ٹرمپ کی مذاکراتی پیشکش متضاد اور غیر مخلصانہ ہے، ایران کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
تہران: ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے متضاد اور غیر مخلصانہ قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن کے اقدامات اور بیانات ایک دوسرے سے مکمل تضاد رکھتے ہیں۔ ایک طرف امریکا ایران کے خلاف دشمنانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ دوسری جانب وہ مذاکرات اور تعاون کی بات کرتا ہے ، جو کہ محض دکھاوا ہے۔
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ ہمیشہ کھلا ہے، تاہم ایران نے اس بیان کو سیاسی منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا پہلے اپنے جارحانہ رویے اور مجرمانہ اقدامات پر نظرثانی کرے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ واشنگٹن کی حکومت نے ایران کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے کے لیے نہ صرف اقتصادی پابندیاں عائد کیں بلکہ عسکری اشتعال انگیزی بھی بڑھائی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جنہیں ایران عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
ایران کے مطابق امریکا کی جانب سے مذاکرات کی بات ایسے وقت میں آنا، جب وہ اسرائیل کی کھلی حمایت اور ایران مخالف اقدامات میں ملوث ہے، کسی سنجیدہ پیشکش کے بجائے محض سیاسی چال ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق تہران کا یہ مؤقف خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک واضح پیغام ہے کہ ایران اب کسی ایسے مذاکرات پر آمادہ نہیں جو دباؤ یا دھونس کے ماحول میں ہوں۔ ایران کا کہنا ہے کہ حقیقی بات چیت اسی وقت ممکن ہوگی جب امریکا اپنی پالیسیوں میں عملی تبدیلی لائے اور اسرائیل کی جنگی جارحیت کی حمایت بند کرے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ مصر پہنچ گئے؛ غزہ امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل سے ہوتے ہوئے اب مصر پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال صدر السیسی نے کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی امریکی صدر کو خوش آمدید کہنے خود ایئرپورٹ پہنچے تھے۔
جہاں سے دونوں رہنما شہر شرم الشیخ پہنچے جہاں ثالثوں کی موجودگی میں غزہ جنگ بندی پر فریقین کے کامیاب مذاکرات ہوئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے بعد اب غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کا دوسرا مرحلہ باضابطہ طور پر شروع ہوگیا۔
صحافیوں کے سوال پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دوسرا مرحلہ بھی شروع ہوچکا کیوں کہ پہلا اور دوسرا مرحلہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اور ایک ہی سلسلے کی لڑی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن مذاکرات میں مصری صدر السیسی کے کردار کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ امریکا مصری صدر کے ساتھ ہے اور مکمل تعاون کرے گا۔
امریکی صدر نے نے ایک بار پھر اپنی پالیسی واضح کی کہ اب وقت آگیا کہ فلسطینی تشدد اور تصادم کی راہ چھوڑ کر اپنے عوام کی تعمیر و ترقی پر توجہ دیں۔ ہم غزہ کی تعمیر میں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مصری صدر نے بھی اپنے امریکی ہم منصب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی آپ ہی کی وجہ سے ممکن ہوپائی ہے۔