معیشت درست سمت میں گامزن، آئندہ مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائےگا، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معیشت درست سمت پر گامزن ہے، آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بجائے وزارتِ خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس تیار کرے گا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے اور اب یہ نیا دفتر پورے سال بجٹ سے متعلق مشاورت کا عمل جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ جاری، پاکستان کی معیشت کے بارے میں کیا پیشگوئی کی گئی ہے؟
سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں اٹارنی جنرل انور منصور اعوان اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شرکت کی، جبکہ کمیٹی میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف دائر اپیل پر بحث کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر نے صدر کے آرڈر کو چیلنج کیا ہے، مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں مشورہ دیا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں مدعو کیا جائے تاکہ قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جا سکے۔
متاثرہ شہری کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ میں صدر کے احکامات کو چیلنج کر کے قانون کی خلاف ورزی کی، حالانکہ قانون کے تحت صدر کے احکامات پر لازمی عمل کیا جانا چاہیے۔
ان کے مطابق ایف بی آر نے تین بار قانون کی خلاف ورزی کی اور وزیراعظم ہاؤس اور وزارت قانون کی جانب سے بھی واضح ہدایات موجود تھیں۔
اس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ اگر معاملہ گڈز کی کلاسیفکیشن سے متعلق ہو تو وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) اپیل کا حق رکھتا ہے۔ تاہم متاثرہ شہری نے جواب میں کہا کہ قانون کی رو سے وفاقی محتسب اور صدر کے احکامات حتمی ہیں اور اداروں کو ان کی تشریح کا اختیار حاصل نہیں۔ قائمہ کمیٹی نے معاملے کے حل کے لیے اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کی۔
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے ملک کی معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے یورو بانڈ کی مد میں 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کر دی ہے، جبکہ اگلی قسط جو اپریل 2026 میں 1.
انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل ہیں، اور ان اقدامات سے ملکی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت رواں سال نومبر کے آخر تک 25 کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرے گی، جبکہ مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے بانڈز جاری کیے جانے کا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی آفس کو جلد فعال کردیا جائے گا، جبکہ ایف بی آر میں جاری اصلاحاتی عمل کی خود وزیرِ اعظم نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اس عمل کی ماہانہ اور ہفتہ وار رپورٹس بھی لے رہے ہیں۔ لوگ بہت سی باتیں کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ معیشت اب درست سمت میں گامزن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئندہ مالی سال ایف بی آر بجٹ حکومت پاکستان محمد اورنگزیب ملکی معیشت وزیر خزانہ وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئندہ مالی سال ایف بی ا ر حکومت پاکستان محمد اورنگزیب ملکی معیشت وی نیوز محمد اورنگزیب اٹارنی جنرل ایف بی آر انہوں نے قانون کی کے لیے صدر کے
پڑھیں:
توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے پرعزم ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔
وزیرخزانہ نے ان خیالات کا اظہار پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔
وفد کی قیادت سفیر علی جہانگیر صدیقی نے کی ،وفد میں بین الاقوامی سطح کی ممتاز شخصیات شامل تھیں جن میں برطانوی دارلامرا کے رکن سائمن اسٹیونز ، آسٹرین پارلیمان کے رکن وائٹ ویلَنٹین ڈینگلر، جیگ سا گوگل کی سی ای او یاسمین گرین ،ایکس باکس مائیکروسافٹ کی وائس پریزیڈنٹ فا طمہ کاردار ،ملٹی فیتھ الائنس کے سی ای اوشیڈی مارٹینی، ایجوکیشنل سپرہائی وے کے سی ای اوایوان مارویل اورناروے کے رکن پارلیمان ہیمانشوگلاٹی شامل تھے۔
وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کی مسلسل شمولیت خصوصاً 2024 کے پہلے ڈائیلاگ پاکستان وینٹر کے بعد سے جاری تعاون کو سراہا اورکہاکہ اس سے پاکستان کے اقتصادی منظرنامے اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے متعلق عالمی سطح پر سمجھ کو بہتر بنانے میں مددملی ہے۔
سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وفد کا تعارف کروایا، جس کے بعد وزیر خزانہ نے وفد کو جامع بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں فچ ، ایس اینڈ پی اورموڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا،
معاشی استحکام کی وجہ سے پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہواہے اورسٹاک سطح کامعاہدہ ہوچکا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے پروگرام میں بھی پیش رفت ہوئی ہے، اس سے ملکی معیشت پربین الاقوامی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات، اور سی پیک فیز 2.0 کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی پروگرام پرعمل درآمدجاری ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پرمبنی نگرانی کے کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل؍ریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت، نئے ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری اسکیمز کی جانب منتقلی، اور طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کے حل کے لیے آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات کاذکرکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس میں بہتری، نقصانات میں کمی کی کوششوں، بورڈز میں نجی شعبے کی نمائندگی، اور نجکاری کے ازسرنو فعال کیے گئے منصوبوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات ، قرضوں کے رحجان ، بینکاری کے ضابطوں،سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچہ میںسرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے باہمی تعلق سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پانڈا بانڈز کے ممکنہ اجرا اور مقامی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کافائدہ اور ساتھ ہی کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، دواسازی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں جاری اصلاحات، ملک کو طویل مدتی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کررہی ہے ۔
انہوں نے ڈائیلاگ کے عالمی لیڈر شپ نیٹ ورک کے ساتھ مسلسل رابطے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول، اور پاکستان میں اصلاحات کے ایجنڈے کو عالمی سطح پر بااثر حلقوں تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔