سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان کب تک، پی پی اور ن لیگ کا پاور شیئرنگ فارمولا کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
بلوچستان کی مخلوط حکومت میں وزیراعلیٰ کی مدت کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے بیانیے میں تضاد کھل کر سامنے آگیا ہے جو آگے چل کر اختلافات کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا شفافیت کے فروغ اور بجٹ میں 14 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ
ایک جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی علی مدد جتک نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی اپنی 5 سالہ مدت پوری کریں گے اور اتحادی جماعتوں سمیت سب ان کے ساتھ ہیں جبکہ دوسری جانب صوبائی وزیر نور محمد دمڑ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پہلے سے طے شدہ معاہدے کے تحت وزیراعلیٰ کا منصب ڈھائی، ڈھائی سال کے لیے تقسیم کیا گیا ہے۔
علی مدد جتک نے کہا کہ ’میں یقین سے کہتا ہوں کہ پورے 5 سال وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی ہی رہیں گے اور پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر اتحادی سب اس پر متفق ہیں‘۔
ان کے بقول پیپلز پارٹی اپنی پوری قوت کے ساتھ وزیراعلیٰ کے پیچھے کھڑی ہے اور اس حوالے سے کسی بھی طرح کا ابہام پیدا کرنے کی کوشش محض افواہیں ہیں۔
تاہم صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ڈھائی، ڈھائی سالہ اقتدار کی تقسیم کا معاہدہ پہلے ہی طے پا چکا ہے اور یہ محض سیاسی وعدہ نہیں بلکہ ایک دستاویزی شکل میں موجود ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ فیصلہ ہماری پارٹی قیادت نے کیا ہے اور وقت آنے پر ن لگ کا وزیراعلیٰ سامنے آئے گا‘۔
مزید پڑھیے: بلوچستان کی مخلوط حکومت میں اختلافات، سرفراز بگٹی کی وزارت اعلیٰ خطرے میں؟
بلوچستان میں مخلوط حکومتیں ہمیشہ سے سیاسی معاہدوں اور پاور شیئرنگ فارمولوں پر چلتی آئی ہیں۔ سب سے نمایاں مثال سنہ 2013 کی ہے جب ن لیگ اور نیشنل پارٹی نے ڈھائی، ڈھائی سال کے لیے وزیراعلیٰ کا عہدہ بانٹنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس فارمولے کے تحت پہلے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیراعلیٰ بنایا گیا جنہوں نے اپنی نصف مدت پوری کی۔ اس کے بعد معاہدے کے مطابق وزارتِ اعلیٰ ن لیگ کے نواب ثناء اللہ زہری کو منتقل کی گئی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا لیویز فورس میں اصلاحات کا اعلان، پرانے نوٹیفکیشنز منسوخ
اس سے قبل بلوچستان میں حکومت سازی کے دوران بھی یہ سننے میں آیا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ڈھائی ڈھائی سالہ پاور شئیرنگ کا معاملہ پا گیا ہے جس پر اس وقت گورنر بلوچستان اور مسلم لیگ ن بلوچستان کے صوبائی صدر جعفر خان مندوخیل نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان وزیر اعلیٰ کے منصب کے لیے ڈھائی ڈھائی سال کا معاہدہ ہے جس پر پی پی پی کے سینیئر رہنما میر عبد القدوس بزنجو نے ایسے کسی بھی معاہدے کی تردید کی تھی۔
اگرچہ اس پاور شیئرنگ ماڈل کے نتیجے میں حکومت نے آئینی مدت تو مکمل کی لیکن درمیان میں سیاسی کشیدگی بھی سامنے آئی خصوصاً جب نواب ثناء اللہ زہری کو اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی تحریک عدم اعتماد کے دباؤ پر مستعفی ہونا پڑا۔ اس مثال نے یہ واضح کیا کہ بلوچستان میں پاور شیئرنگ فارمولے وقتی استحکام تو فراہم کرتے ہیں لیکن طویل المدت سیاسی استحکام کی ضمانت نہیں دے پاتے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی سیاسی تاریخ: نصف صدی کے دوران کتنی مخلوط حکومتیں مدت پوری کر سکیں؟
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں وزیراعلیٰ کے منصب پر اختلافات کوئی نئی بات نہیں لیکن اب یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ آیا موجودہ حکومت بھی سنہ 2013 والے ’پاور شیئرنگ ماڈل‘ پر چل رہی ہے یا نہیں۔ اگر واقعی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تحریری معاہدہ موجود ہے تو مستقبل قریب میں اقتدار کی منتقلی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اگر علی مدد جتک کا دعویٰ درست ہے اور پیپلز پارٹی اپنی مدت پوری کرنے پر اصرار کرتی ہے تو یہ اتحادیوں کے درمیان تناؤ کو جنم دے سکتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق بلوچستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ اکثر حکومتیں مرکز صوبہ کشیدگی یا اتحادی اختلافات کے باعث اپنی مدت پوری نہیں کر سکیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں پاور شیئرنگ فارمولوں نے سیاسی استحکام پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا بینک آف بلوچستان کے قیام کا اعلان
اس پس منظر میں دیکھیں تو نور محمد دمڑ کا بیان زیادہ حقیقت پسندانہ معلوم ہوتا ہے لیکن فیصلہ وقت ہی کرے گا کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی اپنی 5 سالہ مدت پوری کر پاتے ہیں یا ڈھائی سال بعد اقتدار ن لیگ کو منتقل ہو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان مخلوط حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان کی مدت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بلوچستان مخلوط حکومت وزیراعلی بلوچستان کی مدت
پڑھیں:
پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ضرور عزت و قار پر سمجھوتہ نہیں کرے گی:گورنر پنجاب
لاہور (نیوز رپورٹر)گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ضرور مگر عزت و قار پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ پنجاب کو فتح کرکے پیپلز پارٹی کا قلعہ بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی دکھاوے نہیں خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ لاہور کے جلسوں نے مخالفین کی نیندیں اڑا دیں۔ تحصیل اٹک اورحضر وکیلئے الیکٹرک بسیں اور پاسپورٹ آفس کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا۔ پنجاب حکومت سے بات کرینگے‘ انہوں نے بس سروس شروع نہ کی تو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔ ان خیالات کا اظہاراْنہوں نے تحصیل حضرومیں صدرنصیر خان جدون کی جانب منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جیالوں اور عوام نے گورنر پنجاب کا بھر پور استقبال کیا۔اس موقع پرضلعی قیادت صدر پاکستان پیپلز پارٹی اٹک سردار اشعر حیات خان، ذوالفقار حیات خان، ملک ریاست سدریال، سردار محمدعلی خان، سابق وائس چئیرمین ملک طاہراعوان، ساجدخان، خرم شہزاد خان ودیگر موجود تھے۔ گورنر پنجاب نے کہا چھچھ کے عوام غیور اور بہادر ہیں ‘ دوستوں کیلئے قربانی دینا جانتے ہیں۔وہ دن دور نہیں جب بلاول بھٹو وزیر اعظم کی سیٹ پر براجماں ہونگے۔