پاک برطانیہ فلم فیسٹیول، دوسرا ایڈیشن 11،12 اکتوبر کو لندن میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
پاکستان برطانیہ فلم فیسٹیول کا دوسرا ایڈیشن 11 اور 12 اکتوبر کو لندن کے مشہور رچ مکس سنیما میں منعقد ہوگا جس میں 4 فیچر فلمیں اور 2 شارٹ فلمیں پیش کی جائیں گی۔ یہ فیسٹیول پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ثقافتی پل کا کردار ادا کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فلم نایاب نے 2 بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کرلیے
اس سال کے ایونٹ کی سب سے بڑی پیشکش پاکستان کی پہلی سندھی زبان کی فلم انڈس ایکوز ہوگی جو 28 سال بعد ریلیز کی گئی ہے، رہول اعجاز کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دریائے سندھ کے کنارے بسنے والے لوگوں کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ فلم کی طوالت 72 منٹ اور ریٹنگ 8.
فیسٹیول کی ایک اور نمایاں پیشکش ظہیر الدین احمد کی کرائم تھرلر فلم چِکڑ ہے جس میں عثمان مختار پولیس افسر سرمد زمان کا کردار ادا کررہے ہیں۔ فلم میں ایک چھوٹے سے قصبے میں ہونے والے ہولناک جرم کی تفتیش اور اس کے نتیجے میں درپیش مشکلات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ فلم کی ریٹنگ 8.4 اور دورانیہ 168 منٹ ہے۔
سائنس فکشن فلم عمر و ایّار، اے نیو بِگِننگ بھی نمائش کا حصہ ہے جو فارسی رزمیہ داستان حمزہ نامہ سے ماخوذ ہے۔ اظفر جعفری کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ایک پاکستانی کوانٹم فزسسٹ کی داستان ہے جو ایک اساطیری دنیا میں داخل ہوتا ہے۔ فلم کی ریٹنگ 6.9 اور دورانیہ 135 منٹ ہے۔
اس کے علاوہ مصری نژاد امریکی ڈائریکٹر پیٹر تکلا کی فلم فورٹی ڈیز بھی دکھائی جائے گی۔ یہ فلم براہ راست پاکستان سے متعلق نہیں تاہم اس میں امیگریشن اور امریکن ڈریم کی تلاش جیسے موضوعات شامل ہیں جو پاکستانی ناظرین کے لیے بھی مانوس ہیں۔ فلم کی ریٹنگ 9.3 اور دورانیہ 90 منٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رنگ فلم فیسٹیول، امریکا میں پاکستانی فلم میکرز کا عالمی ایوارڈ میلہ
2 شارٹ فلمیں بھی اس ایونٹ میں شامل ہیں جن کے بعد فلم سازوں کے ساتھ ورچوئل سیشنز ہوں گے۔ ان میں صبا کریم خان کی ڈبلیو۔آر۔اے۔پی۔ شامل ہے جس میں کراچی کے علاقے گزری سے تعلق رکھنے والے 3 انڈرگراؤنڈ ہِپ ہاپ آرٹسٹس کی جدوجہد دکھائی گئی ہے۔
دوسری شارٹ فلم انیسا خان کی کریٹیریا کیا ہے؟ ہے جو ایک پاکستانی نژاد امریکی خاتون کی کہانی ہے جس کی زندگی جادوئی عینک ملنے کے بعد نیا رخ اختیار کرتی ہے۔
گزشتہ برس کے فیسٹیول میں بلاک بسٹر فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ اور متعدد پاکستانی فلموں جیسے گنجل، نایاب، لندن نہیں جاؤں گی اور تری میری کہانیاں پیش کی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرمد کھوسٹ کی متنازع مگر سراہا جانے والا ڈائریکٹرز کٹ زندگی تماشہ بھی نمائش کے لیے رکھی گئی تھی۔
گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی جیوری میں معروف اداکار حمید شیخ، راج راہی، کے ریم، مہناز علوی دیوان اور قیس قریشی شامل ہیں جبکہ نئے اراکین میں شاہروک عمر، ایڈم رچرڈز، عارف ظفر منسوری اور علی شیخ شامل ہوں گے جو ایونٹ کے برانڈ ایمبیسڈر بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راج ٹھاکرے کو پاکستانی فلم لیجنڈ آف مولا جٹ سے کیا خطرہ ہے؟
یہ فیسٹیول برطانیہ میں رجسٹرڈ چیریٹی پازیٹو ایکشن تھرو کری ایٹوٹی کا منصوبہ ہے جس کی بنیاد اسد خان نے رکھی تھی جبکہ منصور علی، شعیب قریشی اور کامران جاوید اس کے شریک بانی اور ڈائریکٹرز ہیں۔ ایونٹ کو سنیما اسپیشلسٹس، مورِنگا انٹرٹینمنٹ اور اینتھم فلمز کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انڈس ایکوز پاکستان چکڑ ڈبلیو آر اے پی عمر و ایار فلم فیسٹیول فورٹی ڈیز کریٹیریا کیا ہے لندنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈس ایکوز پاکستان ڈبلیو ا ر اے پی عمر و ایار فلم فیسٹیول فورٹی ڈیز کریٹیریا کیا ہے پاکستانی فلم فلم فیسٹیول کے لیے فلم کی
پڑھیں:
ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ جب تک ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ،بنگلہ دیش کپاس کی درآمد شدہ 80 لاکھ گانٹھوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کر کے سالانہ 50ارب ڈالر سے زائد زرِمبادلہ حاصل کر رہا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ پاکستان ہر سال 1.2 سے 1.5کروڑ گانٹھیں، مقامی پیداوار اور درآمدات ملا کر استعمال کرتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل برآمدات 15سے 20ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر ہیں،اس فرق کی وجہ محض مقدار نہیں بلکہ معیار اور پروسیسنگ ہے، پاکستان کی کپاس کے معیارات بین الاقوامی سطح پر ناقابل قبول ہیں ،فرسودہ جننگ نظام سے ریشے کی لمبائی، مضبوطی اور صفائی شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی 90فیصد سے زائد کپاس ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے موزوں نہیں رہتی، عالمی برانڈز کی طلب کے مطابق ہائی اینڈ فیشن اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی بجائے پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ گھریلو ٹیکسٹائلز تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی عالمی ٹیکسٹائل سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر کپاس کی جینیاتی بہتری، معیاری بیج کی فراہمی اور جدید جننگ ٹیکنالوجی کے نفاذ جیسے بنیادی شعبوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ یہ فرق صرف کپاس کی مقدار کا نہیں بلکہ ویلیو ایڈیشن اور پالیسی ترجیحات کا بھی ہے، بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کو بروقت سمجھا، اپنی مصنوعات کے لیے برانڈ ویلیو تخلیق کیںاور بین الاقوامی سطح پر ایک مسابقتی مقام حاصل کیا اس کے برعکس پاکستان کی صنعت نے اپنی توجہ سستی توانائی، گیس اور ٹیکس چھوٹ پر مرکوز رکھی جبکہ کپاس کی تحقیق، کسانوں کی معاونت اور بیج و پیداوار کے مسائل حل کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ چیلنجز صرف تکنیکی نہیں بلکہ پالیسی سے جڑے ہوئے بھی ہیں جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔