پیپلز پارٹی کی حکومت میں عوام ڈاکوؤں کے نشانے اور جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور کراچی کے مقامی لوگوں کو جان بوجھ کر بھرتی نہیں کیا گیا اور دوسری جانب پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف عملاً کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلح ڈکیتیوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں، ڈاکوؤں کی لوٹ مار و فائرنگ اور شہریوں کی اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت و محکمہ پولیس کی نا اہلی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکامی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں عوام مسلسل ڈاکوؤں کا نشانہ بن رہے ہیں اورجرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں، ملک کے سب سے بڑے شہر، تجارتی حب اور اقتصادی شہ رگ میں بد امنی، مسلح ڈاکوئوں کو پولیس کی کھلی چھوٹ اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے، پیپلز پارٹی 17 سال سے مسلسل حکومت کررہی ہے اور کراچی میں امن و امان، چوری و ڈکیتیوں اور مسلح عناصر کی لوٹ مار کی وارداتوں کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی، حکومتی دعوؤں کے باوجود شہر میں جرائم کی وارداتیں کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہیں، روزانہ شہر کے کسی نہ کسی علاقے میں مسلح ڈاکوؤں کی لوٹ مار اور عوام سے قیمتی اشیاء، موبائل، موٹر سائیکل یا گاڑی چھیننے کے واقعات رونما ہوتے ہیں اور مزاحمت کے دوران شہری اپنی جان بھی گنوا دیتے ہیں، بھتے کی وصولی کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کی اموات کے واقعات بھی تھم نہ سکے اور صرف رواں سال 68 افراد جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی شامل ہے ڈاکوؤں کی گولی کا نشانہ بن چکے ہیں، گزشتہ روز بھی اورنگی ٹاؤن میں ایک بزرگ شہری جاں بحق، کورنگی میں 3 افراد ڈاکوؤں کی گولیوں سے زخمی ہوئے جبکہ ایک روز قبل بیرون ملک سے آنے والے تاجر کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا اور ڈاکو ائیر پورٹ سے ہی اس کے پیچھے لگ گئے تھے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور کراچی کے مقامی لوگوں کو جان بوجھ کر بھرتی نہیں کیا گیا اور دوسری جانب پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف عملاً کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ حکومت نے ان کی پشت پناہی کی، ضروری ہے کہ محکمہ پولیس میں بھرتیاں صاف شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور کراچی کے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے، پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی پولیس میں اور کراچی ڈاکوؤں کی نہیں کی
پڑھیں:
17سال سے سندھ میں پی پی کی حکومت ہے مگر کراچی کے عوام کو پانی تک میسر نہیں، شاہد خاقان
کراچی:عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 17سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن کراچی کے عوام کو پانی میسر نہیں، کیا ٹینکر مافیا ساری زندگی یہاں رہے گا؟
مفتاح اسماعیل کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرپور ماتھیلو میں صحافی کو قتل کردیا گیا، سندھ حکومت قاتلوں کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کرے، موجودہ ملکی محالات اچھے نہیں ہیں، گذشتہ چار سال سے معیشت میں اچھے حالات نہیں ہیں، ملک میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں، حکومت کے پاس واضع پلان نہیں ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ملک میں آٹا مہنگا ہوتا جارہا ہے، عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں، چینی بھی مہنگی ہورہی ہے، شوگر ملز مالکان کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے، حکومت کی مس پلاننگ سے چینی مہنگی ہوئی، ملک میں معاشی ترقی نہیں ہوگی تو روزگار کے مواقع نہیں پیدا ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ جب انتشار ہوگا تو ترقی کیسے آئے گی؟ 17سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن کراچی کے عوام کو پانی میسر نہیں، سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک فراہم نہیں کررہی ہے، سائٹ کے علاقے کی سڑکیں خراب ہیں، سندھ کے بیشتر علاقے تباہ حال ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ اس سال بھی امید نہیں کہ معیشت بہتر ہوسکے گی، معیشت بہتر نہ ہوئی تو عوام کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، کسان کو 2000 روپے میں گندم بیچنا پڑرہی ہے، جس کسان نے محنت کی وہ تباہ ہوگیا، پاکستان کے عوام فی کلو آٹا کے 105 روپے ادا کررہے ہیں، چینی کے نرخ 60 سے بڑھ کر کہاں تک پہنچ گئے، چینی ملز مالکان کی اکثریت سیاست دانوں کی ہے، ایک ارب روپے یومیہ لیا جارہا ہے، سرمایہ کاری اور ترقی نہ ہو تو نوجوانوں کو روزگار نہیں ملےگا مقامی سرمایہ کار اپنے ملک میں سرمایہ نہیں لگارہے، یہ باتیں کب سمجھ آئیں گی؟
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک صوبے میں 17 سال ایک پارٹی کی حکومت کی کوئی مثال نہیں، کراچی کے لوگ پریشان ہیں، کیا کراچی کے لوگوں کو پانی مل رہا ہے؟ کیا ٹینکر مافیا پوری زندگی یہاں رہےگا؟
شاہد خاقان نے کہا کہ کراچی کو اس کا حق ملنا چاہیے، سندھ کے پاس رقم آبادی کے حساب سے آتی ہے، جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، فیصلہ کرلیں کہ کراچی کی عوام کو پانی دینا ہے، مگر یہاں بھتے کی پرچی کے ساتھ گولی آتی ہے، پولیس کا کام کیا صرف سیاسی عہدیداروں کو پروٹوکول دینا رہ گیاہے؟ پاکستان کے عوام پر پولیس کا خرچہ کم ہے اور سیاسی عہدیداروں پر پولیس کا خرچہ زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے باقی علاقوں میں بھی ترقی نظر نہیں آتی، کرپشن کے معاملات دیکھ لیں، بدقسمتی ہے کہ مہنگائی و بے روزگاری کے ساتھ کرپشن بدترین سطح پر ہے، کرپشن روز بڑھتی جارہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، سینیٹ قومی صوبائی اسمبلی میں بیٹھی اکثریت پیسے دے کر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جو ہوا معمولی بات نہیں اس لیے انگریز جو نظام چھوڑ گیا وہ قبول نہیں، صوبوں میں تفریق کیوں ہے، صوبوں میں جاگیرداری بن گئی ہے، پاکستان کے لیے خطرات بڑھتے جائیں گے، سیاسی انتشار کو ختم کرنا ہے، قانون کی حکمرانی ہو تو سرمایہ کاری ترقی ہوگی، تحفظات دور کرکے ہم نے نئے صوبے بنانے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک نکاتی ایجنڈا ہو کہ جو فلسطینیوں کو قبول ہوگا پاکستان اس کی حمایت کرے گا، وزیراعظم کچھ اور نائب وزیر اعظم کچھ اور ہی کہتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب سرمایہ کار خود کو محفوظ تصور نہ کرتا تو وہ واپس چلا جاتا ہے، پالیسیوں کے عدم تسلسل، ٹیکسوں پر ٹیکس عائد کیے جانے سے کثیرالقومی کمپنیاں اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کی وفاقی صوبائی حکومتیں بدترین تھیں، ہم نے اپنے اقتدار میں کراچی کے لیے جتنے پیسے مانگے گئے ہم نے وہ دئیے، صوبے اب جاگیریں بن گئی ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی سیاسی جماعتیں، سربراہان، چیف جسٹس بیٹھ جائیں اور فیصلہ کریں کہ ملک کیسے چلانا ہے، معدنیات صوبوں کی ملکیت ہیں، قانون آئین سے متصادم ہے تو وہ قابل قبول نہیں۔