مغربی میڈیا کا دہشتگردی کے حوالے سے دہرا معیار کھل کر سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں جب کہ مغربی میڈیا کا دہشت گردی کے حوالے سے دہرا معیار کھل کر سامنے آ گیا۔
مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی اور نفرت انگیزی کے واقعات کو غیرملکی میڈیا مخصوص زاویے سے پیش کرتا ہے، اسلاموفوبیا اب کئی مغربی معاشروں میں ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔
بی بی سی کے مطابق برطانیہ کے جنوبی ساحلی قصبے پیس ہیون میں مسجد کو آگ لگا دی گئی، برطانوی پولیس نے کہا کہ آگ نے مسجد کے دروازے اور باہر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، دو نقاب پوش افراد نے مسجد کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔
بی بی سی نیوز نے برطانیہ میں مسجد پر دہشتگردانہ حملے کو محض ایک نفرت انگیز جرم قرار دیا جب کہ امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بھی مسجد پر دہشتگرد حملے کو پرتشدد حملہ قرار دیا۔
عالمی جریدے دی گارڈین نے بھی مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی کے واقعے کو ایک آگ لگنے کاواقعہ قراردیا، دہشتگردی کے واقعہ پر برطانوی اعلیٰ حکومتی عہدیداران کے واضح مذمتی بیانات بھی منظرعام پر نہیں آئے۔
مغربی میڈیا میں دہشتگردی کے اس افسوسناک واقعہ کی واضح کوریج سامنے نہیں آئی، مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنا مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کو مغرب میں مسلمانوں کے خلاف تعصب پر موثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے
پڑھیں:
بھارتی ادارے کا کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، کلاشنکوف برآمدگی کا دعویٰ
مقبوضہ کشمیر میں معروف اخبار کشمیر ٹائمز کے دفتر پر اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کے چھاپے اور اسلحہ برآمدگی کے دعووں نے نہ صرف بھارتی صحافتی حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ پاکستان میں بھی اظہار رائے کی آزادی، میڈیا دباؤ اور کشمیر سے متعلق بیانیے کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ کشمیر ٹائمز کے دفتر سے کلاشنکوف کارتوس، پستول راؤنڈز اور 3 گرینیڈ لیورز برآمد ہوئے جبکہ اخبار کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین سمیت ادارے کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔
پاکستانی سیاسی و صحافتی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں کشمیر سے متعلق آزاد صحافت پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے اور کئی صحافیوں اور میڈیا اداروں کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیے: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
مبصرین کا کہنا ہے کہ کشمیر ٹائمز جیسے ایک مؤثر اخبار کے خلاف کارروائی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بھارت میں کشمیر کی سیاست اور سیکیورٹی معاملات پر تنقیدی آوازوں کے لیے گنجائش تنگ کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا آزاد کشمیر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ چھاپہ مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت ترین سیکیورٹی پالیسیوں اور اختلافی آوازوں کو دبانے کی کوششوں کے تسلسل کا حصہ ہوسکتا ہے جس کے علاقائی اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
واضح رہے کہ خبر کے فائل ہونے تک کشمیر ٹائمز کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر ٹائمز کشمیر ٹائمز سے کلاشنکوف برآمد مقبوضہ کشمیر