ملتان، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس گردی کیخلاف صحافی سراپا احتجاج، نعرے بازی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
رہنمائوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات عالمی سطح پر ملکی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، اس لیے اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے غیرقانونی دھاوے اور صحافیوں پر تشدد کے خلاف پریس کلب ملتان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مختلف صحافتی تنظیموں اور پریس کلب کے عہدیداران نے بھی شرکت کی، مظاہرے کی قیادت صدر ایم یو جے ملک شہادت حسین اور جنرل سیکرٹری ایم یو جے مظہر خان نے کی، مظاہرے میں اسسٹنٹ سیکرٹری پی ایف یو جے جمشید رضوانی سمیت خالد چوہدری، مہر عمران، انجم پتافی، سید ماذن یوسف، جان شیر خان، سلمان قریشی، حفیظ اللہ بھنگو، رفاقت انجم، ندیم حیدر، محبوب ملک، چوہدری اشرف جاوید، فرقان بھٹی، نعمان بھٹہ، راشد مشتاق، محبوب چغتائی، سہیل قریشی، ظفر الاسلام ، یاسر بھٹی، خواجہ اشرف صدیقی، فیاض بھٹی، محمد صدیق انجم، دلزیب آکاش، شکیل جاوید، محمد سلطان، احمد نواز سومرو سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین نے نعرے بازی کی اور ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات عالمی سطح پر ملکی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، اس لیے اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں مسلسل آزادی صحافت کو زک پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہئیے، مظاہرین نے کہا کہ خیبر سے کراچی تک صحافی برادری نے آج یوم سیاہ منایا ہے جو کہ آزادی اظہار رائے کی بگڑتی صورتحال پر منایا جا رہا ہے، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر حملے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل پریس کلب
پڑھیں:
سیلاب میں جانی نقصان کی روک تھام کو قومی سیاسی ترجیح بنایا جائے: مصدق ملک
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والے جانی نقصانات اور تباہ کاریوں کو روکنا اب ملکی سیاست اور حکمتِ عملی کا بنیادی محور ہونا چاہیے، کیونکہ حالیہ برسوں میں سیلاب نے معیشت، انفرا اسٹرکچر اور انسانی زندگیوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
اسلام آباد میں چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے بتایا کہ 2022 کے تاریخی سیلاب نے ملکی معیشت کو 9 فیصد جی ڈی پی کے برابر نقصان پہنچایا۔ گزشتہ تین سے چار بڑے سیلابوں کے دوران 4 ہزار 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 4 کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے، رواں برس بھی صورتحال تشویش ناک رہی اور سیلاب نے 31 لاکھ افراد کو متاثر یا بے گھر کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ 200 دنوں میں ایک مربوط اور جامع حکمت عملی کے تحت سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات کیے جائیں گے، موجودہ نکاسی آب کا نظام موسمیاتی شدت اور غیر معمولی بارشوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اس لیے حکومت طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت اگلے پانچ سال میں موسمیاتی مطابقت رکھنے والا انفرا اسٹرکچر تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مصدق ملک نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے فوری طور پر ارلی وارننگ سسٹم کو جدید، مربوط اور فعال بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ تحصیل اور ضلع کی سطح پر وارننگ کا موثر نظام قائم کیا جائے گا تاکہ متعلقہ علاقوں کو بروقت الرٹ مل سکے۔ “اسلام آباد کو خبر بعد میں ملے گی، پہلے وہ علاقے وارننگ پائیں گے جہاں حقیقی خطرہ موجود ہو۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں آبی گزرگاہوں پر قائم تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، جبکہ دریا کے سیلاب، فلش فلڈز، نکاسی آب کی ناکامی اور ساحلی علاقوں میں تباہی کے مسائل وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنا اب اختیاری نہیں بلکہ ناگزیر قومی ترجیح بن چکا ہے۔