Jasarat News:
2025-10-06@22:47:06 GMT

پی پی — ن لیگ مناظرہ کب ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251007-03-6

 

احمد حسن

 

 

۔8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے نتائج تبدیل کر کے جب مسلم لیگ نون کو پنجاب، پیپلز پارٹی کو سندھ، تحریک انصاف کو خیبر پختون خوا سونپ دیا گیا، بلوچستان کو ہمیشہ کی طرح اپنے پاس رکھ لیا گیا (ویسے دکھاوے کے طور پر بلوچستان بھی پیپلز پارٹی کے پاس ہے) اسی وقت پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں، دانشوروں اور صحافیوں نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اس اقدام کے ملک کے مستقبل پر بہت خطرناک اثرات مرتب ہوں گے اس سے صوبائی عصبیت میں اضافہ ہوگا، اب یہ خدشات پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ جس طرح نواز شریف نے مشکل حالات میں سیاست پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے ’’جاگ پنجابی جاگ، تیری پگ نوں لگ گیا داغ‘‘ کا نعرہ لگایا تھا اسی طرح مریم نواز شریف نے بھی پنجاب میں کسی طرح بھی عمران خان کی مقبولیت کم نہ ہونے پر پنجابی عصبیت کا نعرہ بلند کر دیا ہے، پیپلز پارٹی تو پہلے ہی سندھ تک محدود ہے اور اس پر خوش ہے، سندھی عصبیت کے آسان راستے سے وہ سیاست میں زندہ رہنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کے عہدے داروں کے ساتھ ساتھ جب ضرورت پڑتی ہے بلاول زرداری بھی ’’مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں‘‘ کا نعرہ بلند کر دیتے ہیں۔

پیپلز پارٹی نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا استعمال کرنے کا بار بار مطالبہ کیا تھا یہ مطالبہ یقینا نامعقول تھا، سیلاب زدگان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو سیلاب آنے سے پہلے خوشحال تھے لہٰذا وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل ہی نہیں ہوں گے اور جو لوگ اس پروگرام میں شامل ہیں ممکن ہے کہ وہ سیلاب سے متاثر ہی نہ ہوئے ہوں تو پھر کیا ہوگا؟، حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی یہ چال تھی کہ سارے امدادی پروگرام کا کریڈٹ بے نظیر مرحومہ کے توسط سے اسے مل جائے اس پروگرام پر پہلے ہی متعدد اعتراضات ہیں۔ مستقل خیرات غربت ختم نہیں کرتی، بڑھاتی ہے، غربت ختم کرنے کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنا ضروری ہے روزگار کے مواقع بڑھانے کا مطلب سرکاری ملازمتوں میں اضافہ ہرگز نہیں، نجی شعبے کے کاروبار کی ترقی ہے اور یہ ترقی سازگار ماحول سے مشروط ہے، پاکستان میں اس کے بالکل برعکس پالیسیوں پر عمل کیا جا رہا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ مقامی لوگوں کے لیے تو ملک میں کاروبار کرنا دشوار تھا ہی، اب دیو ہیکل بین الاقوامی ادارے بھی پاکستان کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ فلپ اینڈ مورس اس کی تازہ ترین مثال ہے اسٹاک ایکسچینج میں فلپ اینڈ مورس پاکستان لمیٹڈ کے شیئرز کی رضاکارانہ ڈی لسٹنگ کی منظوری دے دی ہے، اس سے پہلے متعدد بڑی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ کر جا چکی ہیں ان میں پروکٹر اینڈ گیمبل، شیل، مائیکروسافٹ، اوبر، کریم، یاماہا، وارد، ٹیلی نار وغیرہ شامل ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے بہت بڑے ادارے گل احمد ٹیکسٹائلز نے بھی اپنا برآمدی شعبہ بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، کسی بھی ملک میں بیرونی سرمایہ کار تب ہی آتے ہیں جب انہیں یقین ہو کہ کسی بھی تنازع کی صورت میں وہاں کی عدالتوں سے انہیں انصاف مل جائے گا، بدقسمتی سے پاکستان میں آج کل جج خود انصاف کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور دنیا یہ سارے مناظر دیکھ رہی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے اس پہلو پر بھی غور کیا جانا چاہیے کہ بے نظیر شہید سے محبت کا دم بھرنے والوں میں ارب پتیوں کی تعداد کم نہیں ہے، اور ان کے شوہر آصف زرداری تو کھرب پتی ہیں، وہ خود اپنی دولت میں سے کچھ حصہ نکال کر بے نظیر کے نام سے کوئی خیراتی، فلاحی پروگرام کا آغاز کیوں نہیں کرتے، دوسری جانب یہی حال مسلم لیگ نون کا ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فیصل آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری تصویریں زیادہ آنے پر تنقید کی جاتی ہے جب کام کرو گے تو تصویر تو آئے گی، کوئی پوچھے کیوں بھئی آپ کی اور آپ کے والد گرامی نواز شریف کی تصویر کیوں آئے گی، عوام پر بھاری بھرکم ٹیکس لاد کر حاصل کیا گیا پیسہ استعمال ہو رہا ہے تو آپ کی تصویر کیوں؟ اگر آپ کو اپنی یا میاں نواز شریف کی تصویریں چھاپنے کا شوق ہے تو آپ کے پاس اربوں روپے نہیں، اربوں ڈالر پڑے ہیں ان سے عوام کی مدد کریں اور ہر امدادی تھیلے کیا، تھیلے میں رکھی گئی ہر شے پر اپنی اور اپنے پورے خاندان کی تصویریں لگا دیں۔

اوہ! لیکن میں بھول گیا اسی موقع پر مریم نواز صاحبہ نے یہ بھی کہا تھا کہ میرا پانی، میرا پیسہ آپ کو کیا تکلیف ہے، وہ سرکاری یعنی عوام کے پیسے کو اپنا پیسہ سمجھتی ہیں، اسی لیے وہ اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا جائز سمجھتی ہیں، وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ہمیں مشورے نہ دو، پنجاب پر بات کرو گے تو مریم نواز آپ کو چھوڑے گی نہیں، ہمیں اس موقع پر الطاف حسین یاد آگئے وہ بھی اپنی ہر تقریر میں 10، 12 دفعہ اپنا قصیدہ آپ پڑھا کرتے تھے، ویسے مریم نواز صاحبہ سے پوچھا جانا چاہیے کہ کیا کسی بھی صوبے میں صرف حکمران جماعت کو ہی بات کرنے کا حق ہوتا ہے، باقی تمام پارٹیوں اور رہنماؤں کا بات کرنا غیر قانونی ہوتا ہے؟ کہا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ نون سندھ کے حوالے سے بات نہیں کرتی، سندھ کے امور پر نون لیگ کا بات نہ کرنا اچھی نہیں، بری بات ہے، مسلم لیگی رہنماؤں کو اگر سندھ سے محبت ہے تو انہیں یہاں ہونے والی ہر زیادتی، ہر ظلم پر آواز اٹھانی چاہیے، یہاں ہونے والی لوٹ مار سے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں، بصورت دیگر یہی سمجھا جائے گا کہ آپ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ سندھ پیپلز پارٹی کی ملکیت ہے، وہ جو چاہے کرے۔

بہرحال پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی اس زبانی جنگ میں شرجیل انعام میمن اور عظمیٰ بخاری نے ایک دوسرے کو مناظرے کا چیلنج دے دیا ہے اور دونوں نے ہی قبول بھی کر لیا ہے، ہم امید کرتے ہیں دونوں لیڈر اپنے کہے کا پاس رکھیں گے اور یہ مناظرہ جلد منعقد ہوگا ہمارے خیال میں مناظرہ غیر جانبدار مقام پر ہونا چاہیے اور اسے براہ راست نشر کیا جانا چاہیے، کیا خیال ہے یہ مناظرہ پشاور میں کیسا رہے گا، علی امین گنڈا پور اچھے میزبان ہیں۔

احمد حسن.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی نواز شریف مریم نواز شامل ہی کے لیے

پڑھیں:

سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی نااہلی سے تنگ آ چکے، (ن) لیگ

اپنے ایک بیان میں ترجمان اسد عثمانی نے کہا کہ سندھ کے وزراء کوئی ایک ایسا کام بتائیں، جس سے عوام کو ریلیف ملا ہو، وفاقی حکومت جب سندھ میں کام کرنا شروع کرتی ہے تو اس کو بھی رکوا دیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سندھ کے ترجمان اسد عثمانی نے کہا ہے کہ سندھ کے باشعور عوام صوبائی حکومت کی نااہلی سے تنگ آ چکے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں اسد عثمانی نے کہا ہے کہ پوری سندھ حکومت مریم نواز سے خوفزدہ ہے، وزیراعلیٰ پنجاب اپنے صوبے کے عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزراء کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہے تو مریم نواز پر جھوٹی تنقید کر رہے ہیں، صوبے کے عوام سندھ حکومت کی نااہلی سے تنگ آ چکے ہیں۔ لیگی ترجمان نے کہا کہ سندھ کے وزراء کوئی ایک ایسا کام بتائیں، جس سے عوام کو ریلیف ملا ہو، وفاقی حکومت جب سندھ میں کام کرنا شروع کرتی ہے تو اس کو بھی رکوا دیا جاتا ہے۔

اسد عثمانی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے کوشاں رہتی ہے، (ن) لیگی قیادت نے ہمیشہ کشکول توڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی سندھ میں سیلاب یا کوئی آفت آئی شہباز شریف اور نواز شریف اپنے سندھ کے عوام کے ساتھ موجود رہے۔ (ن) لیگی ترجمان نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا معاملہ ہو یا پاور پلانٹ کا مسلم لیگ (ن) نے حل کیا، کراچی میں لیاری ایکسپریس وے ہو گرین بس (ن) لیگ ہی لائی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام بھی اب (ن) لیگ کی طرف دیکھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے پی پی پی خوفزدہ ہے، سندھ کی باشعور عوام اب سندھ میں بھی (ن) لیگ کی حکومت چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی کا سینیٹ سے واک آؤٹ، پھر معافی مانگنے کا مطالبہ
  • نواز شریف کا پیپلز پارٹی سے تنازع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حمایت کا اعلان
  • مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی کوئی لڑائی نہیں یہ دکھاوے کی نورا کشتی کر رہی ہیں: مفتاح اسماعیل
  • سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی نااہلی سے تنگ آ چکے، (ن) لیگ
  • مریم نواز سیاسی محاذ پر جس انداز سے کھیلتی نظر آرہی ہیں وہ دیکھ کر نواز شریف کی یاد آگئی، پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت کےسیاسی تناؤپر سلمان غنی کا تبصرہ
  • سندھ میں 17 سال سے پی پی حکومت‘ مسائل کے انبار لگے ہیں: عظمیٰ بخاری
  • جس صوبے میں پیپلزپارٹی کی 17 سال سے حکومت ہے وہاں مسائل کے انبار ہیں‘تر جمان پنجاب حکومت
  • پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کے کینالز منصوبے خلاف آئین قرار دیدیے
  • پیپلز پارٹی پنجاب کے معاملات میں مداخلت کرکے آئینی اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے، عظمیٰ بخاری