ٹیکس پالیسی پر نیا موڑ، کیا نیا ٹیکس نافذ کیا جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک میں سیلاب کے باعث منی بجٹ کی افواہوں پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت کسی قسم کے اضافی ٹیکس اقدامات نہیں اٹھا رہی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور اب تک کی پیشرفت حوصلہ افزا ہے۔ ان کے مطابق “ہم درست سمت میں جا رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ جتنی بات ہوئی ہے وہ مثبت رہی ہے۔”
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو 11 فیصد پر لانے کے لیے پُرعزم ہے، تاہم اس کے لیے عوام پر نیا بوجھ ڈالنے کے بجائے عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات سے وصولیوں پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان مقدمات میں خاطر خواہ آمدن متوقع ہے۔
اس سے قبل انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں اقتصادی جائزے کے تحت مختلف مارک اپ پر بات چیت جاری ہے، مگر فی الحال ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے متبادل اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکمران عوام سے جمع کیا گیا ٹیکس درست جگہ استعمال کریں، گورنر سندھ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ حکمران عوام سے جمع کیا گیا ٹیکس صحیح جگہ استعمال کریں، ٹیکس کے پیسوں کا درست استعمال سیاستدانوں کا کام ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل ملکی خوشحالی کیلئے دن رات کوشاں ہیں، خطے میں کوئی سب سے پیچھے رہ گیا تو وہ پاکستان ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ عوامی مسائل حل کرنا منتخب عوامی نمائندوں کی ذمے داری ہے، ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ پولیس پر عوام کا اعتماد نہیں، عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔