ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو WhatsAppFacebookTwitter 0 7 October, 2025 سب نیوز
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے اور اگر وہ امریکی قیادت میں پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیتی ہے تو یہ غزہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہوسکتی ہے۔
نیتن یاہو نے یورونیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ “ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرلیا ہے، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ اس پر عمل کرتی ہے تو امن قائم ہوسکتا ہے، ورنہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ حماس کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔”
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے دو اہم حصے ہیں۔ پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا شامل ہے، جبکہ دوسرے حصے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا مقصد ہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس منصوبے پر نرمی اس لیے دکھائی کیونکہ اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کے مرکزی علاقوں میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ ان کے بقول “ہماری کارروائی نے حماس کو احساس دلایا کہ اس کا انجام قریب ہے، اسی دوران صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ سامنے آیا جس نے صورتحال کو بہتر سمت دی۔”
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ “سب جانتے ہیں کہ حماس دوبارہ غزہ پر حکومت نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایک نئی سول انتظامیہ کی ضرورت ہے جو اسرائیل سے دشمنی نہ رکھے بلکہ امن کے ساتھ رہنا چاہے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی جیل میں ہم پر کُتے چھوڑے گئے، رہائی پانے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا اسرائیلی جیل میں ہم پر کُتے چھوڑے گئے، رہائی پانے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان رہا ایمل ولی کی گرفتاری کی خبروں پر اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کردیا اسلام آباد ہائی کورٹ: پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کی موجودگی پر جسٹس محسن اختر کیانی برہم، حکومت کو خالی آسامیاں فوری پُر کرنے... وزیراعظم کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائیشیا کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کی گئی بھارت کے ساتھ جھڑپ میں چینی ہتھیاروں نے شاندار کارکردگی دکھائی، مغربی ہتھیار لینے کو بھی تیار ہیں: ترجمان پاک فوج
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
کھانا پھر کھا کر پچھتانا، کن بیماریوں کی علامت ہوسکتی ہے؟
ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اینوریکسیا، بلیمیا اور بنج ایٹنگ جیسی کھانے کی بے ترتیبیاں نہ صرف فوری طور پر بلکہ برسوں بعد بھی جسمانی اور ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ان عادات کے شکار افراد میں گردے اور جگر کی ناکامی، ہڈیوں کے مسائل، ذیابیطس اور قبل از وقت موت جیسے خطرات نمایاں حد تک بڑھ جاتے ہیں۔
اینوریکسیایہ ایک ذہنی بیماری ہے جس میں مریض کو وزن بڑھنے کا شدید خوف ہوتا ہے۔
وہ بہت کم کھانا کھاتا ہے، خود کو غیر ضروری طور پر موٹا سمجھتا ہے، حالانکہ وزن بہت کم ہو چکا ہوتا ہے۔
جسم خطرناک حد تک کمزور ہو جاتا ہے۔
بُلیمیااس بیماری میں مریض بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے اور پھر فوراً الٹی کر کے، یا ورزش، یا دوائیوں کے ذریعے کھایا ہوا کھانا جسم سے نکال دیتا ہے تاکہ وزن نہ بڑھے۔
اسے ’بنج اینڈ پرج سائیکل‘ کہتے ہیں۔
بنج ایٹنگ ڈس آرڈراس میں مریض بار بار بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے، کھاتے وقت خود پر قابو نہیں رہتا۔
مگر بلیمیا کے برعکس کھانے کے بعد قے یا سخت ورزش جیسے اقدامات نہیں کرتا۔
کھانے کے بعد شدید شرمندگی اور افسوس محسوس ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائجمحققین نے انگلینڈ میں 10 سے 44 سال کی عمر کے 24 ہزار700 افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا اور انہیں 4 لاکھ 93 ہزار ایسے لوگوں سے موازنہ کیا جنہیں یہ بے ترتیبیاں لاحق نہیں تھیں۔
انہوں نے پایا کہ تشخیص کے پہلے 12 مہینوں کے دوران بے ترتیب کھانے میں مبتلا افراد میں گردے کی ناکامی کا امکان چھ گنا، اور جگر کی بیماری کا امکان تقریباً سات گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح ہڈیوں کی کمزوری، دل کی ناکامی اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ذہنی نوعیت کے مسائل بھی شدید ہیں: ڈپریشن کی شرح سات گنا بڑھ جاتی ہے، خود اذیتی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور خودکشی کی کوشش کرنے کا خطرہ بھی کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
موت کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے، ے ترتیب کھانے کے مریضوں میں پہلے سال میں کسی بھی سبب سے قبل از وقت موت کا خطرہ چار گنا سے زیادہ اور غیر فطری وجوہات (جیسے خودکشی) کی وجہ سے موت کا امکان پانچ گنا زیادہ پایا گیا ہے۔
خطرات کا دیرپا اثرمحققین نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ خطرات وقت کے ساتھ کم تو ہو سکتے ہیں، مگر پوری طرح ختم نہیں ہوتے۔ پانچ سال بعد، گردے اور جگر کی بیماری کا امکان اب بھی تقریباً 2.5 سے 4 گنا زیادہ رہتا ہے۔
دس سال بعد بھی خودکشی کا خطرہ بلند رہتا ہے — اس عمر تک یہ امکان تقریباً تین گنا ہو جاتا ہے۔
مجموعی طور پر، قبل از وقت موت کا خطرہ بھی طویل عرصے تک معمول سے زیادہ رہتا ہے۔
طبی نگرانی اور مداخلت کی ضرورتمحققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف تشخیص اور عارضی علاج کافی نہیں ہے: ایسے مریضوں کو طویل المدتی طبی نگرانی کی ضرورت ہے۔ انہیں ایک مربوط طبی نظام کی ضرورت ہے، جس میں ماہرینِ گردے (نیفرولوجی)، دل (کارڈیولوجی)، انڈوکرائنولوجی اور ذہنی صحت سب مل کر کام کریں۔
انہوں نے بلڈ پریشر، جگر کی کارکردگی اور دماغی علامات جیسی چیزوں پر چیک اپ کو مستقل بنیاد پر کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ مریض کی صحت کی مکمل تصویر سامنے رہے۔
علاوہ ازیں، محققین نے بنیادی طبی مراکز (پرائمری کیئر) کے رول کو اہم قرار دیا ہے، جہاں ڈاکٹر مریضوں کی نگرانی جاری رکھیں اور ضرورت پڑنے پر انہیں ماہرین کے پاس ریفر کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں