شمسی توانائی یورپی یونین میں بجلی کا مرکزی ذریعہ بن گئی: رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار رواں برس جون میں یورپی یونین میں سب سے زیادہ بجلی شمسی توانائی سے بنائی گئی ہے۔
توانائی کے قابلِ تجدید ذریعے سے یورپی یونین میں مجموعی بجلی کا 22 فی صد حصہ پیدا کیا گیا، جو کہ نیوکلیئر توانائی سے پیدا کی گئی 21.6 فی صد بجلی سے زیادہ تھی۔
یورو اسٹیٹ (یورپی یونین کا شماریاتی ادارہ) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025 کے دوسرے سہ ماہی میں یورپی یونین کی بجلی کی پیداوار کا نصف سے زیادہ حصہ قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
یورپ کے تین ممالک نے اپنی 90 فی صد سے زیادہ بجلی قابلِ تجدید ذرائع سے پیدا کی جبکہ 15 ممالک نے گزشتہ برس اس دورانیے کے مقابلے میں اپنی قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کیا۔
یورو اسٹیٹ رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداوار میں سب سے زیادہ حصہ ڈنمارک (94.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین سے زیادہ
پڑھیں:
پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں مہنگائی کا رجحان شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں دیہات میں مہنگائی کی شرح 5.8 فی صد جبکہ شہروں میں 5.5 فی صد رہی، یوں مجموعی سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.64 فی صد تک جا پہنچی ہے۔
وزارت خزانہ نے ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.5 سے 4.5 فی صد لگایا تھا، تاہم اصل شرح اس سے کہیں زیادہ نکلی، جس سے حکومتی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک مہنگائی کی اوسط شرح 4.22 فی صد رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث زرعی سپلائی چین متاثر ہوئی جس سے خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹماٹر کی قیمت میں 65 فی صد، گندم میں 37.6 فی صد، آٹے میں 34.4 فی صد اور پیاز میں 28.5 فی صد اضافہ ہوا۔ اسی طرح آلو، انڈے، مکھن، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا، البتہ مرغی اور ماش کی دال کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ گئی ہے، جس کا براہ راست اثر ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑا۔
معاشی ماہرین نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود بجٹ پر دباؤ بڑھا رہی ہے، لہٰذا شرح سود کو سنگل ڈجٹ میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات کو کچھ حد تک قابو کیا جا سکے۔