی ہیں کیونکہ اس کی وہاں بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ راشن، کپڑے، چٹائیاں، گھریلو برتن اور ضروریات زندگی کا سامان بھی بھیجا جارہا ہے۔ الخدمت ٹرسٹ کی طرف سے جہاں دیگر شہروں میں ہمارے ریجنز نے امدادی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، کراچی ہیڈ آفس کی طرف سے تین عدد کنٹینرز امدادی سامان کے روانہ کئے جارہے ہیں۔ اس موقع پر اسکولوں، کالجوں اور دیگر فیملیز نے بھرپور شرکت کی اور اس پیکنگ ڈرائیو کو کامیاب کیا۔ اس موقع پر وائس چیئرپرسن شہناز اقبال، جنرل سیکریٹری شیریں ارشد، جنرل منیجر آپریشن زرافشاں فرحین، عائشہ سعد، روبینہ شکیل، شازیہ شاہد، شاہدہ ریاض اور دیگر ٹرسٹ کی ذمہ داران بھی موجود تھیں۔ زرافشاں فرحین نے کہا کہ ہر مشکل وقت میں اہل وطن کی خدمت کرنا الخدمت کا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ اہل خیر الخدمت خواتین ٹرسٹ کا ساتھ دیں اور اپنے متاثرہ بھائیوں کی مدد کیلئے آگے آئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت خواتین ٹرسٹ الخدمت ٹرسٹ
پڑھیں:
آئی ایم ایف سیلاب کیلئے بجٹ میں 500 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے کو تیار
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے بڑے ہدف پر سمجھوتہ کیے بغیر سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بجٹ میں تقریباً 500 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے مذاکرات میں شریک وفاقی و صوبائی حکام کے مطابق پاکستان یہ رقم پرائمری بجٹ سرپلس کے سالانہ ہدف کے تناظر میں دینے پر اصرار کر رہے ہیں۔
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب نے 740 ارب روپے کیش سرپلس فراہم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے بشرطیکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اپنا 14 ہزار ایک سو ارب روپے کا ریونیو ہدف پورا کرے۔ صوبائی حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر آنے والے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ابھی بھی مالیاتی گنجائش تلاش کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ پاکستانی حکام نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے ہنگامی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے پرائمری بجٹ سرپلس اور کیش سرپلس کے اہداف میں IMF سے باضابطہ ریلیف طلب کیا تھا ۔
حکومتی ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ابھی تک ان ا ہداف کو کم کرنے پرتو راضی نہیں ہے مگر وہ بجٹ کے اندر ہی ایڈجسٹمنٹ کرنے پرآمادہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگر بجٹ ایڈجسٹمنٹ کو قبول کیا جاتا ہے تو یہ وفاقی حکومت کے ہاتھ باندھ دے گا ذرائع نے بتایا کہ ان مذاکرات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سیلاب سے آمدنی اور اخراجات پر کم از کم 500 ارب روپے کا اثر پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے اور پرائمری سرپلس پر پڑنے والے اثرات کوترقیاتی اخراجات میں کٹوٹی کر کے پورا کرنا چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی اندازہ لگایا ہے کہ سیلاب سے متعلقہ لاگت کی وجہ سے صوبائی اخراجات میں تقریباً 150 ارب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ وفاقی حکومت ترقیاتی پروگرام پر 300ارب روپے کی کمی کرے اور کنٹنجنسی پول جو ایسے ہی ہنگامی اخراجات کیلئے ہوتا ہے وہاں سے 150 ارب روپے کی مزید کٹوتی کرنی چاہیے۔ اس ضمن میں پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب 740ارب روپے کے تخمینہ شدہ صوبائی حصے کے لیے پرعزم ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںٰ نے کہا کہ پنجاب نے آئی ایم ایف کو یہ نہیں بتایا کہ اس نے 740 ارب روپے کا اضافی ہدف حاصل کیا ہے۔ پروگرام کے تحت پنجاب کا 740 ارب روپے کا کیش سرپلس وفاقی حکومت کی بنیادی بجٹ سرپلس ظاہر کرنے کی شرط کو پورا کرنے کی صلاحیت کے لیے بہت اہم ہے۔
انہوںٰ نے کہا کہ پنجاب کو توقع ہے کہ ایف بی آر اپنا 141کھرب روپے کا ہدف حاصل کر لے گا اور اب تک کی کمی کو پورا کر لے گا۔ذرائع کا کہناتھا کہ گزشتہ مالی سال میں حکومت کو ایف بی آر کے مجموعی پرائمری بجٹ سرپلس ہدف پر کمی کے اثرات کو پورا کرنے کے لیے پٹرولیم لیوی کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑا۔پچھلے مالی سال میں پنجاب حکومت کو ایف بی آر کی وجہ سے تقریباً 500 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔