گلوکارہ آئمہ بیگ اور زین احمد کے درمیان علیحدگی کی خبریں زیرِ گردش
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
گلوکارہ آئمہ بیگ اور ان کے شوہر زین احمد کے درمیان علیحدگی کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش میں ہیں۔
آئمہ بیگ کے شوہر زین احمد نے گلوکارہ کو انسٹاگرام پر ان فالو کر دیا ہے اور ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شادی سے متعلق پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی گئی ہے۔
تاہم، گلوکارہ نے ابھی تک زین احمد کو فالو کیا ہوا ہے اور ان کے اکاؤنٹ پر شادی کی پوسٹ بھی بدستور موجود ہے۔
آئمہ بیگ نے دو ماہ قبل 6 اگست کو اپنے دوست زین احمد سے شادی کی تصدیق اس کیپشن کے ساتھ کی تھی کہ کل رات اپنے بہترین دوست سے شادی کر لی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اُس وقت بھی ان کا شادی کا اعلان ایک دن کی قیاس آرائیوں کے بعد سامنے آیا تھا۔
ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ان کے درمیان واقعی علیحدگی ہوئی ہے یا نہیں، کیونکہ دونوں میں سے کسی نے بھی اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی، تاہم زین احمد کی جانب سے گلوکارہ کو ان فالو کرنے کے بعد مداحوں میں چہ مگوئیاں ضرور شروع ہوگئی ہیں۔
واضح رہے کہ زین احمد پاکستانی فیشن برانڈ ’راستہ‘ کے کری ایٹو ڈائریکٹر ہیں، جب کہ دونوں کا نکاح کینیڈا میں ایک نجی تقریب میں ہوا تھا۔
اس سے قبل آئمہ بیگ کی منگنی اداکار شہباز شگری سے ہوئی تھی، دونوں کی ملاقات فلم ’پرے ہٹ لو‘ کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی، جس کے بعد کچھ عرصہ تعلق میں رہنے کے بعد انہوں نے منگنی کی، تاہم ستمبر 2022 میں آئمہ بیگ نے شہباز شگری سے منگنی ختم ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فیکٹ چیک: محکمہ اوقاف سندھ سے منسوب سوشل میڈیا پر زیر گردش 2 انتظامی احکامات جعلی قرار
محکمہ اوقاف سندھ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے 2 انتظامی احکامات کو غیر مجاز اور جعلی قرار دے دیا۔
محکمہ اوقاف سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف حیدرآباد کے نام سے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر دو نوٹیفکیشن گردش کر رہے ہیں جو کہ مکمل طور پر غیر مجاز اور جعلی ہیں، ان نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی یا انتظامی حیثیت نہیں۔
محکمہ اوقاف سندھ نے کہا کہ غلام مرتضیٰ ولد محمد صدیق بطور ڈسپنسر BPS-05، درگاہ خیر الدین شاہ، سکھر کا نوٹیفکیشن جعلی ہے، غلام رسول ولد محمد صدیق بطور پیش امام BPS-06، درگاہ امین شاہ چشتی، شکارپور کا بھی نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کسی بھی تقرری یا تبادلے کے احکامات اس وقت تک درست نہ سمجھے جائیں جب تک وہ باقاعدہ طور پر منظور شدہ اور مصدقہ سرکاری چینل سے جاری نہ ہوں۔
ترجمان نے کہا کہ محکمہ اوقاف نے ان احکامات کو ابتدا ہی سے جعلی اور کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔