آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیر کی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیر کی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جو آپ کو میسر ہے اس کا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کر سکتے، وہ کشمیر کی آزادی کی تاریخ اپنے خون سے لکھ رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس جدوجہد میں ایک نسل جیلوں میں جوانی سے بڑھاپے میں پہنچ گئی، پھانسی چڑھ گئے سینے پہ گولیاں کھائیں، پاکستان سے محبت کی ہر روز قیمت ادا کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیر کی جنگوں میں شہید فوجیوں میں پنجابی، پختون، بلوچ اور سندھی سمیت سب شامل ہیں۔ پاکستان نے اپنا وجود کشمیر کی آزادی کے لیے داؤ پہ لگایا ہے اور لگائیں گے۔
مسابقتی کمیشن نےPTCL کو ٹیلی نار پاکستان کے حصول کی اجازت دے دی
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکتوبر 1947ء میں سرحدپار کرتے وقت ایک لاکھ کشمیری مسلمان شہید ہوئے۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح عناصر کی جانب سے پولیس پر حملے کیے گئے تھے۔
آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں مسلح بلوائیوں کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید اور 100زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مسلح بلوائیوں کی فائرنگ سے ایک عام شہری بھی جاں بحق جبکہ متعدد شہری زخمی ہوئے تھے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کشمیر کی
پڑھیں:
خطے کے حقوق کیلئے کسی قسم کی مصلحت پسندی قبول نہیں ہو گی، وزیر کلیم
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر باحیا، باغیرت اور جرات مند نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی، بشرطیکہ وہ صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوامی حقوق، ان کے مستقبل اور ان کی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی نائب ترجمان وزیر محمد کلیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خطے کے عوام کو چاہیے کہ وہ رنگ و نسل اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے متحد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے گزشتہ 78 برسوں سے گلگت بلتستان کو مسلسل نظرانداز کیا ہے، جس کا خمیازہ آج بھی عوام بھگت رہے ہیں۔ خطے کی محرومی، پسماندگی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی ذمہ داری ان عناصر پر بھی عائد ہوتی ہے جو وفاقی جماعتوں کے دسترخوان پر پل کر ذاتی مفادات کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر محمد کلیم نے کہا کہ آج بھی وہی پرانے چہرے عوام کو سبز باغ دکھانے میں مصروف ہیں، مگر نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق، اپنی غیرت اور اپنی تہذیبی و سماجی اقدار کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان کی نئی نسل میں شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ محرومیوں کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے کو تیار ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر باحیا، باغیرت اور جرات مند نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی، بشرطیکہ وہ صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوامی حقوق، ان کے مستقبل اور ان کی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرے۔انہوں نے کہا کہ خطے کے حقوق کے لیے کسی قسم کی مفاہمت یا مصلحت پسندی قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام یہ فیصلہ کریں کہ وہ محرومی کی سیاست کو مزید برداشت کریں گے یا پھر ایک نئی اور باوقار سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنے حقوق کا عملی تحفظ چاہتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان کے نوجوان اگر متحد ہو کر جدوجہد کریں تو کوئی طاقت ان کے بنیادی حقوق سلب نہیں کر سکتی۔ وزیر محمد کلیم نے آخر میں کہا کہ ایم ڈبلیو ایم عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور خطے کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کی محرومیوں کا خاتمہ اس کی اولین ترجیح ہے۔