امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک ہائی پروفائل مقدمے نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت میں 50 سالہ سارہ ہارٹس فیلڈ پر اپنے پانچویں شوہر کو انسولین کی خطرناک مقدار دے کر قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

استغاثہ نے جیوری کو بتایا کہ سارہ نے جنوری 2023 میں اپنے شوہر جوزف ہارٹس فیلڈ کو انسولین کی زیادہ مقدار دے کر قتل کیا اور کئی گھنٹے تک ریسکیو کو کال کرنے میں تاخیر کی، جس کے باعث جوزف اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد چل بسے۔

عدالت کو مزید بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر جوزف ہارٹس فیلڈ کی موت کو “اسکیمک اسٹروک کی پیچیدگیوں” کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔

استغاثہ نے بتایا کہ تاہم تفتیش کے دوران جوزف کے بستر کے قریب کئی انسولین پینز برآمد ہوئے جبکہ سارہ کے بیانات میں بھی سنگین تضادات سامنے آئے۔

جس کے بعد میڈیکل ایگزامینر نے بھی واضح کیا کہ جوزف کی موت انسولین کے زہریلے اثرات کے باعث ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ سارہ کی پہلی شادی 1990 کی دہائی میں ٹائٹس کنیورنشیلڈ سے ہوئی، جو جلد ختم ہوگئی۔ ان کے سابق شوہر نے الزام لگایا کہ علیحدگی کے دوران سارہ نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔

ان کی دوسری شادی 1996 میں جھگڑوں کے باعث ختم ہوئی، اس دوران سارہ پر شوہر پر حملے کا الزام بھی لگا لیکن کیس ختم ہوگیا۔

سارہ کی تیسری شادی 2018 میں طلاق پر منتج ہوئی، اور اسی سال ان کی منگنی ڈیوڈ بریگ سے ہوئی، جسے سارہ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ان کی چوتھی شادی 2019 میں ہوئی جو 2021 میں طلاق پر ختم ہوگئی اور 2022 میں جوزف ہارٹس فیلڈ سے پانچویں شادی ہوئی تھی۔

جوزف ہارٹس کے دوستوں نے بتایا کہ وہ شادی سے خوش نہیں تھے اور بیوی سے علیحدگی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ فروری 2023 میں سارہ کو گرفتار کر کے قتل کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی۔ وہ اس وقت ٹیکساس کی جیل میں زیرِ حراست ہیں اور جیوری کے انتخاب کے بعد مقدمے کی باقاعدہ کارروائی جاری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہارٹس فیلڈ جوزف ہارٹس

پڑھیں:

کانگو : فوجی عدالت نے سابق صدر کو سزائے موت سنادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کنشاسا (انٹرنیشنل ڈیسک) کانگو کی فوجی عدالت نے سابق صدر جوزف کابلا کو قتل اور بغاوت کے الزامات پر سزائے موت سنا دی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سزائے موت لیفٹیننٹ جنرل جوزف موتومبو قاتلائی کی سربراہی میں قائم فوجی عدالت نے سنائی۔ سزائے موت سنائے جانے کے وقت سابق صدر جوزف کابلا عدالت میں موجود نہیں تھے کیوں کہ وہ نامعلوم مقام پر روپوش ہیں۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے وہ شاید روانڈا میں ہیں۔واضح نہیں کیا گیا کہ کابلا کو کس طرح اور کب تک گرفتار کرکے لایا جائے گا۔ ان پر روانڈا کے حمایت یافتہ ایم 23 باغیوں کی پشت پناہی کا الزام بھی تھا۔ اس باغی گروپ نے مشرقی کانگو کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔جوزف کابلا نے 2001 ء سے 2019 ء تک تقریباً 20 برس تک حکمرانی کی اور 2023 ء سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خود ساختہ جلاوطن جوزف کابلا نے حال ہی ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں باغیوں نے اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی رواں برس جولائی میں شروع کی گئی تھی جو ان کی غیر موجودگی میں جاری رہی۔ سزائے موت پانے والے کانگو کے سابق صدر کو متعدد سنگین الزامات کا سامنا تھا جن میں، غداری، بغاوت، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم ، قتل، خواتین سے زیادتی اور تشدد شامل ہیں۔ ادھر سابق صدر کابلا کی جماعت نے فوجی عدالت کو ظلم کا ہتھیار اور اس فیصلے کو سیاسی بدعنوانی اور مخالفین کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان سیریز کیلیے میچ آفیشلز کا اعلان
  • 500 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون آرچ بشپ کا تقرر؛ قدامت پسندوں کی سخت مخالفت
  • سارہ مللی برطانیہ کی پہلی خاتون آرچ بشپ آف کینٹربری مقرر
  • سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
  • اے این ایف کی کارروائیاں، خاتون سمیت 9 ملزمان گرفتار، 22 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • متاثرین سیلاب کیلیے قائم الخدمت خیمہ بستی میں شادی کی تقریب
  • سربیا کے 800 سے زائد اسکولوں میں بم کی دھمکیاں، طلبہ و اساتذہ محفوظ مقام پر منتقل
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے وار جاری، مزید 29 افراد متاثر
  • کانگو : فوجی عدالت نے سابق صدر کو سزائے موت سنادی