Jasarat News:
2025-11-21@03:32:23 GMT

لداخ تشددکیس،بھارتی عدالت عظمیٰ کامودی حکومت کونوٹس

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

لداخ تشددکیس،بھارتی عدالت عظمیٰ کامودی حکومت کونوٹس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارتی عدالت عظمیٰ نے لداخی تعلیم کے اصلاح کار اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی جے انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کیا، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حالیہ حراست کو چیلنج کیا گیا ہے۔

 عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت، لداخ انتظامیہ اور جودھ پور جیل سے جواب طلب کیا ہے۔یہ معاملہ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بینچ کے سامنے آیا۔ انگمو نے این ایس اے کے تحت ماحولیاتی کارکن کی حراست کو چیلنج کیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

وانگچک کو 26 ستمبر کو سخت این ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہو گئے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ انتظامیہ کو سونم وانگچک کی مبینہ غیر قانونی حراست کے خلاف دائر درخواست کا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ حراست سے متعلق دستاویزات اور حکم کی کاپی درخواست گزار وانگچک کی اہلیہ کو فراہم کی جائے۔

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ سونم وانگچک کو جیل میں مناسب طبی امداد فراہم کی جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 14 اکتوبر (منگل) مقرر کی ہے۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے اپنی درخواست میں کہا کہ سونم وانگچک کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور انہیں کسی قانونی عمل کے مطابق گرفتار نہیں کیا گیا۔

 انہوں نے اپیل کی کہ عدالت عظمیٰ فوری طور پر مداخلت کرے اور سونم وانگچک کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرے تاکہ ان کے تحفظ اور قانونی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔اس سے پہلے گیتانجلی انگمو نے صدر دروپدی مرمو کو ایک جذباتی خط لکھا تھا۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ ‘میرے شوہر کو گزشتہ 4 سال سے عوام کے مفادات کے لیے کام کرنے پر بدنام کیا جا رہا ہے، وہ کبھی کسی کے لیے خطرہ نہیں بن سکتے’۔ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

بینچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی سینئر وکیل کپل سبل اور وویک تنکھا نے کی، اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کی۔ عدالت عظمیٰ نے کیس کی اگلی سماعت آئندہ منگل کو مقرر کی ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سونم وانگچک کو عدالت عظمی وانگچک کی

پڑھیں:

امریکا؛ بھارتی حکومت کا بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بے نقاب

واشنگٹن:

امریکا کے مشہور میگزین نے بھارتی حکومت کی جانب سے بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے منصوبے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

نیویارکر نے بیرون ملک سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کے قتل پر تفصیلی رپورٹ شائع کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر نے ہلاکت سے ایک رات پہلے گرپتونت سنگھ پنن کو خطرے کی اطلاع دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 جون 2023 کو نجر کو وینکوور کے ایک گوردوارے کے باہر دو مسلح افراد نے 50 گولیاں چلا کر ہلاک کر دیا جبکہ کینیڈا کے حکام نے پہلے ہی نجر کو بھارت سے درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا تھا۔

امریکی میگزین نے بتایا کہ کینیڈا اور امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والا قتل ہے، قتل کے کچھ دنوں بعد ہی وزیراعظم نریندر مودی کو وائٹ ہاؤس میں اعزاز کے ساتھ پذیرائی ملی۔

امریکی محکمہ انصاف نے اس حوالے سے بتایا کہ بھارتی انٹیلیجنس کے ایک اہلکار کی ہدایت پر نکیل گپتا نے امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنن کے قتل کی سازش رچائی اور گپتا نے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ایک خفیہ اہلکار کو ادائیگی بھی کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ادائیگی کے ثبوت میں نقد رقم کی ترسیل، ہتھیاروں کی پیش کش، منشیات کے سودے اور نجر کی لاش کی 7 سیکنڈ کی ویڈیو بھی شامل ہے۔

امریکی میگزین کی رپورٹ میں گپتا کے ہینڈلر کو وکاش یادیو بتایا گیا ہے، جو ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی راکے سابق افسر ہیں جبکہ امریکی دباؤ کے بعد بھارت نے 2024 میں یادیو سے "تعلقات منقطع" کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی اہلکاروں نے نجی طور پر سرکاری سطح پر انکار کو بالکل جھوٹ قرار دیا اور اسے ناقص آپریشن تسلیم کیا۔

مزید بتایا گیا کہ سکھ علیحدگی پسند تحریک تقسیم ہند کے بعد سے ہونے والے طویل عرصے کے امتیاز اور تشدد کا نتیجہ ہے، 1984 کے آپریشن بلیو اسٹار، فسادات اور اجتماعی گمشدگیوں نے سکھ کمیونٹی میں ہندوستانی ریاست کے خلاف عدم اعتماد کو جنم دیا۔

نیویارکر کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھ اب احتجاج یا گوردواروں میں جانے سے خوف زدہ ہیں، بیرون ملک مقیم سکھوں کے بھارت میں مقیم خاندانوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے عوامی طور پر بھارت پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا تھا جبکہ بھارت نے جواب میں کینیڈا کے شہریوں کے ویزے معطل کر دیے تھے اور اپنے سفارت کاروں کو کینیڈا سے واپس بلا لیا تھا۔

میگزین نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بگاڑ نے مغربی حکومتوں کو بھارت کے بین الاقوامی آپریشنز کے حوالے سے پریشان کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا؛ بھارتی حکومت کا بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بے نقاب
  • سونم کپور کے ہاں دوسرے بچے کی آمد کی خوشخبری، تصاویر وائرل
  • سونم کپور نے اسٹائلش فوٹوشوٹ کے ساتھ دوسرے بچے کی آمد کی تصدیق کر دی
  • وفاقی آئینی عدالت: خیبر پختونخوا ملازمین برطرفی کیس کی سماعت، حکومت کو نوٹس جاری
  • نگران دور میں تعینات ملازمین کی برطرفی کیس میں خیبرپختونخواحکومت کو نوٹس جاری 
  • لداخیوں کا 30 رکنی قانون ساز اسمبلی، خطے کے لئے ریاستی درجے کا مطالبہ
  • آئینی عدالتیں اور پاکستان کے عدالتی نظام کا نیا موڑ
  • خیبرپختونخوا: سٹون کرشنگ کیس میں عدالت نے درخواست نمٹا دی، حکمنامہ بعد میں جاری ہوگا
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
  • عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس: نامزد ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری