سپورٹ پرائس اور خریداری نہ کرنے کے باعث گندم کی پیداوار کم ہو گئی، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سپورٹ پرائس اور خریداری نہ کرنے کے باعث گندم کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔
آبادگاروں کے لیے گندم سپورٹ پروگرام سے متعلق اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیر زراعت محمد بخش مہر، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، سیکریٹری ٹو سی ایم عبدالرحیم شیخ، سیکریٹری زراعت ضامن ناریجو، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اصغر میمن اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں کہا کہ گزشتہ سال گندم کی خریداری نہ ہونے اور مناسب سپورٹ پرائس نہ ملنے کے باعث گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے اور کاشتکاروں کی مدد کے لیے سندھ حکومت نے 55.
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 25 ایکڑ تک اراضی رکھنے والے 4 لاکھ 11 ہزار 408 کاشتکاروں کو ایک ڈی اے پی اور دو یوریا بیگ فراہم کیے جائیں گے۔ سندھ حکومت مجموعی طور پر 22 لاکھ 62 ہزار 746 ڈی اے پی اور 45 لاکھ 25 ہزار 492 یوریا بیگز تقسیم کرے گی۔
اجلاس میں وزیر زراعت نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ پروکیورمنٹ کمیٹی اور ڈائریکٹر جنرل زراعت کی سربراہی میں سروے ٹیمیں نوٹیفائی ہوچکی ہیں جب کہ اہل کاشتکاروں کی تصدیق کے لیے خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ گندم کے سروے اور تصدیق کے بعد کھاد کی تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ نومبر کے دوسرے ہفتے سے ڈی اے پی اور یوریا کی تقسیم کا آغاز کیا جائے تاکہ بروقت کاشت ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف گندم کی بمپر فصل حاصل کرنا ہے، اس لیے آبادگاروں کو بہتر سپورٹ پرائس دی جائے گی تاکہ ان کی محنت کا پورا معاوضہ مل سکے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپورٹ پرائس گندم کی
پڑھیں:
گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے 100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔
روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔