کوئٹہ خودکش دھماکے میں شہید ہونے والوں کے ورثا سے میتوں کی منتقلی کے لیے رقم لینے کا افسوسناک انکشاف سامنے آیا ہے۔

شہید محمد نور کے بیٹے نے بتایا کہ دھماکے میں والد اور بھائی کے جاں بحق ہونے کے بعد فلاحی ادارے کے اہلکاروں نے میتوں کی حوالگی کے لیے 35 ہزار روپے مانگے، جبکہ 20 ہزار روپے دینے کے بعد لاشیں وصول کی گئیں۔

میتوں کے پیسے لینے والے اہلکار محمد عارف نے وضاحت دی کہ حکومت کی جانب سے صرف پانچ تابوت فراہم کیے گئے تھے، باقی تابوت خود خریدنے پڑے، اس لیے ورثا سے وہی رقم وصول کی گئی جو تابوت اور کفن پر خرچ ہوئی۔

ریسکیو اہلکار کا کہنا تھا کہ رقم ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ انتظامی اخراجات پورے کرنے کے لیے لی گئی۔ واضح رہے کہ 30 ستمبر کو پشین اسٹاپ کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 11 افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مشرقی بائی پاس کے رہائشی نور محمد اور ان کا 22 سالہ بیٹا بھی شامل تھے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی‘ بھرپور مزاحمت کریں گے: وکلاء

اسلام آباد (وقائع  نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کی ممکنہ منتقلی سے متعلق خبروں پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدلیہ کی کسی بھی عمارت یا ادارے کو بغیر مشاورت منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ ہائی کورٹ بار کے صدر واجد علی گیلانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1960 میں اسلام آباد دارالحکومت بنا تو میلوڈی میں ایک ہی عدالت کام کرتی تھی، مگر آج اسلام آباد میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور سیشن کورٹس کے ساتھ سو سے زائد ڈسٹرکٹ ججز عوام کو انصاف فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور عوام کے ٹیکسوں سے تعمیر ہونے والی عمارتیں کسی بھی ایڈمنسٹریٹو فیصلے کی بجائے آئینی تقاضوں کے تحت استعمال ہونی چاہئیں۔ بار صدر نے وفاقی آئینی عدالت کی موجودہ عمارت کے حوالے سے کہا کہ اسے فی الحال ہائی کورٹ کی جانب سے عارضی جگہ فراہم کی گئی ہے، مگر حتمی طور پر اسے سپریم کورٹ کی عمارت میں منتقل ہونا ہے۔ ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری منظور احمد ججہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی کی بات ایک نجی چینل کی خبر سے نکلی۔ اگر کبھی ایسا فیصلہ کیا گیا تو وکلا برادری سخت مزاحمت کرے گی۔ دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو بھرپور احتجاج ہو گا۔ نائب صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار افتخار باجوہ نے اعلان کیا کہ اگر ہائی کورٹ کی عمارت کو کہیں اور منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو وکلا شاہراہ دستور پر احتجاج کریں گے۔ دریں اثناء  اسلام آباد ہائی کورٹ کی منتقلی کے معاملہ پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس زیرصدارت چوہدری نعیم علی گوجر‘ جنرل سیکرٹری عبد الحلیم بوٹو کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جی ٹین منتقلی کا معاملہ زیر بحث لایا گیا۔ کابینہ نے حکومت کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں اس سے وکلاء کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں آسانی ہوگی، وہیں سائلین کو بھی حصول انصاف میں آسانی ہو گی۔ کابینہ نے مزید یہ بھی کہا کہ اس معاملہ کو جنرل باڈی اجلاس میں بھی زیر بحث لانا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد کیمیکل فیکٹری میں گیس لیکج سے دھماکہ، ایک خاندان کے 7 افراد سمیت 20 جاں بحق، 21 زخمی: وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس، رپورٹ طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی‘ بھرپور مزاحمت کریں گے: وکلاء
  • غزہ کے حوالے سے امریکی قرارداد کی حمایت شرمناک ہے، تنظیم اسلامی
  • کراچی، شہریوں کے اغوا اور تاوان طلب کرنے کا معاملہ، لڑکی سمیت پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف
  • بھارتی فضائیہ کے ’اڑتے تابوت‘، 30  سال میں 534 طیارے تباہ، 152 پائلٹس ہلاک
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا وفاقی آئینی عدالت کی منتقلی کا مطالبہ
  • تاجروں کے اتحاد سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ،جاوید میمن
  • ڈی آئی خان پولیس گاڑی کے قریب بم دھماکا 2 اہلکار شہید
  • محکمہ ایکسائز سندھ کی کارروائیاں تیز، صوبہ بھر میں بڑی مالی وصولی
  • فری لانسرز کی کمائی کی وطن منتقلی میں حائل رکاوٹیں، پاکستان کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان