صمود فلوٹیلا: ’40 گھنٹے بھوکا پیاسا رکھا گیا،برہنہ کیا گیا،دیوار پرمسلم بچوں کے خون سے نام لکھے تھے‘
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے ترکیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن آیکن کانتوگلو نے اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز سلوک پر خاموشی توڑ دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گرفتار کیے گئے 137 انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کیا گیا جس کے بعد وہ استنبول پہنچے۔
رہائی پانے والے کارکنوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے جبکہ ان میں ترک صحافی بھی شامل ہیں جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اسرائیلی پرچم زبردستی چومنے پر مجبور کیا گیا۔
استنبول پہنچنے والے ترک کارکن آیکن کانتوگلونے اسرائیلی حراست میں بدسلوکی کی تفصیلات بتائیں اور انکشاف کیا کہ حراست میں لینے کے بعد اسرائیلی اہلکار نے کہا "تم اسرائیل میں ہو، اب کسی بھی جگہ غزہ کا نام نہیں ہے۔
آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کر کے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
پاکستان کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انسانی حقوق کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد محصور غزہ کے عوام تک بنیادی انسانی امداد پہنچانا تھا۔ اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں شامل تھیں، جن پر تقریباً 500 بین الاقوامی کارکن سوار تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ انسانی ہمدردی پر مبنی اس مہم کو روکنا اور امداد لے جانے والوں کو گرفتار کرنا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی بھی سراسر توہین ہے۔
پاکستان نے اس اقدام کو اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں اور غزہ کے غیر قانونی محاصرے کا تسلسل قرار دیا، جس کے باعث 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شدید انسانی بحران سے دوچار ہیں۔
پاکستان نے واضح کیا کہ انسانی امداد کو روکنے کا عمل چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، کیونکہ بطور قابض قوت اس پر لازم ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق اور سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس موقع پر پاکستان نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی امداد کی بلا تعطل ترسیل پر زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فلوٹیلا پر سوار تمام کارکنوں کو فوراً رہا کیا جائے اور عالمی برادری اسرائیل کو اس کے مسلسل غیر قانونی اقدامات پر جواب دہ بنائے۔
پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام سے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ان کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد، خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔