data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251007-01-13
مقبوضہ بیت القدس(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے غزہ تک امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے مزید 171 اراکین کو ڈی پورٹ کردیا۔اسرائیلی بحریہ نے اس فلوٹیلا کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر اس پر موجود افراد کو حراست میں لیا تھا۔اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بدر کیے گئے افراد کو یونان اور سلوواکیہ بھیج دیا گیا ہے۔فلوٹیلا کے جن کارکنوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے ان کا تعلق یونان، اٹلی، فرانس، آئرلینڈ، سویڈن، پولینڈ، جرمنی، بلغاریہ، لیتھوانیا، آسٹریا، لکسمبرگ، فن لینڈ، ڈنمارک، سلوواکیہ، سوئٹزرلینڈ، ناروے، برطانیہ، سربیا اور امریکا سے ہے۔پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی اس فلوٹیلا کا حصہ تھے جو تاحال اسرائیلی حراست میں ہیں۔اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے فلوٹیلا کے 450 سے زاید گرفتار ارکان میں سے 170 کو ڈی پورٹ کیا تھا۔ اسرائیل سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر امدادی کارکنوں نے اسرائیلی حراست میں ظلم و ستم کے انکشافات کیے۔امدادی کارکنوں نے اٹلی واپسی پر کہا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے انہیں ہراساں کیا جب کہ ادویات سے بھی محروم رکھاگیا۔ سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے درجنوں کارکنان اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یونان پہنچنے پر ائرپورٹ پر فلسطین کے حامی افراد نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ایتھنز پہنچنے کے بعد گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ ہم پر جو ظلم ہوا اس کے بارے میں بہت تفصیل سے بات کر سکتی ہوں لیکن یہ اہم بات نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل، جو اس وقت نسل کْشی کے ارادے سے ایک پوری قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، اس نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روکا ہے جبکہ غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے فلسطینیوں کو دھوکا دے رہے ہیں اور وہ جنگی جرائم کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔گریٹا تھنبرگ کے مطابق ہم نے ‘گلوبل صمود فلوٹیلا’ کے ذریعے وہ ذمے داری پوری کرنے کی کوشش کی جو ہماری حکومتیں انجام دینے میں ناکام رہیں۔سوئٹزرلینڈ واپس پہنچنے والے 9 کارکنوں نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حراست میں انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، پانی اور خوراک نہیں دی گئی اور بعض کو مارا پیٹا گیا اور پنجروں میں بند کیا گیا۔اس سے قبل ہسپانوی کارکنوں نے بھی ملک واپسی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بدسلوکی کے الزامات عائد کیے، وکیل رافائیل بورریگو نے میڈرڈ ائیرپورٹ پر صحافیوں کو بتایا کہ ’انہوں نے ہمیں مارا، زمین پر گھسیٹا، آنکھوں پر پٹیاں باندھیں، ہاتھ پاؤں باندھے، پنجروں میں رکھا اور گالیاں دیں۔ سویڈش کارکنوں نے کہا کہ گریٹا تھنبرگ کو زبردستی اسرائیلی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا گیا جبکہ دیگر کو صاف پانی اور کھانے سے محروم رکھا گیا اور ان کی دوائیں اور ذاتی سامان ضبط کرلیا گیا۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گریٹا تھنبرگ کارکنوں نے نے کہا کہ ڈی پورٹ

پڑھیں:

مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں: دفترِ خارجہ

وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ صمود فلوٹیلا میں شریک پاکستانی شہری، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں. اس وقت اسرائیلی قابض افواج کی تحویل میں ہیں۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق حکومتِ پاکستان اپنے شہریوں کی محفوظ اور فوری واپسی کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کر رہی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد محفوظ اور خیریت سے ہیں۔ ان کی قانونی کارروائی بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق ہوگی اور اسرائیلی عدالت میں انہیں پیش کیا جائے گا۔وزارتِ خارجہ کے مطابق ایک دوست یورپی ملک کے ذریعے سفارتی ذرائع سے مشتاق احمد کی صورتحال کی تصدیق کی گئی ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈی پورٹیشن آرڈر جاری ہونے کے بعد مشتاق احمد کی وطن واپسی عمل میں لائی جائے گی۔دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے تمام شہریوں کے تحفظ اور جلد رہائی کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عالمی سطح پر بھی اجاگر کر رہا ہے تاکہ تمام فلوٹیلا شرکا کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق تحفظ فراہم کیا جائے۔واضح رہے کہ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور راستے میں مختلف ممالک کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ تاہم اسرائیلی بحریہ نے اسے فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر روک کر نشانہ بنایا تھا۔دوسری جانب اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے ہیں۔ ان میں 36 ترک شہریوں کے علاوہ امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، ماریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے رضاکار شامل ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اب بھی تقریباً 450 سماجی کارکن اسرائیلی حراست میں ہیں، جن میں پاکستانی شہریوں سمیت سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ ان کارکنوں کو صمود فلوٹیلا کے ذریعے غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔استنبول پہنچنے والے ترک صحافی ایرسن سیلک نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں صمود فلوٹیلا کے متعدد رضاکاروں پر تشدد کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا۔ایرسن کے مطابق کم عمر ہونے کے باوجود گریٹا کے ساتھ انتہائی ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے۔اسی دوران اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی سامان لے کر ایک نیا فلوٹیلا قافلہ غزہ کی جانب روانہ ہو گیا ہے، جس میں مختلف ممالک کے بین الاقوامی سماجی کارکن شریک ہیں۔پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں صمود فلوٹیلا کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بند کرے اور تمام گرفتار سماجی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے مزید 171 ارکان ڈی پورٹ، مشتاق احمد اس وقت کہاں ہیں؟
  • اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت فلوٹیلا کے مزید 171 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا، مشتاق احمد شامل نہیں
  • اسرائیل سے ڈی پورٹ کیے گئے مزید کارکنوں کی جانب سے حراست میں بدسلوکی کے انکشافات
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان اسرائیل سے ڈی پورٹ ہوکر اسپین پہنچ گئے
  • اسرائیل کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد، مزید 29 کو رہا کردیا
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان کو رہا کردیا
  • مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی اسرائیلی فوج کی حراست میں مگر خیریت سے ہیں: دفترِ خارجہ
  • فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے، مشتاق احمد سمیت پاکستانی بدستور قید
  • بلاول بھٹو کا مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ