سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال: اسٹاک مارکیٹ میں انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 66 ہزار سے آگے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کراچی: اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی تیزی کا رجحان غالب رہا اور مارکیٹ نے ملکی تاریخ کی ایک اور بلند ترین سطح کو چھو لیا۔
کاروبار کا آغاز ہوتے ہی سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی کے باعث انڈیکس میں 790 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس ایک لاکھ 66 ہزار 283 پوائنٹس تک جا پہنچا، جو اب تک کی سب سے بڑی سطح ہے۔
گزشتہ دو دنوں سے مارکیٹ میں مسلسل تیزی جاری ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد اس رجحان کو مزید تقویت دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومتی مالیاتی پالیسیوں، بیرونی قرضوں کی بروقت ادائیگی اور ملکی معیشت کے حوالے سے مثبت اشاروں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا ہے جس کا براہِ راست اثر اسٹاک مارکیٹ پر دیکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز بھی اسٹاک مارکیٹ میں شاندار تیزی ریکارڈ کی گئی تھی جب انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 64 ہزار، پھر 1 لاکھ 65 ہزار اور آخرکار 1 لاکھ 66 ہزار پوائنٹس کی نئی سطحوں پر پہنچ گیا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹاک انڈیکس نے صرف دو دنوں میں تین بڑی ریکارڈ سطحیں عبور کیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں مارکیٹ میں آنے والی یہ تیزی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ کار پاکستان کی معیشت کو زیادہ پُراعتماد نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر پاکستان کے بانڈز کے پریمیم پر ٹریڈ ہونے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے نے بھی مثبت تاثر ڈالا ہے۔
سرمایہ کاروں کے مطابق اگر یہ رجحان جاری رہا تو نہ صرف مارکیٹ میں مزید نئی بلندیاں دیکھی جائیں گی بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیاں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کے لیے ایک مضبوط انجن کا کردار ادا کرسکتی ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں اسٹاک مارکیٹ مارکیٹ میں
پڑھیں:
سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ سمٹ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کی میزبانی ایک گروپ اور مقامی بنک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا سٹریٹجک پارٹنر تھا۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔