کپاس کا عالمی دن: کسانوں کی جہدوجہد کو سلام پیش کرنے کا موقع، ایف اے او
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) کپاس کا دھاگا کپڑا ہی نہیں بُنتا بلکہ دنیا بھر میں دیہی خاندانوں کی زندگیوں کو بھی آپس میں جوڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے مطابق، کپاس 80 ممالک میں 10 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کا ذریعہ معاش ہے مگر موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کمی اور منڈی کے مسائل اسے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ایف اے او کے ماہر معاشیات المامون عمروک نے کہا ہے کہ کپاس صرف ریشہ نہیں بلکہ ایک ثقافت اور زندگی گزارنے کا طریقہ بھی ہے۔ یہ روزمرہ زندگی، معاش اور مقامی معیشتوں کو باہم یکجا کرتی ہے۔
Tweet URLکپاس کے عالمی دن (7 اکتوبر) کے موقع پر 'ایف اے او' اور اس کے شراکت دار کپاس کے شعبے میں پائیدار اور جامع تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
ایسی تبدیلی جو چھوٹے کسانوں کا تحفظ کرے، جدت کو فروغ دے، اور سپلائی چین میں قدر کو بڑھائے۔یہ دن نہ صرف کپاس کی اہمیت کو تسلیم کرنے بلکہ اُن لاکھوں کسانوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرنے کا موقع بھی ہے جو اس شعبے کی بنیاد ہیں۔ 'مشترکہ خوشحالی کے لیے پائیدار کپاس' کے موجوع کے تحت یہ دنیا کے سب سے اہم قدرتی ریشوں میں سے ایک کی اہمیت کے اعتراف کا دن ہے جو لاکھوں افراد کے لیے آمدنی، ثقافت اور تخلیقی اظہار کا ذریعہ ہے۔
پیداوار اور قیمتوں پر دباؤدنیا میں 2.
تاہم اس شعبے کو سیلاب، کیڑوں، مصنوعی ریشے سے مقابلے اور صارفین کی ترجیحات میں تبدیلی جیسے بڑھتے ہوئے مسائل کا سامنا ہے۔
'ایف اے او' نے 2034 تک منڈی کی صورتحال میں قدرے بہتری کی پیش گوئی کرتی ہے لیکن اس نے خبردار کیا ہے کہ اس عرصہ میں کپاس کی قیمتوں پر دباؤ رہے گا۔ اگرچہ پائیدار کپاس سے متعلق منصوبے وسعت اختیار کر رہے ہیں تاہم نامیاتی کپاس اب بھی عالمی پیداوار کا صرف 3.2 فیصد ہے۔پاکستان میں کپاس کا فروغپاکستان کا شمار دنیا میں کپاس پیدا کرنے والے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔
کپاس کا شعبہ پاکستان میں کپڑے کی صنعت، دیہی روزگار اور برآمدی آمدنی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں کپاس کے زیرکاشت رقبے اور پیداوار میں کمی آئی ہے جسے سیلاب اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اس صورتِ حال میں کسان غیر یقینی حالات سے دوچار ہیں۔ان مسائل سے نمٹنے کے لیے 'ایف اے او' نے 2018 میں کلیئر کاٹن پراجیکٹ' کا آغاز کیا تھا۔
اس اقدام کے تحت سندھ اور پنجاب میں تقریباً 5,000 کسانوں کو تربیت دی گئی، مقامی افراد کے لیے اردو اور سندھی میں کیڑے مار دوا سے متعلق حفاظتی رہنمائی تیار کی گئی، معاشی ذرائع میں تنوع کی حوصلہ افزائی کی گئی اور 500 کسان خواتین کو اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے قابل بنایا گیا۔بچہ مزدوری میں کمی اور پائیداری سے متعلق حکمت عملی کو یکجا کرتا یہ منصوبہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح مخصوص اقدامات کپڑے کی صنعت اور ملبوسات کی تیاری اور فروخت تک کے عمل میں انسانوں اور ماحول دونوں کے تحفظ میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
رواں سال کپاس کے عالمی دن پر اس فصل کی تخلیقی اور ثقافتی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جا رہا ہے۔ روم میں 'ایف اے او' نے کپاس کے بیج سے لے کر کئی انداز کے ملبوسات کی تیاری تک کے سفر کو نمایاں کرنے کے لیے فیشن ڈیزائنرز کے ساتھ شراکت کی۔
دو روزہ ماسٹر کلاس میں یونیسکو کے خیرسگالی سفیر نے ان طلبا کی رہنمائی کی جو فیشن کی افریقی اور اطالوی روایات کو یکجا کر رہے تھے۔
نیلے، سرخ اور زمینی رنگوں میں سجی کپاس کی متحرک تخلیقات کے ذریعے افریقہ کے ٹیکسٹائل ورثے کو بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔پائیدار مستقبل کی امیدایف اے او اس بات پر زور دیتا ہے کہ کپاس کے فوائد کو برقرار رکھنے کے لیے چھوٹے کسان کا تحفظ، پائیداری کے معیار کو وسعت دینا، افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کی حمایت اور تحقیق و جدت میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔
اس سے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ کپاس دیہی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کا اہم ذریعہ بنی رہے۔کپاس کا عالمی دن 2019 میں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تحت شروع کیا گیا اور اب 'ایف اے او' کی قیادت میں منایا جا رہا ہے۔ یہ کپاس کے شعبے کو پائیدار اور جامع بنانے کے لیے عالمی عزم کی تجدید کا موقع فراہم کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ دن بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، صحت مند ماحول اور سب کے لیے بہتر معاش کو فروغ دینے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
کپاس کا دھاگا صرف کپڑا نہیں بنتا، یہ کہانیاں بنتا ہے، روزگار بُنتا ہے اور پائیدار مستقبل کی امید دلاتا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایف اے او میں کپاس عالمی دن کرتا ہے کپاس کا کپاس کے کے لیے
پڑھیں:
ملک میں کپاس کی پیداوار میں 49 فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-06-18
کراچی(کامرس رپورٹر)ملک میں کپاس کی پیداوار میں 49 فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جس کے بعد ٹیکسٹائل ملز نے خریداری عارضی طور پر روک دی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2025 تک کپاس کی مجموعی آمد 30 لاکھ 44 ہزار 409 گانٹھوں تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 49 فیصد زیادہ ہے۔پنجاب میں کپاس کی آمد 11 لاکھ 36 ہزار گانٹھیں رہی، جو 56 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے، جبکہ سندھ میں 19 لاکھ 7 ہزار گانٹھیں آئیں، جو 45 فیصد اضافہ ہے۔ بلوچستان سے بھی 1 لاکھ 12 ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔ماہرین کے مطابق بہتر موسم اور زراعتی پالیسیوں نے پیداوار میں بہتری میں کردار ادا کیا ہے۔ پی سی جی اے کے مطابق گزشتہ 15 روز میں کپاس کی آمد میں 72 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ 501 جننگ فیکٹریاں فعال ہو چکی ہیں۔پاکستان کاٹن جنرز فورم کے مطابق جب تک فصل بندی کے قوانین نافذ نہیں ہوں گے کپاس کی صنعت کی مکمل بحالی ممکن نہیں۔ انہوں نے چولستان و بلوچستان کی اعلیٰ معیار کی کپاس کی مثال دیتے ہوئے شکرکن علاقوں میں گنے کی کاشت پر پابندی کی ضرورت پر زور دیا۔بین الاقوامی منڈی میں امریکی کپاس کی قیمتیں مستحکم رہیں، جبکہ مقامی منڈی میں قیمتیں 15,600 سے 17,300 روپے فی من تک ریکارڈ کی گئیں۔ اگر کسانوں کو مناسب نرخ ملے تو اگلے سیزن میں کپاس کی کاشت میں اضافہ ممکن ہے۔