انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس کی نشستوں میں اضافے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251006-2-19
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے حیدرآباد انسٹیٹیوٹ میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں مزید 100 نشستوں کے اضافے کے اِقدام کو زبردست الفاظ میں سراہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کمپیوٹر سائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تعلیم ہی وہ ہتھیار ہیں جن کے ذریعے ہماری نوجوان نسل دنیا کے مقابلے میں کھڑی ہو سکتی ہے۔ اِس فیصلے سے نہ صرف حیدرآباد کے طلبہ کو جدید تعلیم کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ یہ اِقدام سندھ اور پاکستان کے لیے بھی آئی ٹی اور سافٹ ویئر انڈسٹری میں اَفرادی قوت تیار کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، ضرورت صرف مواقع فراہم کرنے کی ہے۔ ایسے اِقدامات سے حیدرآباد کے نوجوان پاکستان کے ڈیجیٹل ویژن 2030 میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔ ساتھ ہی یہ قدم روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو مضبوط بنانے میں بھی معاون ہوگا۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر نے ہمیشہ حکومت کو اِس بات پر زور دیا ہے کہ اندرونِ سندھ کے نوجوانوں کو جدید تعلیم، آئی ٹی انسٹیٹیوٹ اور فنی تربیت کے مراکز فراہم کئے جائیں۔ اُنہوں نے اِس اُمید کا اِظہار کیا کہ حکومتِ پاکستان اور صوبائی حکومت مزید شعبوں جیسے انجینئرنگ، بزنس ایڈمنسٹریشن اور ای کامرس کی نشستوں میں بھی اضافہ کرے گی تاکہ نوجوان عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل بن سکیں۔ آخر میں اُنہوں نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی یہ کاوش حیدرآباد کے نوجوانوں کے دلوں میں نئی اُمید پیدا کرے گی اور یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جو آنے والی نسلوں کو علم اور مہارت کے نئے دروازے فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا نہوں نے
پڑھیں:
حیدرآباد سے کراچی سپلائی ہونیوالا 25من مضر صحت گوشت برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) سندھ فوڈ اتھارٹی کی آپریشن ونگ نے قومی شاہراہ بائی پاس پر کارروائی کرتے ہوئے 25 من سے زائد گوشت ضبط کرلیا، جو نجی سلاٹر ہاؤس سے کراچی فروخت کے لیے سپلائی کیا جا رہا تھا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر اسد جہانگیر کے مطابق گوشت پر سرکاری سلاٹر ہاؤس کی مہریں لگائی گئی تھیں لیکن میٹ فیٹنس سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا۔ حفظان صحت ایس او پیز کے برخلاف مختلف جانوروں کا گوشت مکس کر کے رکھا گیا تھا، اور سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم کو کارروائی کے دوران مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس پر ایک شخص کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ ڈاکٹر اسد جہانگیر نے بتایا کہ گوشت کے نمونے لیب ٹیسٹ کے لیے بھیجے جائیں گے اور تمام ضبط شدہ گوشت کو تلف کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ حفظان صحت قوانین پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا تاکہ عوام کو معیاری اور محفوظ کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی جا سکیں۔