پاکستان نے 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈ کی بروقت ادائیگی کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
یہ یوروبانڈ 2015 میں جاری کیا گیا تھا جو 30 ستمبر 2025 کو میچور ہوا۔ وزارت خزانہ کے مطابق قرض کی بروقت ادائیگی پاکستان کے مالیاتی نظم و ضبط اور معیشت میں استحکام کی واضح عکاس ہے۔یورو بانڈ 2015ء میں 10 سالہ مدت کے لیے جاری کیا گیا تھا اور اس وقت بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق بروقت ادائیگی سے پاکستان نے عالمی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان معاشی مشکلات کے باوجود اپنے تمام بیرونی قرضوں کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے پرعزم ہےوزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر اور لیکویڈیٹی میں نمایاں بہتری آئی ہے، جب کہ عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کی ریٹنگ میں اضافہ کیا ہے۔ وزارت کے مطابق ان مثبت معاشی اشاروں کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور حالیہ دنوں میں پاکستان کے بانڈز پریمیم پر ٹریڈ ہوتے رہے ہیں۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ادائیگی سے پاکستان کے کریڈٹ پروفائل پر مثبت اثر پڑے گا اور عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔ یہ اقدام ریٹنگ ایجنسیوں کے ان مؤقف کی تائید کرتا ہے کہ پاکستان کی بیرونی لیکویڈیٹی مینجمنٹ میں بہتری آئی ہے۔اس ادائیگی کے بعد قریبی مدت میں ڈیفالٹ کے خدشات کم ہوئے ہیں اور پاکستان کی مجموعی کریڈٹ ریٹنگ کو تقویت ملی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں
پڑھیں:
توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے پرعزم ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔
وزیرخزانہ نے ان خیالات کا اظہار پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔
وفد کی قیادت سفیر علی جہانگیر صدیقی نے کی ،وفد میں بین الاقوامی سطح کی ممتاز شخصیات شامل تھیں جن میں برطانوی دارلامرا کے رکن سائمن اسٹیونز ، آسٹرین پارلیمان کے رکن وائٹ ویلَنٹین ڈینگلر، جیگ سا گوگل کی سی ای او یاسمین گرین ،ایکس باکس مائیکروسافٹ کی وائس پریزیڈنٹ فا طمہ کاردار ،ملٹی فیتھ الائنس کے سی ای اوشیڈی مارٹینی، ایجوکیشنل سپرہائی وے کے سی ای اوایوان مارویل اورناروے کے رکن پارلیمان ہیمانشوگلاٹی شامل تھے۔
وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کی مسلسل شمولیت خصوصاً 2024 کے پہلے ڈائیلاگ پاکستان وینٹر کے بعد سے جاری تعاون کو سراہا اورکہاکہ اس سے پاکستان کے اقتصادی منظرنامے اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے متعلق عالمی سطح پر سمجھ کو بہتر بنانے میں مددملی ہے۔
سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وفد کا تعارف کروایا، جس کے بعد وزیر خزانہ نے وفد کو جامع بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں فچ ، ایس اینڈ پی اورموڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا،
معاشی استحکام کی وجہ سے پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہواہے اورسٹاک سطح کامعاہدہ ہوچکا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے پروگرام میں بھی پیش رفت ہوئی ہے، اس سے ملکی معیشت پربین الاقوامی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات، اور سی پیک فیز 2.0 کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی پروگرام پرعمل درآمدجاری ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پرمبنی نگرانی کے کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل؍ریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت، نئے ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری اسکیمز کی جانب منتقلی، اور طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کے حل کے لیے آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات کاذکرکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس میں بہتری، نقصانات میں کمی کی کوششوں، بورڈز میں نجی شعبے کی نمائندگی، اور نجکاری کے ازسرنو فعال کیے گئے منصوبوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات ، قرضوں کے رحجان ، بینکاری کے ضابطوں،سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچہ میںسرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے باہمی تعلق سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پانڈا بانڈز کے ممکنہ اجرا اور مقامی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کافائدہ اور ساتھ ہی کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، دواسازی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں جاری اصلاحات، ملک کو طویل مدتی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کررہی ہے ۔
انہوں نے ڈائیلاگ کے عالمی لیڈر شپ نیٹ ورک کے ساتھ مسلسل رابطے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول، اور پاکستان میں اصلاحات کے ایجنڈے کو عالمی سطح پر بااثر حلقوں تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔