فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی فارمولہ قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
لاہور:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مشتاق احمد سمیت غزہ جانے والے فلوٹیلا سے گرفتار افراد کی اسرائیل کی قید سے رہائی کے لیے کوششیں کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ریاستی فارمولا قبول نہیں ہے۔
لاہور میں غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے، حماس قانونی تحریک ہے، حماس پوری دنیا میں امید کی شمع روشن کر رہی ہے، حماس مزاحمت کی تحریک ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا وجود کروڑوں انسانوں کی لاشوں پر قائم ہوا، ٹونی بلئیر عراق میں جنگی جنون میں ملوث ہیں، عراق میں جھوٹ کی بنیاد پر محاصرہ کیا جہاں امریکا اور برطانیہ نے قتل عام کیا، امریکا نے ہیروشیما پر بم گرایا لاکھوں جانیں نگل گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نسل کشی کی تاریخ رکھنے والے امریکا مزاحمی تحریک کو دہشت گرد کہنے والے کون ہوتا ہے، اسرائیل نے قتل عام کیا، اسرائیل دہشت گردی کا تسلسل ہے اور اسرائیل کے خلاف کھڑے ہونے والے حق اور سچ پر ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فلسطین میں بم باری ہورہی ہیں، ہمارے بچے اور جوان اسرائیلی بم باری کا مسلسل شکار ہیں، خواتین بچے ہر وقت بم باری کا شکار ہیں اور پورا غزہ ملبہ بن گیا ہے، جب غزہ کے لوگ کھانے کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں تو ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا حماس کے دفاتر اپنے ملکوں میں قائم کریں، غزہ میں کھانا پینا بند کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیدی چھوڑنے کے لیے ٹائم فریم ہے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا ٹائم فریم نہیں، حماس کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے بہتے خون اور لاشوں کو دیکھا، حالات کے تناظر میں کڑوے گھونٹ پیے ہیں اور حماس نے برابری کی سطح پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے بم باری بند کرنے کا کہا تھا لیکن اسرائیل نے آج بھی بم باری کرکے فلسطینیوں کو شہید کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسلم ملکوں پر قابضین براجمان ہیں ان سے قبضہ چھڑوانا ہے، پاکستان میں سیاست آزاد نہیں اور تجارت یرغمال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی فارمولہ قبول نہیں، دو ریاستی فارمولہ ریاست پاکستان کا نہیں ہے، ابراہیمی معاہدہ نہیں کرنے دیا جائے گا، اگر کسی ابراہیمی معاہدے کی طرف جانے کی قدم اٹھایا تو قوم راستہ روکے گی اور عوام کی طاقت آپ کو خاک میں ملا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل یا امریکا کی غلامی کا نہیں سوچیں اور حماس کی پشت پر کھڑے ہوں، امریکا نے پاکستان کو کچھ نہیں دیا اس نے صرف مہنگائی دی، ہماری معیشت امریکا کی وجہ سے خراب ہوئی ہے، امریکا زوال پذیر قوت ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دنیا میں طاقت کے مراکز تبدیل ہو رہے ہیں، آپ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے سفارش کررہے ہیں آپ غلط کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھوک سے مررہے ہیں مگر مزاحمت کررہے ہیں، فلوٹیلا باطل امریکا اور اسرائیل کو بے نقاب کرتے ہیں، مشتاق احمد خان اسرائیل میں قید ہیں آپ ان کی رہائی کے لیے اسرائیل سے بات نہ کریں مگر ٹرمپ سے بات تو کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلوٹیلا سے تمام افراد کو قید کیا اور ان تمام افراد کو رہا کروایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کہ اسرائیل دو ریاستی کے لیے
پڑھیں:
’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرار داد اور اس کے تحت بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مسترد کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے مطالبات اور حقوق پر پورا نہیں اترتی۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کے مطابق غزہ کا کنٹرول ایک بین الاقوامی سرپرستی میں چلا جائےگا جسے فلسطین کے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔
حماس نے کہاکہ اگر بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر مزاحمتی دھڑوں کو غیر مسلح کرنے کا اختیار دیا جائےگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فورس غیرجانبدار نہیں رہے گی بلکہ فلسطین میں کارروائیاں کرےگی۔
مزاحمتی تنظیم نے کہاکہ بین الاقوامی فورس اگر بنائی جاتی ہے تو ضروری ہے کہ اسے صرف سرحدوں تک محدود رکھا جائے، جو صرف جنگ بندی کی نگرانی کرے، اور یہ سارا عمل اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔
حماس نے کہاکہ ہمارے نزدیک اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور اس کے خلاف ہر طرح کی جدوجہد جائز ہے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
حماس نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جس سے جنگ کا مکمل خاتمہ ہو اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
مزید پڑھیں: پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟
واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ہے۔
اس سے قبل حماس نے بھی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کی تھی، تھی جس کے تحت حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے قیدی رہا کیے تھے، اور لاشوں کا بھی تبادلہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ بین الاقوامی فورس حماس فلسطین مزاحمتی تنظیم وی نیوز