کراچی ائیرپورٹ کے قریب اسکول میں طالبہ کے ساتھ ہراسانی، کینٹین ملازم ملوث
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ائیرپورٹ پر واقع اسکول میں 12 سالہ طالبہ سے مبینہ طور پر ہراسانی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ واقعہ دو روز قبل پیش آیا جس کے بعد شہر بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طالبہ سے ہراسانی میں اسکول کا کینٹین ملازم ملوث ہے۔ واقعے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا ہے، تاہم پولیس نے اس کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
ایس ایس پی ملیر عبد الخالق کے مطابق اسکول انتظامیہ نے واقعے کی کوئی تحریری شکایت درج نہیں کرائی، جب کہ انہیں اس افسوسناک واقعے کا علم گزشتہ روز ہوا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاکہ متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاپتہ عمر عبداللہ کیس : ان کیمرہ بریفنگ ‘ ایس پی ، تفیتشی ملوث تھے ، کیا کارروائی ہونی : عدالت
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت میں زیر سماعت لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی کیلئے اہلیہ زینب زعیم کی درخواست میں درخواست گزار نے رقم کی منتقلی سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا جبکہ وزارت دفاع کے نمائندوں کی جانب سے عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ لاپتہ شہری عمر عبداللہ کے والد خالد عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ لاپتہ عمر عبداللہ کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں حکومت نے 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی ہے۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے 2018ء کے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھا دیا اور کہاکہ اس عدالت میں 2017 میں تفتیشی افسر نے مانا کہ شہری جبری گمشدہ ہے، لاپتہ شہری کے والد نے کہاکہ تفتیشی افسر نے مانا تھا لاپتہ شہری آئی ایس آئی یا کسی اور ایجنسی کی تحویل میں ہے، وکیل نے کہاکہ 2018 میں اسی عدالت نے اس وقت کے آئی جی، سیکرٹری داخلہ و دفاع، ایس ایس پی اور تفتیشی پر جرمانہ عائد کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2018 کے حکم پر تاحال کوئی عمل درآمد نہ ہوا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ اس وقت کے آئی جی کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ وہ تو ریٹائر ہو گیا ہو گا۔ ایس ایس پی اور تفتیشی بھی ملوث تھے ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ عدالتی آرڈر میں تھا کہ ملوث افسران کی تنخواہ سے کٹوتی ہو گی، اْنہیں تنخواہ اور پنشن اب تک مل رہی ہو گی۔ عدالتی حکم کے باوجود کارروائی نہ ہونے کے بارے میں آج آرڈر میں لکھوں گا۔ بعد ازاں عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی اورکیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔