data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والا گلوبل صمود فلوٹیلا اب غزہ کے سمندری حدود کے قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ عالمی قافلہ، جسے “قافلہ استقامت” بھی کہا جاتا ہے، دنیا کے پچاس سے زائد ممالک کے تقریباً پانچ سو سماجی کارکنوں، فنکاروں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں پر مشتمل ہے، جو انسانیت کے نام پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان سے ابتدا میں اس قافلے میں چار افراد شامل ہوئے تھے، جن میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان، آزاد کشمیر کے وزیر پیر مظہر سعید شاہ، سماجی کارکن عزیر نظامی اور ڈاکٹر اسامہ ریاض شامل تھے۔ تاہم اس وقت صرف سینیٹر مشتاق احمد خان اور عزیر نظامی ہی قافلے کا حصہ ہیں۔

پیر مظہر سعید شاہ نے وضاحت کی ہے کہ کشتی کی تکنیکی خرابی، طویل انتظار اور متبادل کشتیوں کی عدم دستیابی کے باعث وہ سفر جاری نہ رکھ سکے، حالانکہ انہوں نے قطر، ترکی، شام، یونان اور اٹلی تک قافلے کے ساتھ سفر کیا۔ دوسری جانب ڈاکٹر اسامہ ریاض کو ویزہ اور کلیئرنس کے مسائل درپیش آئے، جس کی وجہ سے وہ بھی فلوٹیلا کے ساتھ آگے نہ بڑھ سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عمران حکومت کے فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بشریٰ کرتیں، رپورٹ حقائق پر مبنی: خواجہ آصف، رانا ثناء، عطا تارڑ، اعظمیٰ بخاری

اسلام آباد‘ فیصل آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دی اکانومسٹ کوئی عام جریدہ نہیں۔ بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کو اکانومسٹ کے خلاف ضرور قانونی ایکشن لینا چاہئے۔ اگر بیرسٹر گوہر نہ گئے تو میں خود عدالت جاؤں گا۔ یہ ثابت ہونا چاہئے کہ عدالتوں نے بھی اس خبرکی تصدیق کی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے خواجہ آصف نے کہا پی ٹی آئی کو ضرور برطانیہ میں کیس کرنا چاہئے۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ عدالت نہیں جائیں گے۔ یہ بھی پتا چلنا چاہئے کہ گوگی کہاں سے آئی اور کہاں چلی گئی۔ انہوں نے کہا جو استعفے نہیں دے رہے وہ اپنی جاب پوری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سٹوری کے حوالے سے بھی فیض حمید سے تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ دریں اثناء مشیر وزیراعظم و سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے جو کرو گے وہ بھرو گے۔ نفرت اوربغض کی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا، ایک آدمی کہتا تھا مجھ پر منشیات کا درست کیس بنایا گیا، اب معافیاں مانگ رہا ہے، کرپشن ختم کرنیکے نام پر فرح گوگی اور پنکی کے کردارلائے گئے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی و حکومتی فیصلے ملکی مفاد کی بنیاد پر نہیں بلکہ روحانیت کے لبادے پر بشریٰ بی بی کے احکامات پر ہوا کرتے تھے اور بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر اثر اندز ہوتی تھیں۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیر اعلی ٰپنجاب بنانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کے کہنے پر کیا گیا تھا، یہ کون سی دین کی تعلیم تھی جس کا ذکر جریدے میں ہوا ہے؟، بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر نہ صرف اثر انداز ہوتی تھیں بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کرواتی تھیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی وحکومتی فیصلے ملکی مفاد میں نہیں کرتے تھے بلکہ یہ فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے ان کی اہلیہ کرتی تھیں، تمام معاشی اور سیاسی فیصلے بھی بشریٰ بی بی کرتی تھیں ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران نے شہباز شریف پر جھوٹا الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں 10 ارب روپے آفر کیے، شہباز شریف نے ان کے خلاف 2017 ء میں ہتک عزت کا کیس دائر کیا، جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزام سے شہباز شریف کی ساکھ متاثر کی گئی اور ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا جو اخبارات میں بھی شائع ہوا۔ ان الزامات کی بنیاد پر سیاست کی گئی جھوٹے الزامات کا جواب دینا ہوگا، بیرون ملک بیٹھے شخص کے خلاف لندن کی عدالت نے بھی فیصلہ دیا، اس جھوٹے شخص کو ہرجانہ دینا پڑاب لکہ کورٹ کے اخراجات بھی ادا کرنا پڑے۔ پارلیمان اس ملک کا بالادست ادارہ ہے جسے آئین اور قانون سازی کا حق ہے، جو بھی ترامیم ہو رہی ہیں اور ہوں گی مکمل طور پر میرٹ پر ہوں گی۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے برطانوی جریدے کی بشریٰ بی بی کے بارے میں رپورٹ کو 100 فیصد درست اور حقائق کے مطابق قرار دے دیا کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد بشریٰ بی بی کے کارناموں کے چرچے عالمی میڈیا میں ہورہے ہیں۔برطانوی جریدے کی رپورٹ نے جعلی پیرخانے اور روحانیت میں چھپی شیطانیت سے پردہ اٹھایا ہے۔جو مخالفین کو کہتا تھا چھوڑو گا نہیں وہ خود جعلی طریقے سے اپنی زوجہ تک پہنچائی جانے والی معلومات کو روحانیت سمجھتا تھا۔ چار سال تک کوچ اور پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کو بیوقوف بنایا۔ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار سے بشریٰ بی بی حلال کرپشن کرواتی رہی۔پنکی،گوگی ،کوچ اور بزدار نے ملکر بانی پی ٹی آئی کوچار سال ڈگڈی پر نچایا۔ جادو ٹونے سے جعلی پیر خانے چلتے ملک اور معیشت نہیں چلتے۔ مخالفین کو دیوار میں چنوانے والوں کی روحانیت تین سال سے دفن ہو گئی ہے۔ مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کو اسی بشریٰ بی بی کی فرمائش پر مینٹل ٹارچر کیا جاتا تھا۔آج مریم نواز کی حکومت میں بشریٰ بی بی کو جیل میں بی کلاس کی مکمل سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ،یہ اپنا اپنا ظرف ہے۔ علاوہ ازیں پی پی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ بانی پر بشریٰ کے اثرو رسوخ پر حیران ہوں۔ غیرمنتخب شخصیت ملک کے فیصلے کر رہی تھیں۔ ہر تقرری اور فیصلے بشریٰ کرتی تھیں۔ شرم آتی ہے بات کس سطح تک پہنچی۔ سازیہ مری نے بھی تنقید کی۔ دریں اثناء چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے متعلق شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ یہ آرٹیکل شر انگیز اور جھوٹ پر مبنی ہے، اس آرٹیکل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکے گا، اس وقت جب وہ جیل میں ہیں اس قسم کے آرٹیکل کے آنے کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل سپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔ بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی کی کردار کشی کرنا ہے۔ اس سے قبل بھی عدت جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں۔ عدت جیسے الزمات جھوٹے ثابت ہوئے، یہ بھی من گھڑت کہانی ہے۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی اور بے بنیاد ہیں۔ ایسے وقت پر آرٹیکل کا آنا شر انگیزی ہے، یہ ایک قسم کی کردار کشی ہے۔ دریں اثناء خیبر پی کے حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو ‘‘حقیقت’’ بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔ مزید برآں بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں نے اس کی تردید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فش ہاربر کو یورپی یونین کے معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کا آغاز
  • فیصلہ تاریخی،نفاذعدالتی تاریخ کا سنگ میل ثابت ہوگا، حسینہ واجد کو ایک ماہ کے اندر واپس لایا جائے: طلبہ تحریک پارٹی
  • دہلی دھماکا:مسلمان ڈاکٹروں کاجیناحرام،لائسنس معطل
  • شہزاد اقبال نے شہباز گل کے الزامات پر حقائق سامنے رکھ دیے
  • دبئی ائیر شو میں JF17تھنڈر کی دھوم، پاکستانی اور اماراتی طیاروں کی مشترکہ پرواز نے شرکا کے دل جیت لیے
  • آج آزادی کا دن ہے، کیوں نہ مناؤں: چوہدری انوار الحق مظفرآباد روانہ
  • حکومت سندھ نے حال ہی میں اسداللہ ابڑو کو سیکرٹری لیبر سندھ جبکہ ذوالفقار نظامانی کو ڈائریکٹر جنرل لیبر سندھ مقرر کیا ہے۔ ان تقرریوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی، وقار میمن، فرحت پروین، اسلم سموں، ری
  • ریاض میں نوجوانوں کیلئے ایک تاریخی ایونٹ، سفیرپاکستان کی شرکت
  • وقت پر اسلحہ کیوں نہیں ملتا؟ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے شکایتوں کے انبار لگا دیے
  • عمران حکومت کے فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بشریٰ کرتیں، رپورٹ حقائق پر مبنی: خواجہ آصف، رانا ثناء، عطا تارڑ، اعظمیٰ بخاری