ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: بھارت کا پاکستان سے مصافحے سے گریز کا امکان برقرار
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) کے سیکریٹری دیوجیت سائیکیا نے کہا ہے کہ 5 اکتوبر کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے میچ میں دونوں ٹیموں کے درمیان مصافحے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
واضح رہے کہ حالیہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی ٹیم نے تینوں مواقع پر پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تھا اور فائنل جیتنے کے بعد ایوارڈ تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی، جہاں ٹرافی صدر ایشین کرکٹ کونسل محسن نقوی نے دینا تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرافی دینے کے لیے پہلے بھی تیار تھا، اب بھی ہوں، میرے دفتر آئیں اور ٹرافی لے لیں، محسن نقوی نے بھارتی ٹیم پر واضح کردیا
سائیکیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بھارت پاکستان کے خلاف میچ ضرور کھیلے گا اور کرکٹ کے تمام پروٹوکولز، جیسا کہ ایم سی سی قوانین میں درج ہیں، پر عمل ہوگا۔ لیکن ہاتھ ملانے یا گلے ملنے کی یقین دہانی اس وقت نہیں کر سکتا۔
اس معاملے پر بھارتی صحافی بوریا مجمدار نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کا ٹکراؤ محض ایک اور میچ نہیں ہوگا بلکہ ایشیا کپ کے سلسلے کی ہی توسیع سمجھا جائے گا، جہاں صرف جنس بدلے گی، رویہ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BCCI بھارت بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان دیوجیت سائیکیا مصافحہ ہینڈ شیک ویمنز ورلڈ کپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان مصافحہ ہینڈ شیک ویمنز ورلڈ کپ ورلڈ کپ
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سرحد پر ممکنہ حملے کا خدشہ ہے : خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دراندازی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان اس صورتحال کا مؤثر جواب دینے کے لیے دو محاذوں پر سرگرم رہے گا۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کے واقعات بند ہوں کیونکہ افغانستان دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔
خواجہ آصف نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے اور بھارت سرحد پر بھی کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر دفاع نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی فورسز میں حصہ لینا چاہیے، تاہم ابراہم اکارڈ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اور دورِ سیاسی حل تک پاکستان کا مؤقف غیر متغیر رہے گا۔
خواجہ آصف نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی وضاحت کی کہ صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا اور صوبوں کو دفاع اور قرضوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی ہدایت کی جائے گی۔ انہوں نے فیملی پلاننگ کی اہمیت اجاگر کی اور کہا کہ آبادی کا بڑھنا ملک کے لیے بم کی طرح ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت اختیارات پر چاروں صوبوں کے دارالخلافہ کے سیاستدانوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جسے منتخب لوگوں کو منتقل کیے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔