غزہ کی جانب بڑھنے والے امدادی فلوٹیلا پر اسرائیل کا سائبر حملہ، مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 October, 2025 سب نیوز

تل ابیب (سب نیوز)غزہ کی جانب امداد لے کر بڑھنے والے بین الاقوامی بحری قافلے نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے ان کی کشتیوں کو روکنے کی کوشش کی اور مواصلاتی نظام پر سائبر حملہ کیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ تمام تر خطرات کے باوجود اپنا مشن جاری رکھیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امدادی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ جب ان کی کشتیوں نے غزہ کے قریب سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تو دو اسرائیلی جنگی جہازوں نے انتہائی خطرناک اور دھمکانے والے انداز میں دو کشتیوں کا گھیراو کیا۔قافلے میں موجود برازیل کے کارکن تھییاگو اویلا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس دوران تمام نیویگیشن اور کمیونیکیشن سسٹمز اچانک بند ہو گئے، منتظمین نے اسے سائبر حملہ قرار دیا۔
فلوٹیلا آرگنائزر تھیاگو اویلا کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مشن کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، ہم اس وقت اسرائیل کے ملٹری محاصرے کے قریب ہیں، اسرائیلی محاصرہ کچھ ہی میل کے فاصلے پر ہے، بہت بڑی تعداد میں اسرائیلی کشتیاں اور جہاز ہیں۔فلوٹیلا آرگنائزرنے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہوتا نظرآتا ہے، اسرائیل کا ہمارا قافلہ غیرقانونی طورپر روکنا چاہتا ہے، لگتا ہے ہمیں غزہ سے 50 میل دور روک دیا جائے گا، صیہونی رات کی تاریکی میں شیطانی کام کرتے ہیں۔امداد کا یہ بحری قافلہ 40 سے زائد سول کشتیوں پر مشتمل ہے، جن پر تقریبا 500 افراد سوار ہیں۔ ان میں اقوام متحدہ کے نمائندے، ارکانِ پارلیمنٹ، وکلا، انسانی حقوق کے کارکن اور مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ شامل ہیں۔
یورپین پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن ایما فوریا نے بھی ایکس پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں ہمارا اغوا ہونا اب یقینی ہوگیا ہے، دس سے بارہ جہاز ہمارے فلوٹیلا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کے ساتھ کھڑے ہیں اور جو کچھ اسرائیل کر رہا ہے وہ ناقابلِ قبول ہے۔ اسے ابھی روکا جائے۔فلوٹیلا میں شامل آئرلینڈ کے سینیٹر کرس اینڈریو نے بھی کہا سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کہ ہم پر اسرائیل فورسز کا حملہ متوقع ہے، آئرلینڈ کی حکومت اور یورپی یونین مداخلت کرے۔
قافلہ خوراک اور ادویات غزہ پہنچانے کے لیے روانہ ہوا ہے اور اس وقت وہ غزہ کے ساحل سے تقریبا 120 ناٹیکل مائل دور ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اگر اسے روکا نہ گیا تو قافلہ جمعرات کی صبح غزہ پہنچ جائے گا۔یہ اس مقام سے صرف تقریبا 8 میل دور ہے جہاں جون میں امدادی جہاز میڈلین پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا تھا۔قافلے نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ دنوں ان کی کشتیوں پر ڈرونز سے حملے بھی کیے گئے، جن میں اسٹن گرنیڈز اور خارش پیدا کرنے والا پاڈر پھینکا گیا۔ ان حملوں سے کشتیوں کو نقصان تو پہنچا، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بحری قافلے فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ان اشتعال انگیز اقدامات نے 40 سے زائد ممالک کے نہتے شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس کے باوجود، ہمارا قافلہ اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہے گا۔بحری قافلے میں شامل پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی اپنے ایک ویڈیو پیغام میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فلوٹیلا پراسرائیل کی جانب سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ میرا موبائل پہلے ہی اسرائیل نے جام کر دیا ہے لہذا اب اس ناکارہ فون کو میں سمندر برد کرتا ہوں۔سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر)پر جاری کردہ ویڈیو میں مشتاق احمد خان نے بتایا کہ دور سے اسرائیلی جنگی جہاز نظر آنا شروع ہو چکے ہیں، جس کے بعد حملے کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر حفاظتی جیکٹس پہن لی ہیں، لیکن ہمارا سفر رکے گا نہیں۔
رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی حقوق سے متعلق اعلی ماہر فرانچیسکا البانیزے کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس قافلے کو روکا تو یہ بین الاقوامی قانون اور سمندری قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوگی، کیونکہ اسرائیل کو غزہ کے ساحلی پانیوں پر کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔اسرائیل کی حکومت نے حالیہ واقعات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس کا مقف رہا ہے کہ غزہ جانے والی کشتیوں کو روکنے کے لیے وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرے گا۔ اسرائیل اپنی بحری ناکہ بندی کو قانونی قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ غزہ میں موجود حماس جنگجوں سے جنگ کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 2010 میں بھی غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا پر اسرائیلی فورسز نے حملہ کیا تھا، جس میں 9 کارکن جاں بحق ہو گئے تھے۔قافلے کے ممکنہ ریسکیو یا انسانی امداد کے مقصد سے اٹلی اور اسپین نے اپنے بحری جہاز علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں، تاہم دونوں ممالک نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔ادھر، ترکی کے ڈرونز بھی قافلے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اٹلی اور اسپین کا کہنا ہے کہ وہ قافلے کا ساتھ اس وقت تک دیں گے جب تک وہ غزہ کے ساحل سے 150 بحری میل کے اندر نہ آ جائے۔بدھ کے روز اٹلی اور یونان نے مشترکہ طور پر اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشتیوں پر سوار کارکنان کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔ دونوں ممالک نے قافلے سے یہ بھی کہا کہ امداد کو کیتھولک چرچ کے ذریعے غزہ پہنچانے کی اجازت دی جائے، تاہم فلوٹیلا منتظمین نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قطر پر حملہ امریکی امن و سلامتی کیلئے خطرہ سمجھا جائیگا، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھا دی گئی جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں ، وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح بلوائیوں کا پولیس پر حملہ، 3اہلکار شہید، 9زخمی اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کیسز میں ان کیمرا بریفنگ طلب کرلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سائبر حملہ فلوٹیلا پر پر اسرائیل کی جانب

پڑھیں:

اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا

غزہ کیلئے امدادی بحری بیڑے کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ انتہائی تشدد و غیر قانونی کارروائیوں کے ذریعے اسکے بحری جہازوں پر قبضہ کر رہی ہے اسلام ٹائمز۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن (Freedom Flotilla Coalition)، گلوبل موومنٹ ٹو غزہ (Global Movement to Gaza)، مغرب صمود فلوٹیلا (Maghreb Sumud Flotilla) اور صمود نوسانترا (Sumud Nusantara) نامی امدادی تنظموں کی شمولیت کے ساتھ غزہ کے لئے امدادی بحری بیڑہ ارسال کرنے والے گلوبل صمود فلوٹیلا نے خبردار کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی رژیم نے اس امدادی بحری قافلے کے ایک اور جہاز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں صمود بحری بیڑے کی انتظامیہ نے تاکید کی کہ اس کے بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج کا حملہ، غیر قانونی کارروائی اور جنگی جرم ہے نیز اس دوران سفاک اسرائیلی بحریہ کی جانب سے انتہائی تشدد و معاندانہ رویہ برتا جا رہا ہے۔ 

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مذکورہ بحری جہاز کے تمام مسافر محفوظ ہیں، اس تنظیم نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی بحریہ کے جنگی بحری جہاز نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے فلوریڈا نامی بحری جہاز کو عامدانہ طور پر نشانہ بنایا ہے جبکہ امدادی فلوٹیلا کے دیگر بحری جہازوں کو بھی واٹر کینن کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق غاصب صہیونی فورسز نے اس وقت تک گلوبل صمود فلوٹیلا کے، 44 میں سے 7 بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ باقی بحری جہاز، غزہ کے ساحل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ بین الاقوامی پانیوں میں قانون اور انسانیت دونوں کی صریح توہین ہے، صادق جعفری
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کو روک کر ثابت کردیا کہ وہ غزہ میں قحط جاری رکھنا چاہتا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی
  • اسرائیل کا غزہ جانے والے بحری قافلے صمود کے کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا اعلان
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، شیری رحمان
  •  فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے: شیری رحمان  
  • فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی داستان ہے، شیری رحمان
  • اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
  • غزہ امدادی فلوٹیلا پر اسرائیل فوج کاحملہ: قافلے کے ایک جہازقبضہ کرلیا