مشتاق احمد خان کا اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد پہلا ویڈیو پیغام جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد پہلا ویڈیو پیغام جاری کر دیا۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں مشتاق احمد خان نے کہا کہ میں اپنے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 150 ساتھیوں کے ساتھ اردن پہنچ چکا ہوں۔ 5 سے 6 دن اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی قید کے دوران ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کر ان کو پیچھے باندھا گیا، پاؤں میں زنجیرے ڈالی گئیں، آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں اور ہمارے اپر کتے چھوڑے گئے، ہم پر بندوق تانی گئی، ہمیں بدترین ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قید میں ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن بھوک ہڑتال کی کیونکہ ہمیں کھانا، پانی، ادویات و دیگر چیزوں تک رسائی نہیں دی گئی تھی، لیکن اب ہم ہم رہا ہو چکے ہیں، فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
اسحاق ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں سابق سینیٹر کی رہائی کی تصدیق کردی
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس ناکہ بندی کو توڑیں گے، ہم بار بار غزہ جائیں گے، غزہ کو بچانے کی کوشش کریں گے اور جو نسل کشی کے مجرم ہیں ان کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، مزاحمت جاری رکھیں گے، اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیلوں تک، فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل کے خاتمے تک ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
مشتاق احمد نے کہا کہ میں جلد پاکستان پہنچ کر فلوٹیلا کے سفر اور اسرائیلی قید کی روداد بیان کروں گا۔
واضح رہے کہ مشتاق احمد خان گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل تھے جو غزہ کے فلسطینیوں کی مدد کے لیے اسپین سے روانہ ہوا تھا لیکن اسرائیلی بحریہ نے تمام کارکنوں کو منزل تک پہنچنے سے قبل ہی گرفتار کر لیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشتاق احمد خان اسرائیلی قید
پڑھیں:
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے اسرائیلی قید میں انسانیت سوز تشدد کی روداد سنادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز تشدد کی روداد سنادی۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وہ اور ان کے تقریباً 150 ساتھی امن مشن میں شامل تھے اور چند روز کی قید کے بعد اردن پہنچ گئے ہیں۔
مشتاق احمد نے ویڈیو میں بتایا کہ اسرائیلی جیل میں انہیں اور دیگر قیدیوں کو جسمانی و ذہنی طور پر شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ گرفتار شدگان کو ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں باندھ کر اندھے کمرے میں رکھا گیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئیں اور کتے چھوڑے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں پر بندوقیں تانی گئیں اور انتظامیہ نے 3 دن تک ان کو بھوک اور بنیادی طبی امداد سے محروم رکھا، حتیٰ کہ پینے کے پانی اور ہوا تک رسائی محدود کر دی گئی۔
سابق سینیٹر نے ویڈیو میں بتایا کہ قیدیوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بھوک ہڑتال بھی کی، مگر جیل حکام نے نہ صرف بھوک ہڑتال کو کچلنے کی کوشش کی بلکہ طبی سہولتیں بھی بلا جواز فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ ذاتی طور پر ناقابلِ فراموش دکھ اور تکلیف کا باعث رہا، مگر اس کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
مشتاق احمد نے اعلان کیا کہ وہ اور ان کے ساتھی اس مقصد کے لیے واپس آتے رہیں گے اور غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جلد وطن واپس آ کر وہ فلوٹیلا کی کارروائی، گرفتاری کے حالات اور جیل کے اندرونی حالات کی مکمل تفصیل عوام کے سامنے رکھیں گے۔