ایمریٹس ایئرلائن نے یکم اکتوبر 2025 سے اپنے تمام جہازوں میں پاور بینک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

مسافروں کو صرف ایک پاور بینک ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، جس کی طاقت 100 واٹ آور (Wh) سے کم ہو، لیکن پرواز کے دوران اس کا استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔

کیوں لگائی گئی پابندی؟

ایئرلائن کے مطابق لیتھیم آئن بیٹریز (پاور بینک) آگ لگنے اور دھماکے کا خطرہ پیدا کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں پچھلے برسوں کے دوران کئی واقعات پیش آئے ہیں، جن میں پاور بینک سے جہاز کے اندر آگ بھڑک گئی۔ اسی خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایمریٹس نے یہ فیصلہ کیا۔

نئی پابندی کی شرائط

ایمریٹس نے واضح کیا ہے کہ مسافروں کو صرف ایک پاور بینک ساتھ رکھنے کی اجازت ہوگی، جس کی طاقت 100 واٹ آور سے کم ہو۔ تاہم، اس پاور بینک کو پرواز کے دوران کسی بھی ڈیوائس کو چارج کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا اور نہ ہی اسے جہاز کے پاور سورس سے چارج کیا جا سکے گا۔

پاور بینک کو چیک ان بیگیج میں رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، بلکہ اسے صرف سیٹ کی جیب یا سیٹ کے نیچے رکھے گئے بیگ میں رکھا جا سکتا ہے، اوور ہیڈ لاکر میں نہیں۔مسافروں کے لیے ہدایات

ایمریٹس نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ڈیوائسز (موبائل، لیپ ٹاپ وغیرہ) کو فل چارج کر کے سفر پر آئیں تاکہ طویل پروازوں کے دوران کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔

یاد رہے کہ ایوی ایشن اداروں کے مطابق لیتھیم آئن بیٹریز کو ’خطرناک سامان‘ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ ان میں ’تھرمل رن اَووے‘ (بے قابو گرم ہونا) کا خطرہ ہوتا ہے، جو آگ یا دھماکے کا باعث بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئرلائن ایمریٹس پاور بینک تھرمل رن اَووے لیتھیم آئن بیٹریز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئرلائن ایمریٹس پاور بینک لیتھیم آئن بیٹریز

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار

اسلام آباد:

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس پر حکومت نے اب تک کے مذاکرات پر اطیمنان کا اظہار کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے ہیں۔

وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں اور آئی ایم ایف نے قوانین میں اصلاحات میں ناکامی پر وضاحت طلب کی ہے۔

حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں،کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے، ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ کریڈٹ فلو بہتر بنانے اور ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایگزم بینک کو جلد فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالیہ بھٹ اپنی ننھی سی بیٹی کے لیے ای میل کیوں لکھتی ہیں؟
  • روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
  • پی آئی اے اس ماہ برطانیہ کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی
  • عوامی جمہوریہ چین قیام سے سپر پاور تک کا سفر
  • پاکستان کے زرمبادلہ مجموعی ذخائر 19 ارب 79 کروڑ 67 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے
  • آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
  • رنبیر کپور سے شادی کا فیصلہ کیوں کیا، عالیہ بھٹ نے بتا دیا
  • لاہور: سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں شادی کی تقریب
  • رانی مکھرجی نے اپنی شادی کی تصاویر مداحوں کیلئے جاری کیوں نہیں کیں؟ وجہ خود بتادی