data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر وہ استعفیٰ دے دیں تو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پارٹی ختم ہوجائے گی۔

سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی چیئرمین شپ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر آج وہ استعفیٰ دے دیں تو پی ٹی آئی پارٹی ہیڈ سے فارغ ہوجائے گی۔ بیرسٹر گوہر نے اپنے استعفے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ‘میں آج اگر استعفیٰ دوں تو پارٹی ودآﺅٹ ہیڈ (سربراہ کے بغیر) ہو جائے گی اور ہماری پارٹی مکمل ختم ہو جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ بانی نے علی امین کو وفادار ساتھی اور مضبوط امیدوار قرار دیا تھا اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ہیں جنہیں بانی نے نامزد کیا ہے، جبکہ کابینہ کے نام بھی وہی فائنل کریں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کو علی امین گنڈاپور سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر تحفظات تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی نے پنجاب اسمبلی کی 14 اسٹینڈنگ کمیٹیوں سے فوری استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام اراکین کو اس پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا سے درخواست کی ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ قبول کیا جائے تاکہ ٹرانزیشن آسانی سے ہوسکے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں ہے اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا ہے جو پارٹی نے قبول کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر ان کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی، بانی پی ٹی آئی کئی اہم فیصلوں پر مشاورت نہیں کرتے۔ بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ گنڈاپور کو ہٹانے کے حوالے سے انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی تردید کی۔

Aleem uddin.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی نے کہا کہ علی امین انہوں نے جائے گی

پڑھیں:

گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال اُن کے دفتر کو موصول نہیں ہوا، اور اگر اس میں کوئی قانونی یا آئینی ابہام پایا گیا تو اسے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی استعفیٰ موصول ہوگا، وہ اس کا جائزہ لیں گے تاکہ گنڈا پور کے فیصلے کی وجوہات کو سمجھا جا سکے۔

’اگر کسی بھی قسم کا قانونی یا آئینی ابہام ہوا تو استعفیٰ واپس کیا جا سکتا ہے۔‘

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے آئین کے مطابق پورے کیے جائیں گے۔

گنڈا پور کا استعفیٰ اور پس منظر

گورنر کا یہ بیان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔ گنڈا پور کے مطابق یہ فیصلہ تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر لکھا تھا ’اپنے قائد اور تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے حکم کی تعمیل میں، میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبہ مالی بحران اور دہشت گردی کے چیلنجز سے دوچار تھا۔

تحریکِ انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بھی تصدیق کی کہ یہ فیصلہ عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

In respectful compliance of the orders of my leader, and Founding Chairman Pakistan Tehreek-e-Insaf, Imran Khan, it is my honour to tender my resignation from the Office of the Chief Minister, Khyber Pakhtunkhwa.

When I took over as Chief Minister, the province was faced with a… pic.twitter.com/b43onAVAby

— Ali Amin Khan Gandapur (@AliAminKhanPTI) October 8, 2025

 آئینی عمل اور اگلے مراحل

سابق ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید کے مطابق گورنر کے پاس استعفیٰ قبول کرنے کے لیے 14 دن کا وقت ہوتا ہے۔ اس دوران وزیراعلیٰ اپنے منصب پر برقرار رہتے ہیں۔ استعفیٰ قبول ہونے کے بعد اسمبلی نیا وزیراعلیٰ منتخب کرے گی۔ یادرہے کہ خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کے امیدوار کو کم از کم 73 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

 تحریکِ انصاف میں اختلافات

گنڈا پور کا استعفیٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب تحریکِ انصاف کے اندرونی اختلافات کی خبریں زور پکڑ چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان (عمران خان کی بہن) کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے بعد عمران خان نے دونوں کو بیانات دینے سے روکا۔

گنڈا پور نے الزام لگایا تھا کہ کچھ ’وی لاگرز‘ پارٹی میں پھوٹ ڈالنے اور علیمہ خان کو اگلی چیئرپرسن اور وزیراعظم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ علیمہ ان وی لاگرز کو روکنے کے بجائے اُن کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور نے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی

سیاسی تجزیہ کار شاہ زیب خانزادہ نے اپنے تبصرے میں کہا، ایسا لگتا ہے کہ اس مرحلے پر علیمہ خان غالب آ گئی ہیں۔ گنڈا پور اور عمران خان کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں۔

گنڈا پور کی پوزیشن کچھ عرصے سے خطرے میں تھی، خاص طور پر اس وقت جب ان کے اور بشریٰ بی بی کے تعلقات کشیدہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

علی امین گنڈاپور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی

متعلقہ مضامین

  • گورنر سے درخواست ہے علی امین کا استعفیٰ قبول کریں: بیرسٹر گوہر
  • تحریک انصاف نے پنجاب کی سٹینڈنگ کمیٹیوں سے استعفے دینے کا عندیہ دیدیا
  • گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • بانی پی ٹی آئی کی خواہش کے مطابق علی امین کو استعفیٰ دینےکی ہدایت کی گئی ہے، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان کی ہدایت پر من و عن عمل ہوگا، علی امین کل فیصل کریم کو استعفیٰ بھجوائیں گے، گوہر علی
  • بانی کی ہدایات پر عمل ہو گا، علی امین گنڈاپور کل اپنا استعفیٰ گورنر کے پی کو بھجوائیں گے: بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، کے پی میں حکومت پی ٹی آئی کی ہی بنے گی، بیرسٹر گوہر
  • بانی تحریک انصاف نے آج وزیراعلی کی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے؛ بیرسٹر گوہر
  • بانی  سے ملاقات نہیں ہو سکی، عدلیہ پر عوامی اعتماد کم ہو رہا ہے: چیئرمین تحریک انصاف