غزہ امدادلے جانے والےگلوبل فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کاحملہ: قافلے کے ایک جہازپرقبضہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کردیا جبکہ قافلے میں شامل ایک جہاز پر قبضہ کرکے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں جن میں پاکستان کےسابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اپنے جہازوں پر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے جہاز سے بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم اپنے مشن کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہاں بڑی تعداد میں اسرائیلی بحری جہاز موجود ہیں، جو وزارتِ خارجہ اور اسرائیلی میڈیا کی اُن خبروں سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ آج رات ہمارے قافلے کو غیرقانونی طور پر روکا جائے گا، حالانکہ ہمارا مقصد صرف محاصرہ توڑنا اور انسانی راہداری قائم کرنا ہے۔‘‘
فلوٹیلا میں موجود ایک عرب صحافی کے مطابق کم از کم 12 مشتبہ اسرائیلی جہاز قافلے سے تقریباً چار بحری میل کے فاصلے پر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ تیزی سے فلوٹیلا کی طرف بڑھ رہے ہیں یا محض رکاوٹ ڈالنے کے لیے کھڑے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ بیڑہ اس وقت غزہ سے 118 بحری میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہ وہی مقام ہے جو جون میں اُس جگہ سے صرف آٹھ میل دور ہے، جہاں امدادی جہاز ’میڈلین‘ پر اسرائیلی فورسز نے قبضہ کیا تھا۔
ترک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فلوٹیلا کے ایک جہاز پر سوار کارکن زین العابدین اوزکان نے بتایا کہ رات بھر فلوٹیلا کے اوپر اسرائیلی ڈرونز پرواز کرتے رہے اور صبح تقریباً پانچ بجے مرکزی کشتی ’الما‘ کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر حملہ کر کے رابطہ منقطع کردیا گیا۔
’الما‘ پر موجود ترک کارکن متیہان ساری کے مطابق، ’’یہ اب تک کی سب سے بڑی ہراسانی تھی جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی مگر ہم نے انہیں واضح پیغام دیا کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز ’الما‘ کے اتنے قریب آگئے تھے کہ ان کے درمیان فاصلہ صرف پانچ سے دس میٹر رہ گیا تھا۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلوٹیلا کو سفر روکنے کی وارننگ دے دی، جس کے بعد اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کی دو کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا اور مواصلاتی آلات جام کر دیے، پھر بھی فلوٹیلا نے سفر جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے، اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا مطالبہ کردیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے قافلے میں موجود جہازوں کو گھیرے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے جہازوں پر چڑھ گئے ہیں اور انہوں نے جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ اٹھایا ہے۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی خاموشی نے کارکنوں کو محاصرہ توڑنے کے لیے پرامن اقدام اٹھانے پر مجبور کیا ہے، لہٰذا ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلوٹیلا کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضمانت دیں۔ ایمنسٹی نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی دباؤ بڑھایا جائے تاکہ فلوٹیلا کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، فلسطینیوں کے خلاف مبینہ نسل کشی کا خاتمہ ہو اور غزہ کا غیر قانونی محاصرہ مستقل طور پر ختم کیا جائےـ
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: گلوبل صمود فلوٹیلا اسرائیلی فوج کہ اسرائیلی فلوٹیلا کے فلوٹیلا کی انہوں نے کے مطابق
پڑھیں:
فلسطینیوں کو جنوبی افریقہ لانے والی پرُ اسرار فلائٹ کی تحقیقات شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی افریقہ نے تقریباً 12 گھنٹے تک ہوائی جہاز میں روک کر رکھنے کے بعد بالآخر 153 فلسطینی کو طیارے سے اترنے کی اجازت دے دی۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کو لے کر آنے والا یہ طیارہ او آر ٹمبو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ ہوا، تاہم امیگریشن حکام نے مسافروں کو باہر جانے سے روک دیا کیونکہ ان کے پاسپورٹس پر روانگی کی لازمی مہر موجود نہیں تھی۔ اسی وجہ سے تمام افراد کو گھنٹوں تک جہاز کے اندر ہی رہنا پڑا۔
بعد ازاں ایک مقامی فلاحی تنظیم کی جانب سے مسافروں کو عارضی رہائش فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد جنوبی افریقہ کے محکمہ داخلہ نے انہیں طیارے سے باہر آنے کی اجازت دے دی۔
جنوبی افریقی صدر نے اس صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر ملک میں داخل ہونے دیا گیا ہے، تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کن حالات میں غزہ سے نکلے اور کس طرح جنوبی افریقہ تک پہنچے۔ صدر نے مزید اعلان کیا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو لانے والے اس چارٹرڈ طیارے کی پراسرار آمد کی تحقیقات کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران جنوبی افریقہ نے ہمیشہ فلسطینیوں کی واضح اور بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔