ایف بی آر کا نیاای۔کامرس ٹیکس نظام چھوٹے کاروباروں کے لیے چیلنج بن سکتا ہے، حنین ضیاء
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) سوشل انٹرپرینیور، ڈیجیٹل مارکیٹر اور ای کامرس ماہر حنین ضیاء نے کہا ہے کہ ایف بی آر کا یکم جولائی 2025 سے نیا ای۔کامرس ٹیکس نظام چھوٹے کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔ ان کے مطابق ٹیکس لگنے سے ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھنے والے نوجوانوں کے منافع میں کمی آئے گی کیونکہ اضافی ٹیکس کی وجہ سے ان کی مصنوعات اور خدمات مہنگی ہو جائیں گی۔ اس طرح مارکیٹ میں دوسرے کاروباروں کے ساتھ مقابلہ کرنا ان کے لیے مزید مشکل ہو جائے گا۔حنین ضیاء نے کہا کہ یہ نوجوان پہلے ہی سرمایہ، مہنگائی اور دوسرے مسائل کا سامنا کررہے ہیں، ایسے میں اگر ودہولڈنگ اور سیلز ٹیکسز لاگو ہوں گے تو ان کا پروفٹ مارجن کم سے کم ہوتا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ یا تو کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوں گے یا پھر قیمتیں بڑھائیں گے جس کا براہِ راست اثر صارفین پر پڑے گا۔حنین ضیاء نے زور دیا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھنے والے نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے خصوصی ریلیف پیکج دے، ابتدائی برسوں میں کم یا صفر شرح ٹیکس نافذ کرے اور رجسٹریشن کے عمل کو آسان اور فیس فری بنایا جائے۔ اگر چھوٹے کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ سہولتیں نہ دی گئیں تو یہ پالیسی نوجوان طبقے کے لیے مواقع کے بجائے رکاوٹ بن جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عوامی مطالبات کو پُرامن طریقے سے مانا جا سکتا ہے: رانا احسان افضل
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ عوامی مطالبات کو پُرامن طریقے سے مانا جا سکتا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ سال بھی آزاد جموں و کشمیر کے لیے 30 ارب کا پیکج دیا تھا، پرتشدد واقعے میں ہلاکتیں قابل افسوس ہیں۔
رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی کوشش ہے معاملے کو پُرامن طریقے سے حل کر لیا جائے، مظاہرین کے مطالبات بجا ہیں، لیکن اس کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا جانا چاہیے۔
اسلام آبادآزاد کشمیر میں جاری احتجاج کو حل کرنے...
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تمام جماعتوں کی لیڈرشپ نے کوشش کی کہ معاملات اتفاق رائے سے حل ہوں، وزیراعظم آج ان معاملات پر نظرثانی کریں گے، اُمید ہے کوئی حل نکل آئے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن لوگوں کی جانیں گئیں اس کی انکوائری کرائی جائے گی۔