اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اکتوبر 2025ء) ایک حالیہ پیش رفت میں علی امین گنڈا پور نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ گنڈا پور نے خود اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے تصدیق کی کہ یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں بند چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

کچھ پارٹی رہنماؤں اور سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ علی امین گنڈا پور نہ صرف انتظامی معاملات میں ناکام رہے بلکہ وہ وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں بھی ناکام رہے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ معاملہ چاہے پارٹی چیئرمین عمران خان کی رہائی کا ہو یا خیبر پختونخوا کے عوام کے حقوق کا تحفظ کا، ان ناکامیوں کے باعث پارٹی کارکنوں میں گنڈا پور کے حوالے سے بداعتمادی پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ جب تک عمران خان جیل سے باہر نہیں آتے، قیادت کی کوئی بھی تبدیلی پارٹی میں موجود داخلی انتشار کو ختم نہیں کر سکتی۔ تاہم عمران خان کی رہائی خود بھی ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے لیے پارٹی کی جیلوں سے باہر قیادت کی طرف سے مؤثر دباؤ ڈالے جانے کی ضرورت ہے۔

تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل سے نکلوانا بلاشبہ پارٹی قیادت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ علی امین گنڈا پور کو مکمل طور پر ناکام نہیں سمجھتیں اور ان کے مطابق وہ صوبے کے امور کو بہت خراب انداز میں تو نہیں چلا رہے تھے۔

تاہم پی ٹی آئی کی اس سینیٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ صوبے میں عوام کے خلاف غیر ضروری آپریشنز نہیں ہونا چاہییں، مگر یہ کارروائیاں جاری رہیں، جب کہ گنڈا پور وزیر اعلیٰ تھے۔

ڈاکٹر زرقہ نے کہا، ''میرا نہیں خیال کہ گنڈا پور ان کارروائیوں کو روکنے کی پوزیشن میں بھی تھے۔‘‘ ان کے مطابق گنڈا پور پر ''عوامی عدم اعتماد اور عمران خان کی بہنوں کے ساتھ اختلافات بھی‘‘ ان کی برطرفی کی ایک اہم وجوہات بنے۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کر لی

کیا نئے وزیر اعلیٰ بہتری لا سکیں گے؟

پی ٹی آئی نے صوبے کے نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر سہیل آفریدی کو نامزد کیا ہے، جو ضلع خیبر سے پشاور میں صوبائی اسمبلی کے رکن ہیں۔

وہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات رہ چکے ہیں اور بعد ازاں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

پارٹی ارکان کے مطابق سہیل آفریدی علی امین گنڈا پور کے مقابلے میں ایک سخت گیر رہنما سمجھے جاتے ہیں، اور عمران خان کا یہ انتخاب ملک کے سیاسی اور عسکری حلقوں کے لیے ایک 'سخت فیصلہ‘ تصور کیا جا رہا ہے۔

تاہم سیاسی ماہرین ان کی کامیابی کے بارے میں بھی شکوک و شبہات رکھتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں پارٹی اور اس کی قیادت کا سابقہ ریکارڈ حوصلہ افزا نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے نو اراکین پارلیمنٹ نااہل قرار

معروف سیاسی تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر کئی دھڑے موجود ہیں، اور وقت ہی بتائے گا کہ آیا سہیل آفریدی کامیاب ہو پائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر کسی بہتری کی امید نہیں، کیونکہ عمران خان بیرونِ جیل سے بریفنگز کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔

مظہر عباس نے کہا، ''یہ خیبر پختونخوا کی قیادت کے انتخاب میں عمران خان کا چوتھا تجربہ ہے — پرویز خٹک، محمود خان، گنڈا پور اور اب سہیل آفریدی — لیکن پارٹی کے ''اندرونی اختلافات کے باعث کوئی بھی رہنما کامیاب ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

‘‘

پاکستان تحریک انصاف کے حلقوں کا بھی ماننا ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لیے صوبے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا اور مخالف قوتوں سے مؤثر طور پر نمٹنا آسان نہیں ہوگا۔

پاکستان: عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج

ڈاکٹر زرقہ کہتی ہیں کہ سہیل آفریدی کے لیے تمام معاملات پر قابو پانا اور عمران خان کی توقعات پر پورا اترنا ''بلاشبہ ایک مشکل کام‘‘ ہو گا، تاہم عمران خان نے یہ فیصلہ یقیناﹰ کئی مختلف پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد کیا ہے۔

''اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت کیا کچھ ثابت کرتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک عمران خان جیل سے باہر نہیں آتے، پارٹی کی صورت حال مکمل طور پر تبدیل نہیں ہو سکتی۔

پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کا خیال ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام خاص طور پر سیاسی حوالے سے بہت متحرک ہیں اور ایک ایسی فعال، مضبوط اور پرجوش قیادت کی ضرورت ہے، جو عوام کے مطالبات سے ہم آہنگ ہو۔

ان ارکان کے مطابق سہیل آفریدی ایسے رہنما بہرحال ثابت ہو سکتے ہیں، جو کارکنوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر سکیں۔

پاکستان: نو مئی کیس میں پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو جیل کی سزائیں

ڈاکٹر زرقہ کے مطابق، ''سہیل آفریدی ایک نوجوان اور پرجوش رہنما ہیں۔ ان کی نامزدگی بلاشبہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے ایک بری خبر ہے۔ اسی لیے مختلف حلقوں سے ان کے انتخاب پر تنقید کی جا رہی ہے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سہیل آفریدی بغیر کسی رکاوٹ کے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے، تو یہ امر خوش آئند ہوگا۔ سینیٹر ڈاکٹر زرقہ کے بقول، ''ایک متحد قیادت ہی حالات بدل سکتی ہے، جیسے حال ہی میں کشمیری عوام نے اپنی یکجہتی سے ریاست کو جھکنے پر مجبور کیا۔ لیکن تحریک انصاف تو جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود اب بھی مشکلات کا شکار ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا عمران خان کی سہیل آفریدی کہنا تھا کہ ان کے مطابق ڈاکٹر زرقہ وزیر اعلی قیادت کی کا کہنا کے لیے جیل سے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک

خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز کے دوران 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  کے پی کے میں  بنوں ریجن کے مختلف علاقوں میں مقامی پولیس، سی ٹی ڈی، کوئیک رسپانس فورس اور سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز میں 3اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد جہنم واصل  گئے جب کہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔

تمام کارروائیوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی نفری محفوظ رہی جب کہ اہل علاقہ کا بھی ان آپریشنز میں بھرپور تعاون بھی حاصل رہا۔

ہلاک دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ، ایمونیشن برآمد ہوا جب کہ فتنۃ الخوارج کی مقامی کمانڈ پر بھی کاری ضرب لگی، جس میں اہم کمانڈرز ہلاک کردیے گئے۔

آپریشنز کی تفصیلات کے مطابق شیری خیل، پکہ پہاڑ خیل میں فتنۃ الخوارج کے جتھوں کی موجودگی پر لکی پولیس، سی ٹی ڈی بنوں اور سکیورٹی فورسز  کے آپریشن میں  10 خارجی جہنم واصل ہوئے اور 5 زخمی ہو گئے۔ کارروائی میں ایک سہولت کار  کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

ہلاک 7 دہشتگردوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جب کہ 3  کی لاشیں دشوار گزار پہاڑی علاقے میں ہونے کی وجہ سے نکالی نہیں  جا سکیں۔  ہلاک دہشتگردوں میں فتنۃ الخوارج کے کمانڈرز نیاز علی عرف اکاشا اور عبداللہ عرف شپونکوئی شامل ہیں جو پولیس اور سکیورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب تھے۔

دوسری جانب نصر خیل کے علاقے میں بھی لکی پولیس، سی ٹی ڈی اور امن کمیٹی کی مشترکہ کارروائی میں ایک مطلوب دہشتگرد ہلاک ہوگیا۔  جہاں اہل علاقہ نے بھی اپنے محافظوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فتنے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔

اُدھر بنوں کے علاقے ہوید میں بھی پولیس اور امن کمیٹیوں کا دہشتگردوں سے مقابلہ ہوا، جس میں دہشت گرد فرار ہو گئے۔

اس کے علاوہ ڈومیل کے علاقے میں فتنۃ الخوارج نے پولیس اے پی سی پر فائرنگ کی، جس کی اطلاع پر بنوں پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی فورسز کی کمک نے 8 گھنٹے طویل آپریشن  کرکے 6 خوارج کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا۔

آپریشن میں بدنام زمانہ دہشتگرد کمانڈر رسول عرف کمانڈر آریانہ ساتھیوں سمیت جہنم واصل کردیے گئے جب کہ اسلحہ و ایمونیشن برآمد کرلیا گیا۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے بنوں ریجن پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز اور دہشت گردوں پر کاری ضرب لگانے پر خصوصی شاباش دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی مٹی کو فتنے سے پاک کردیں گے، دہشتگردوں کا ان کی خفیہ پناہ گاہوں تک پیچھا کیا جائے گا۔

آئی جی کے پی کے ذوالفقار حمید نے کہا کہ عوام  کے جان و مال کی حفاظت کے لیے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشنز کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی میں منشیات کے کارخانے، پی ٹی آئی کے لوگ ملوث ہیں، کوآرڈینیٹر وزیر اعظم
  •  طاغوتی نظام کے دن گنے جاچکے، نظام بدلے بغیر ملک نہیں چلے گا، اجتماع سے اختتامی خطاب
  • جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے،سہیل آفریدی
  • ہمارےجوانوں کوشہید کرنےوالادہشت گرد ہے،سہیل آفریدی
  • "امن کی خاطر وفاق کے ساتھ مل کر چلنے" کا  اعلان
  • سہیل آفریدی: “جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، ان کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں”
  • جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، انکے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں: سہیل آفریدی
  • خیبر پختونخوا میں کارروائیاں: سیکورٹی فورسز نے 17 دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا دیا
  • خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • ’’بدل دو نظام اجتماع عام‘‘ سے چہرے نہیں نظام بدلے گا،نزہت بھٹی