صمود فلوٹیلا سے دو اہم پاکستانی کیوں واپس ہوئے؟ جانئے حقائق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والا گلوبل صمود فلوٹیلا اب غزہ کے سمندری حدود کے قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ عالمی قافلہ، جسے “قافلہ استقامت” بھی کہا جاتا ہے، دنیا کے پچاس سے زائد ممالک کے تقریباً پانچ سو سماجی کارکنوں، فنکاروں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں پر مشتمل ہے، جو انسانیت کے نام پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان سے ابتدا میں اس قافلے میں چار افراد شامل ہوئے تھے، جن میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان، آزاد کشمیر کے وزیر پیر مظہر سعید شاہ، سماجی کارکن عزیر نظامی اور ڈاکٹر اسامہ ریاض شامل تھے۔ تاہم اس وقت صرف سینیٹر مشتاق احمد خان اور عزیر نظامی ہی قافلے کا حصہ ہیں۔
پیر مظہر سعید شاہ نے وضاحت کی ہے کہ کشتی کی تکنیکی خرابی، طویل انتظار اور متبادل کشتیوں کی عدم دستیابی کے باعث وہ سفر جاری نہ رکھ سکے، حالانکہ انہوں نے قطر، ترکی، شام، یونان اور اٹلی تک قافلے کے ساتھ سفر کیا۔ دوسری جانب ڈاکٹر اسامہ ریاض کو ویزہ اور کلیئرنس کے مسائل درپیش آئے، جس کی وجہ سے وہ بھی فلوٹیلا کے ساتھ آگے نہ بڑھ سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا کے 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 افراد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کرتے ہوئے کشتیوں میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی سمیت تقریباً 500 افراد شامل تھے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے قافلے کی 42 کشتیوں پر قبضہ کیا اور ان کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات بند کر دیں۔ تازہ کارروائی میں کشتی “آلکاتالا” کو بھی تحویل میں لے لیا گیا، جس میں سابق سینیٹر مشتاق احمد سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق قبضے میں لی گئی کشتیاں اشدود بندرگاہ منتقل کر دی گئی ہیں جہاں سے گرفتار کارکنوں کو یورپ بھیج دیا جائے گا۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے یہ بھی بتایا کہ قافلے کی ایک کشتی “میرینیٹ” ابھی اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے، جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور کشتی “میکینو” غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہو گئی ہے۔
دوسری جانب عالمی فلوٹیلا پر حملے کے بعد بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں اور انہوں نے اس کارروائی پر اسرائیلی فوج کو سراہا ہے۔