اٹلی کی سب سے بڑی مزدور یونین CGIL کے ملک بھر میں ایک روزہ عام ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں میں تقریباً 20 لاکھ افراد نے حصہ لیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مظاہرے اسرائیل کی جانب سے فلسطین جانے والی امدادی کشتیوں کے قافلے "صمود فلوٹیلا" کو روکنے اور غزہ پر جاری شدید بمباری کے خلاف تھے۔

لاکھوں افراد نے ملک بھر کے تمام ہی بڑوں شہروں میں "فلسطین آزاد کرو، جنگ بند کرو، اسرائیلی جارحیت مردہ باد" کے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔

روم میں پولیس کے مطابق 80,000 افراد سڑکوں پر نکلے، جبکہ منتظمین نے تعداد 3 لاکھ بتائی۔

میلان میں بھی مظاہرین کی تعداد 80 ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان بتائی جا رہی ہے جس میں اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

اسی طرح تورین، جینوا، ناپلی، بولونیا اور فلورنس سمیت 100 سے زیادہ شہروں میں بھی جلوس نکالے گئے۔

مظاہرین نے سڑکیں، ریل لائنیں اور ہوائی اڈے بند کر دیے گئے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جب کچھ مظاہرین نے ہائی وے بند کر دی۔

جس کے باعث پیزا ایئرپورٹ پر مظاہرین رن وے پر گھس گئے، جس کے باعث پروازیں کچھ وقت کے لیے معطل رہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بدھ اور جمعرات کو گلوبل صمود فلوٹیلا کی 43 کشتیوں کو یرغمال اور اس میں سوار 500 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا تھا۔

گرفتار سماجی کارکنوں میں سے 40 کا تعلق اٹلی سے تھا جن میں سے 4 کو ابتدائی طور پر اسرائیل نے ڈی پورٹ کرکے واپس ان کے وطن بھیج دیا ہے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس سے منسلک ہے لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دراصل غزہ پر عائد ظالمانہ ناکہ بندی کو مزید سخت کرنے کے مترادف ہے۔

اٹلی کی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما ایلی شلائن نے کہا کہ یہ فلوٹیلا وہ کر رہی تھی جو یورپ کو کرنا چاہیے تھا یعنی اسرائیلی محاصرے کو توڑ کر غزہ کے عوام تک امداد پہنچانا۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ اٹلی بھی اسپین کی طرح اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی لگائے اور فوری طور پر فلسطین کو تسلیم کرے۔

خیال رہے کہ قبل ازیں اٹلی کی وزیرِاعظم جیورجیا میلونی نے فلوٹیلا کو "خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ" اقدام قرار دیا تھا جس پر عوامی ردعمل مزید شدید ہوا۔

یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری نے اب تک ہزاروں افراد کو شہید اور لاکھوں کو بے گھر کر دیا ہے جب کہ خوراک اور ادویات کی قلت بدترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق اسرائیل کا یہ محاصرہ اور جنگی کارروائیاں اجتماعی سزا کے مترادف ہیں، جس سے 20 لاکھ محصور فلسطینی براہِ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان

قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔

پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔

نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔

نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔

اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔

سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ

معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف جین زی کا احتجاج‘ جھڑپیں‘ 120 افراد زخمی
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف ‘جین زی’ کا احتجاج، پولیس کیساتھ شدید جھڑپیں
  • میکسیکو میں جین زی کا ملک گیر احتجاج، بدامنی اور بدعنوانی کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر
  • کراچی کی سڑکوں پر موت کا کھیل جاری، ڈمپر سے کچل کر 2 افراد جاں بحق