وزیر اعظم کا فلوٹیلا میں اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار پاکستانیوں کی واپسی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے گلوبل صمود فلوٹیلا میں اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار پاکستانیوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔وزیر اعطم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کیا. جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ فلوٹیلا میں پاکستانیوں کی باوقار شرکت کو سراہتا ہوں. مشتاق احمد خان، مظہر سعید، وہاج احمد، اسامہ ریاض، اسماعیل خان، عزیز نظامی، فہد اشتیاق و دیگر پاکستانیوں نے امدادی مشن میں حصہ لیا۔شہباز شریف نے کہا کہ یہ اقدام پاکستانیوں کی انصاف کیلیے جدوجہد اور مدد کے جذبے کی نمائندگی ہے.
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کیلیے امداد لے جانے والے فلوٹیلا پر دھاوا بول کر کارکنوں کو گرفتار کیا۔ قافلے میں 44 ممالک کے شہری شریک ہیں جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں فلوٹیلا پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ فلوٹیلا میں 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے 450 سے زائد انسانی ہمدرد کارکن شامل تھے، جن کا مقصد صرف بے بس فلسطینی عوام کے لیے امداد پہنچانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج نے متعدد کارکنوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر لیا ہےاور ہم ان کی سلامتی کے لیے دعاگو ہیں۔انہوں نے گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کی امداد ہر صورت ضرورت مندوں تک پہنچنی چاہیے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کی فلوٹیلا میں کا مطالبہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔