توشہ خانہ ٹو کیس: بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت میں جمع کرایا گیا 342 کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
توشہ خانہ کیس ٹو میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان نے اہلیہ بشریٰ بی بی کو ملنے والے بلغاری جیولری سیٹ سے متعلق اپنا 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل کی خصوصی عدالت میں بانیٔ پی ٹی آئی اور اِن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
خصوصی عدالت نے انتیس انتیس سوالات پر مشتمل دفعہ 342 کا سوالنامہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو دیا تھا۔
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے گزشتہ روز 342 کا بیان عدالت میں جمع کروایا۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنے 342 کے بیان میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 2018ء میں توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحفے سے متعلق صرف رپورٹ نہ کرنے پر ایکشن نہیں لیا جاسکتا، توشہ خانہ تحائف سات سے 10 مئی 2021ء کے درمیان وصول کئے اس پر نیب کیس بنا، ایف آئی اے کے دائرہ اختیار سے متعلق توشہ خانہ رولز مکمل خاموش ہیں، اسی بنیاد پر چوتھے جعلی توشہ خانہ کیس میں مجھے اور میری بیوی کو بری کرنا بنتا ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نومبر 2022ء سے میرے خلاف ایسے من گھڑت کیسز بنائے جارہے ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنے 342 کے بیان میں کیس کے گواہ انعام اللّٰہ سے متعلق کہا ہے کہ انعام اللّٰہ شاہ مرکزی گواہ ہے جس پر اعتماد کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں کیا جاسکتا، بددیانتی سے دو تنخواہیں لینے پر انعام اللّٰہ شاہ کو وزیراعظم آفس سے برطرف کیا گیا، انعام اللّٰہ شاہ جہانگیر ترین کے ٹول کے طور پر کام کر رہا تھا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ انعام اللّٰہ شاہ پہلے نیب ریفرنس میں بطور گواہ پیش ہوا تو بلغاری سیٹ کا ذکر تک نہیں کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی انعام الل توشہ خانہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
—فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی مرکزی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست بحال کرنے سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست بحال کرنے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔
دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟ جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تو کوئی غلط خبر نہیں دی۔
تھانہ سول لائن کے 2 اور تھانہ غلام محمد آباد کے ایک مقدمے کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ جو آپ کے ساتھ انتظار پنجوتھہ کھڑے ہیں ان سے پوچھیں، گزشتہ سماعت پر کیس کال کیا گیا مگر کوئی وکیل موجود نہیں تھا، باہر جا کر کہا گیا کہ عدالت ہمیں بتائے بغیر کیس لگا دیتی ہے، یہ روسٹرم جب خالی ہوتا ہے تب نظر آتا ہے، ہم چہرہ دیکھ کر تو کیس سنتے ہی نہیں، جتنا ریلیف میری عدالت سے آپ کو ملا شاید کسی عدالت سے ملا ہو، کہا گیا کہ ہڑتال تھی مگر میری عدالت میں تو کیس لگے تھے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہڑتال بھی ہم عدالت کی عزت کے لیے کرتے ہیں، اپنے لیے نہیں کرتے، میں اس کیس میں سینئر وکیل ہوں مگر لسٹ میں میرا نام نہیں آیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ابھی تک کوئی ایسا فلٹر نہیں آیا جس سے کسی وکیل کا نام نکالا جاسکے۔
وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ آفس سے ہمیں بتایا گیا کہ کیس نہیں لگا۔ جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا آپ نے اپنی درخواست میں یہ چیزیں لکھی ہیں، جب کوئی غلط بات کرے تو اسے تسلیم بھی کرنا چاہیے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ اتنی ٹیکنیکلیٹی میں نہ پڑیں، وکیل صاحب آپ سے معذرت کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل انتظار پنجوتھہ کو ہدایت دی کہ آپ پیچھے بیٹھیں سردار صاحب کو آگے آنے دیں۔ میری عدالت میں اتنے وکیل نہ آیا کریں، ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر درخواست خارج کر دی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کے متعدد مقدمات درج کیے گئے، بانی پی ٹی آئی پر تمام مقدمات میں الزام ایک ہی نوعیت کے ہیں، ایک ہی الزام میں متعدد مقدمات درج کرنا خلاف قانون ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کے تمام مقدمات ختم کر کے ایک ہی مقدمہ چلانے کا حکم دیا جائے۔