چین کے 6 جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی نئی تصاویر میں کیا خاص ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
چین کے 6 جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی نئی تصاویر میں کیا خاص ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 October, 2025 سب نیوز
بیجنگ(آئی پی ایس )چین کے مبینہ سکستھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے جے 50 کی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں جنہیں ماہرین نے اس خفیہ دفاعی پروگرام میں تیز پیش رفت کی علامت قرار دیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق ان تصاویر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے تاہم اگر یہ تصاویر حقیقی ہیں تو یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہیں کہ چین جے 50 طیارے کے ایک سے زیادہ ماڈلز پر بیک وقت کام کر رہا ہے۔
چینی سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں ایک بغیر دم والے لڑاکا طیارے کو رن وے پر کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ طیارے کی ساخت بظاہر شینیانگ ائیرکرافٹ کارپوریشن کے تیار کردہ سکستھ جنریشن فائٹر جیٹ سے مطابقت رکھتی ہے جسے غیر سرکاری طور پر جے 50 (J-50) کہا جاتا ہے۔چینی حکام نے ان تصاویر کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
ماہرین کے مطابق نئی تصاویر میں ایک نمایاں فرق یہ ہے کہ طیارے کی اگلے حصے پر نصب ائیر ڈیٹا بوم (ایک سینسر جو پرواز کے دوران رفتار اور ہوا کے دبا کا درست ڈیٹا جمع کرتا ہے) غائب ہے، جو اس پروگرام میں تکنیکی پیش رفت کی علامت ہو سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر یہ تصاویر حقیقی ہیں تو یہ ممکنہ طور پر شینیانگ فائٹر کے دوسرے پروٹوٹائپ کی ہیں جس میں بیرونی سینسرز کو ہٹا کر ان کا کام آن بورڈ سسٹمز سے لیا جارہا۔
خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں سوشل میڈیا پر ایک اور بغیر دم والے طیارے کی تصاویر گردش کرتی رہی ہیں جسے چینگدو ائیرکرافٹ کارپوریشن کا تیار کردہ جے 36 (J-36) طیارہ قرار دیا جارہا ہے۔ دوسری جانب امریکی فضائیہ کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے انکشاف کیا تھا کہ امریکا نے اپنے سکستھ جنریشن ایف 47 فائٹر جیٹ کی تیاری شروع کر دی ہے، جو 2028 تک پرواز کے قابل ہوجائے گا۔ چین نے اس نوعیت کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق تصاویر اور لیک شدہ معلومات کے ذریعے بیجنگ اپنے جاری منصوبے کی بالواسطہ جھلک پیش کر رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی حکومت کی آئندہ خطبہ جمعہ لالچ اور گھروں کیکرایوں میں اضافے کے خطرات پر دینے کی ہدایت سعودی حکومت کی آئندہ خطبہ جمعہ لالچ اور گھروں کیکرایوں میں اضافے کے خطرات پر دینے کی ہدایت عمران خان کیخلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل بحال کر دیا گیا ایران افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ فریم ورک میں ترامیم کی تفصیلات سینیٹ قائمہ کمیٹی میں پیش اسرا ئیل کو تسلیم نہیں کرینگے،ایسی باتیں بے بنیاد ہیں، اختیار ولی خان ہنر مند وں کو روزگار کی فراہمی،پاک بیلاروس معاہدہ پانچ ماہ سے تعطل کا شکار بھارت کو پہلے ایڈونچر پردنیا میں ذلت ملی، دوبارہ کوئی حرکت کی تو پہلے سے زیادہ رسوائی ہوگی، وزیردفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لڑاکا طیارے نئی تصاویر تصاویر میں طیارے کی
پڑھیں:
امریکا کا ایف-35 یا روسی ایس یو-57، دنیا کا خطرناک جنگی طیارہ کون سا ہے؟
واشنگٹن/ ماسکو:دنیا بھر میں جنگی طیاروں کے حوالے سے فضائی جنگ میں برتری پر بحث ہوتی رہتی ہے تاہم امریکا کے ایف-35 لائٹننگ ٹو اور روس کے ایس یو-57 فیلون کے درمیان فضائی جنگ کی نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایف-35 لائٹننگ ٹو اور روس کے ایس یو-57 فیلون کی صلاحیت اور ان کے خطرناک وار کے حوالے سے مقابلہ ہے اور اس پر بات کی جارہی ہے کہ آیا ان دونوں میں سے مؤثر کون سا طیارہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف-35 جنگی طیارہ اور ایس یو-57 دونوں طیارے ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر ہیں جو ایک دوسرے سے برعکس ڈیزائن کیے گئے ہیں، یہاں دونوں جنگی طیاروں کی تفصیلات دی جا رہی ہیں؛
دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے صلاحیت کا موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف-35جنگی طیارہ انتہائی کم کراس سیکشن تقریباً 0.001 مربع میٹر کے برابر ہے۔
امریکی طیارے کا اے این/ اے پی جی-81 آئیسا ریڈار، 360 ڈگری ڈسٹریبیوٹڈ اپیرچور سسٹم (ڈی اے ایس) اور طیارے کا جدید سینسر پائلٹ کو غیرمعمولی صورت حال کی آگاہی فراہم کرتا ہے، جس کی بدولت اس کو حد نگاہ سے آگے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی ایس یو-57 بھی اسٹیلتھ ہے لیکن اس کی سطح امریکی طیارے کے برابر نہیں اور اس کی جنگی میدان میں نیٹ ورکنگ تاحال کم میچور تصور کیا جا رہا ہے، ایس یو-57 جنگی طیارے کی میک ٹو کو پیچھے چھوڑنے اور تھری ڈی تھرسٹ ویکٹورنگ کے ذریعے انتہائی مشکل ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔
روسی ایف-35 کی رفتار میک1.6 کے برابر اور عملی طور پر اس کی صلاحیت سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے مزید فضائی ایروبوٹکس میں مصروف رکھنے میں مدد ملتی ہے، اسی لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکی ایف-35 لائٹننگ ٹو بمقالہ روسی ایس یو-57 دونوں جنگی طیارے طاقت کے لحاظ ہم پلہ ہیں۔