فائل فوٹو

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت کا دماغ خراب ہے اسے ایک اور گولی کی ضرورت ہے۔

راولپنڈی میں اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو نہ مندر کی گھنٹیاں بجیں گی نہ چڑیا چہکیں گی، ایسی ڈوز دیں گے کہ وہ تاقیامت یاد رکھے گا۔

جیل آمد سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پولیس نے پہلے داہگل ناکے پر آدھا گھنٹہ روکے رکھا، اب جیل کے اندر جانے سے روک دیا گیا، کہا گیا ہے آپ یہاں انتظار کریں، آج میری اڈیالا میں پیشی ہے لیکن مجھے اندر نہیں جانے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے دن میں پاکستان میں نہیں تھا، پاکستان سے باہر تھا، بیرون ملک سے واپس آیا تو میرا نام ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

کیا بھارت مارشل لا کی جانب بڑھ رہا ہے؟

بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے حالیہ ریاستی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے زیادہ نشستیں جیت کر بہار کی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی تھی مگر اس نے پہلے سے طے شدہ معاہدے کے مطابق نتیش کمار کو بہار کا چیف منسٹر مقرر کر دیا ہے۔

کہاتو یہ جا رہا تھا کہ اس دفعہ بی جے پی اور نتیش کمار کی جنتا دل یونائیٹڈ پارٹی بری طرح شکست کھا جائیں گی کیونکہ انھوں نے اپنے پانچ سالہ دور میں عوام کو سوائے تکلیفوں کے کچھ نہیں دیا مگر اس کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی نے 89 اور بی جے ڈی یو نے 85 سیٹیں جیت لی ہیں۔

کانگریس اور لالو پرساد کی آر جے ڈی پارٹی کو بری طرح شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ حالانکہ ان دونوں پارٹیوں نے مل کر بہار میں زبردست انتخابی مہم چلائی تھی اور لگ رہا تھا کہ یہ دونوں مل کر بہار کی آیندہ حکومت بنائیں گی مگر بی جے پی اور نتیش کمار کی جے ڈی یو نے مل کر پھر سے حکومت بنا لی ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بہار تباہی و بربادی سے نکلنے کے بجائے پھر اسی میں پھنس گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب صرف بہار یا کسی اور ریاست کی بات نہیں ہے پورا بھارت انتہاپسندوں کے ہتھے چڑھ چکا ہے اور اب انھیں اقتدار سے بے دخل کرنا بہت مشکل ہے۔

بی جے پی اب تک تین عام انتخابات جیت چکی ہے اور شاید آگے بھی کامیاب ہوتی رہے گی۔ لگتا ہے وہ اس وقت تک اقتدار کو نہیں چھوڑے گی جب تک پورا بھارت ہندوتوا کے رنگ میں نہیں رنگ جاتا۔ یہی RSS کا ایجنڈا ہے جس پر بی جے پی کے رہنماؤں کو عمل کرنا ہے۔

بہرحال 78 سالوں سے تو وہ اس مقصد کے حصول میں ناکام ہیں مگر اب چونکہ بھارت کا اقتدار ان کے ہاتھ میں ہے ،اس لیے وہ اپنے اس مذموم مقصد کو پورا کرنے کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں۔

بہار کا الیکشن جیت کر انھوں نے ایک بڑا ٹارگٹ حاصل کر لیا ہے تاہم بی جے پی کی جیت کو شک و شبے کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ جے ڈی یو اور دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل کر گزشتہ پانچ سال سے حکومت کر رہی تھی مگر اس نے عوام کو بہت مایوس کیا ہے۔ 

اسی مایوسی کی وجہ سے کانگریس اور لالو پرساد کی پارٹیوں کو عوام میں بہت مقبولیت حاصل ہو رہی تھی اور لگ رہا تھا آیندہ حکومت کانگریس اور آر جے ڈی مل کر بنائیں گی اور عوام کی محرومیوں پر توجہ دیں گی۔

کئی تجزیہ کار کھل کر کہہ رہے تھے اس دفعہ مودی کو بہار میں مایوسی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا کیونکہ ان کی حکومت کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں تھے۔ صوبے میں کرپشن، بے روزگاری اور مہنگائی نے عوام کی زندگی کو اجیرن کر دیا تھا۔

بی جے پی کی بدنامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس نے الیکشن کمشنر کو ملا کر کئی صوبوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑ بڑی کرا کے نتائج کو اپنے حق میں کرنے کا بندوبست کر لیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر ووٹ چوری کے الزامات بھی لگائے تھے جس کا مودی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن کے ذریعے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے انتخابی نتائج کو سبوتاژ کرنے کی بی جے پی کی مہم اب بہت پرانی ہو چکی ہے۔ حزب اختلاف اس کے خلاف بہت احتجاج کر چکی ہے مگر الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔

اب لگتا ہے بی جے پی کو حکومت میں بنے رہنے کا بس یہی اک سہارا رہ گیا ہے جسے وہ کسی صورت ترک کرنا نہیں چاہتی کیونکہ اگر EVM کو ہٹا کر پرانا بیلٹ باکس کا سلسلہ شروع کیا گیا تو بی جے پی کو یقینا ہار کو گلے لگانا پڑے گا۔

الیکشن کمشنر کے خلاف بہت شکایات ہیں مگر بی جے پی اسے ہٹانے کے لیے تیار نہیں ہے پھر حزب اختلاف میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ زبردست احتجاجی مہم چلا کر حکومت کو الیکشن کمشنر کو ہٹانے پر مجبور کر دے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ترک کرا سکے۔

چنانچہ یہ سلسلہ کامیابی سے چل رہا ہے اور مودی حکومت بغیر کسی خوف کے بھارت کو ایک کٹر ہندوتوا ملک میں تبدیل کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے۔

اب اس نے کئی سال سے یہ کھیل شروع کر دیا ہے کہ جب بھی کسی ریاست میں یا پھر مرکز میں نئی حکومت بنانے کے لیے الیکشن ہوتا ہے وہ پاکستان پر جارحانہ حملہ کرا دیتی ہے مگر اس سے پہلے پلان کے مطابق بھارت کے ہی کسی حصے میں اپنے پالتو دہشت گردوں سے حملہ کرا دیتی ہے جس میں کئی لوگوں کو مار دیا جاتا ہے۔

مگر اسے پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے کہ یہ سب پاکستانی دہشت گردوں کا کیا دھرا ہے جب کہ یہ سراسر جھوٹ ہوتا ہے اور پھر اس کا اس کے پاس کوئی ثبوت بھی نہیں ہوتا۔

پھر بی جے پی زبردستی پاکستان پر الزام لگا کر ناکام فضائی حملے کرا دیتی ہے تاہم اس دفعہ پہلگام کا جو ڈرامہ رچایا گیا وہ مودی کے گلے پڑ گیا جس سے بھارت کو نہ صرف آٹھ قیمتی جدید رفال طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑابلکہ بری فوج کو بھی کافی نقصان کا سامنا رہا۔

ان نقصانات کے بعد لگ رہا تھا کہ اب مودی پاکستان کے خلاف حملہ کرنے کے لیے اپنے ہاں دہشت گردی کا ڈرامہ نہیں رچائے گامگر اس نے بہار کے الیکشن کو جیتنے کے لیے دہلی میں ڈرامہ رچا ڈالا، شاید اس لیے کہ اس وقت یہ خبر آ رہی تھی کہ پہلے مرحلے میں حزب اختلاف کو بھرپور ووٹ ملے ہیں اور اس کی جیت یقینی ہے۔

چنانچہ دوسرے مرحلے سے پہلے ہی دہلی میں دہشت گردی کا ڈرامہ رچا ڈالا جس نے ہی شاید الیکشن کے نتائج کا رخ موڑ دیا مگر اکثر بھارتی تجزیہ کار اسے درست نہیں مانتے ۔ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید ایسا نہ ہو سکے اس لیے کہ مودی نے فوج کو پاکستان کے خلاف جس بری طرح استعمال کیا ہے اس سے اس کی بہت بے عزتی ہو رہی ہے۔

خاص طور پر پہلگام کے خود ساختہ دہشت گردی کے بعد پاکستان پر جو حملہ کیا گیا، اس کے جواب میں بھارتی فوج کی ساکھ کو عالمی سطح پر بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس نے 1971 میں بنگلا دیش کو بنانے میں جو نام پیدا کیا تھا وہ اب خاک میں مل چکا ہے اور 1965 کی جنگ میں پاکستان نے بھارت پر جو برتری حاصل کی تھی وہ برتری اسے پھر حاصل ہو گئی ہے۔

بھارتی فوج شروع سے سیکولر ہے۔ اسے زبردستی ہندوتوا میں رنگنے کی کوشش ہو رہی ہے جس سے فوج بی جے پی حکومت سے سخت ناراض ہے، اب اگر مودی نے پھر اپنے مفاد میں فوج کو پاکستان کے خلاف کسی مہم جوئی میں جھونکنے کی کوشش کی تو اس سے پہلے ہی مودی حکومت کا صفایا کرکے پورے ملک میں مارشل لا نافذ کر سکتی ہے کیونکہ بھارت میں جمہوریت تو پہلے ہی ختم ہو چکی ہے تو پھر اب ملک میں فوجی حکومت قائم ہونے سے کیا فرق پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا بھارت مارشل لا کی جانب بڑھ رہا ہے؟
  • کراچی میں پولیس افسر کی 22 سالہ بیٹی کی کنپٹی پر گولی لگی لاش برآمد
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی ضرورت ہیں، فرح عظیم شاہ
  • مصروفیت یا معاوضہ؟ عاطف اسلم نے شوز میں نہ جانے کی اصل وجہ بتا دی
  • کسی تیسرے ملک کی ضرورت نہیں، مذاکرات کی لبنانی دعوت پر ایرانی وزیر خارجہ کا مثبت جواب
  • جاپان کو دوبارہ عسکری راہ پر واپس نہیں جانے دیا جائے گا، چین کی وارننگ
  • یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے دفاعی اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے،  یورپی یونین
  • بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
  • عرفان صدیقی اصول پسند اور زندہ دل سیاستدان تھے، سینیٹر پرویز رشید
  • جی ایس پی پلس جائزے سے قبل پاکستان کو ’مزید اقدامات‘ کرنے کی ضرورت ہے، سفیر یورپی یونین