وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح معاشی استحکام کو یقینی بنانا، ساختی اصلاحات متعارف کروانا اور ملک میں کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے موزوں ماحول فراہم کرنا ہے۔وہ آج پشاور میں منعقدہ "پاکستان بزنس سمٹ” سے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی عزم کو دہرایا تاکہ وہ ملکی معیشت کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کر سکے۔

سینیٹر اورنگزیب نے حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث فنانسنگ کی لاگت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے جو اب تقریباً تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، جبکہ کرنسی کے تبادلے کی شرح میں بھی استحکام پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مثبت معاشی اشاریوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے اور منافع و ڈیویڈنڈز کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافے کو بھی اجاگر کیا، جو گزشتہ مالی سال میں 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران یہ 41 سے 43 ارب ڈالر کے درمیان رہیں گی۔سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان نے ستمبر میں 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈز کی ادائیگی کامیابی سے مکمل کی، بغیر کسی مارکیٹ میں خلل کے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اپریل 2026 میں متوقع 1.

3 ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی بھرپور تیاری رکھتا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے جامع ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کیا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔

اشتہار

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) عالمگیر غیریقینی حالات میں دنیا کے ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون کو بڑھا کر معاشی استحکام پیدا کرنے اور نئے مواقع کی تخلیق کے لیے کوشاں ہیں۔

حالیہ عرصہ میں بڑی منڈیوں کی جانب سے یکطرفہ محصولات میں اضافہ ہوا ہے اور تجارتی پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ان حالات میں ترقی پذیر ممالک نے 25 ستمبر کو جنیوا میں یہ واضح پیغام دیا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ Tweet URL

یہ ممالک ترقی پزیر ممالک کے مابین 'تجارتی ترجیحات کا عالمی نظام' (جی ایس ٹی پی) کے شرکا کی کمیٹی (کاپ) کے 33ویں اجلاس میں جمع ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

'جی ایس ٹی پی' ایک ایسا معاہدہ ہے جو جنوبی دنیا (ترقی پذیر ممالک) کو تجارت کے ذریعے پائیدار ترقی کے فروغ میں مدد دے رہا ہے۔

'جی ایس ٹی پی' اپنے رکن ممالک کو تجارتی تنوع، مضبوطی، منڈی سے متعلق پیش گوئی کو بہتر بنانے اور جامع تجارتی شراکتوں کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب خارجی دھچکوں اور پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے ان معیشتوں کو غیر متناسب طور پر نقصان ہو رہا ہے جن کی تجارتی منڈیوں پر اثرانداز ہونے کی طاقت محدود ہے۔

'جی ایس ٹی پی' کی اہمیت

'جی ایس ٹی پی' کو ترقی پذیر ممالک کے گروپ 'جی77' نے اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کے فریم ورک کے تحت قائم کیا تھا جس کا مقصد جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدہ ترجیحی محصولات میں کمی لانے، غیر محصولاتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور مخصوص شعبہ جات میں معاہدوں کے لیے گفت و شنید کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے مابین تجارت کو آسان بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔

یہ معاہدہ 1989 سے نافذ العمل ہے اور افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے 42 ترقی پذیر ممالک اس کے رکن ہیں۔ عالمی سطح پر اشیا کی درآمدات میں 'جی ایس ٹی پی' کے رکن ممالک کا حصہ 20.5 فیصد (تقریباً 5 ٹریلین ڈالر) ہے۔

'انکٹاڈ' میں بین الاقوامی تجارت و اجناس کے شعبے کی ڈائریکٹر لز ماریا ڈی لا مورا نے کہا ہے کہ تجارتی پالیسی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں یہ سبھی کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ تجارتی پیش گوئی، شمولیت، مضبوطی اور اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ہر ذریعے سے کام لیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'جی ایس ٹی پی' ایسا ہی ایک موثر ذریعہ ہے اور صرف اسی کو موثر طریقے سے استعمال کر کے تجارت کو ایسا رخ دیا جا سکتا ہے جس سے منصفانہ اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔

'انکٹاڈ 16' سے توقعات

کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے بعد اب 'انکٹاڈ' کی 16ویں کانفرنس کے موقع پر 22 اکتوبر کو 'جی ایس ٹی پی' کا وزارتی اجلاس منعقد ہو گا جس میں رکن ممالک کے وزرائے تجارت پائیدار ترقی کے لیے یکجہتی اور عزم کا اعادہ کریں گے۔

اس سے قبل یہ اجلاس 2012 کو قطر میں منعقد ہوا تھا۔

'جی ایس ٹی پی' کو 23 اکتوبر کو منعقد ہونے والے جنوب جنوب تعاون فورم میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہو گی۔ یہ فورم ایسے وقت جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تعاون میں اضافے کا جائزہ لینے اور ترجیحات کے نئے پہلوؤں کو دریافت کرنے کا ایک اہم موقع ہو گا جب دنیا کو تیزرفتار تکنیکی تبدیلیوں، موسمیاتی مسائل اور بڑھتے ہوئے غیریقینی حالات کا سامنا ہے جو ترقی کے امکانات کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
  • غیر قانونی سگریٹس معاشی ومالی استحکام کیلیے خطرہ بن گئے
  • ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیرِ اعظم
  • ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ
  • پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے؛ وزیراعظم
  • موجودہ حالات میں پاکستان کو سب سے زیادہ معاشی استحکام کی ضرورت ہے، گورنر سندھ
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان دورے پر کن معاہدات پر دستخط کریں گے؟
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
  • اسلام آباد: آئی ایف سی کی پاکستان کی قائم مقام کنٹری منیجرناز خان وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کررہی ہیں