مائیکروفنانس کانفرنس مالی شمولیت، پالیسی اصطلاحات اور دیہی علاقوں کی ترقی کے وژن کے ساتھ اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کے ادارے براے صنعتی ترقی ( UNIDO) اور سندھ کے دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے اور جامع ترقی (PAIDAR) کے اشتراک سے سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس (AMC)کا 9واں ایڈیشن پاکستان کے مالی شمولیتی منظرنامے کے مستقبل کی ازسرنو تشکیل کیلئے جدت، لچک اور جامع ترقی کے مضبوط مطالبہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔
Renaissance of Microfinance کے موضوع پر تین روزہ کانفرنس میں، پالیسی سازوں ، ریگولیٹرز، ترقیاتی شراکت داروں ، مائیکروفنانس اداروں، کمرشل بینکس، بیمہ کمپنیوں، فن ٹیک انویٹرز اور سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے شرکت کی اور غربت کے خاتمے، استحکام لانے اور جامع معاشی ترقی میں مائیکروفنانس کے موثر کردار پر سیر حاصل گفتگو کی ۔
کانفرنس کے ابتدائی سیشن میں مائیکروفنانس کی مساوی خوشحالی کیلئے تبدیلی کے محرک کے طورپر دوبارہ ازسرنو تشکیل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اپنے افتتاحی کلمات میں چیئرمین پی ایم این عامر خان نے جامع ترقی میں شعبہ کے کردار کو مضبوط بنانے کیلئے نئی شراکت داریوں اور جدت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سی ای او اور سیکرٹری جنرل منیر کمال نے پاکستان میں مائیکر و فنانس کے ارتقاء اور موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے گہرے اشتراک کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
یورپی یونین کی طرف سے اظہار خیال کرتے ہوئے دیہی ترقی اور خوراک کیلئے ڈویلپمنٹ ایڈوائزر کارلو ڈی روزا نے پاکستان میں مساوی ترقی کے فروغ کیلئے یورپی یونین کے طویل مدتی عزم کو نمایاں کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ گرانٹس ضروری ہیں اور ان گرانٹس کو رعایتی اور جدید مالیاتی ٹولز کے ساتھ منسلک کرنا خواتین، نوجوانوں، اقلیتوں اور بے زمین کاشت کاروں کیلئے رسائی کو یقینی بنانے کیلئے اہم ہے۔
دن کا اختتام مالیاتی خدمات تک رسائی کو بڑھانے کیلئے دو اہم سہولیات کے اعلان سے ہوا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے خواتین کی مالی شمولیت کے پروگرام کے تحت 30ملین ڈالر کریڈٹ گارنٹی کی سہولت متعارف کروائی گئی جس کا مقصد خواتین انٹرپرینورز اور مائیکرو انٹرپرائز کیلئے قرض جات کے خطرات کو کم کرنا ہے۔اس کے علاوہ یونیڈو اور اس کے شراکت داروں نے رورل انٹرپرائز کیلئے گارنٹی پر مبنی بلینڈڈ فنانس کی سہولت کا آغاز کیا جس کا مقصد پسماندہ طبقات کے لیے قرض تک رسائی کو فروغ دینے کے لیے گرانٹس، رعایتی قرضوں اور ضمانتوں کے امتزاج کے ذریعے ایک محرک کردار ادا کرنا ہے۔
سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) کے کمشنرز ذیشان خٹک اور مجتبیٰ لودھی کے ساتھ ڈائیلاگ میں جامع مالیاتی خدمات کے فروغ، مائیکروانشورنس میں اضافہ اور لچک دار ریگولیٹری فریم ورکس کے ذریعے جدت کی حمایت کیلئے ریگولیٹر کے عزم کا اعادہ کیا۔
چیئرمین پی ایم این عامر خان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ڈپٹی گورنر سلیم اللہ کے درمیان ہونے والی گفتگو میں چھوٹے کاشتکاروں، مائیکرو انٹرپرائزز اور ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ طبقات کے لیے لچک پر مبنی مالیاتی حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس کا سب سے اہم ایونٹ ”سندھ مالی منظرنامہ: جامع مالیات کے فروغ کی طرف قدم” کا آغاز تھا۔ یورپی یونین کے فنڈڈ پروگرام پائیدار (PAIDAR) کے تحت پی ایم این کے اشتراک سے تیار کیا گیا پروگرام سندھ کے دیہی علاقوں میں مالی خدمات تک رسائی میں رکاوٹوں، طلب کی بنیاد پر پیدا ہونے والے مسائل اور ڈھانچہ جاتی پابندیوں کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے۔ یہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ باہمی ہم آہنگ کوششیں کی جائیں تاکہ رسمی اور غیر رسمی مالیاتی نظام کے درمیان خلا کو پر کیا جا سکے، نئے بلینڈڈ مالیاتی ماڈلز متعارف کرائے جائیں اور خواتین، نوجوانوں، اقلیتوں اور مائیکرو، ایس ایم ایز کے لیے مخصوص مالیاتی مصنوعات تیار کی جائیں۔
کانفرنس کے اختتامی دن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شرکت کی۔
سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس کا اختتام تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے کانفرنس کی سفارشات اور مالی شمولیت کے فروغ میں تیزی لانے کے مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مائیکروفنانس کانفرنس کے ساتھ کے فروغ کے لیے کی طرف
پڑھیں:
پاکستان غیر قانونی ہجرت کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کیساتھ ہے: طلال چوہدری
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان غیر قانونی ہجرت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان میں تارکین وطن کی سمگلنگ کے سدِباب پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ مہاجرین کی سمگلنگ ایک عالمی چیلنج ہے، اس کا حل صرف مربوط حکمتِ عملی اور معلومات کے تبادلے سے ممکن ہے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں محفوظ اور قانونی ہجرت کے فروغ کے لیے ہمیشہ پرعزم ہے، انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔
وزیر مملکت داخلہ نے کہا کہ کانفرنس میں 30 ممالک کے نمائندوں کی شرکت ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
یاد رہے کہ کانفرنس وزارت داخلہ نے UNODC اور IOM کے اشتراک سے بین الاقوامی شراکت کے تحت منعقد کی۔
بین الاقوامی شراکت داروں نے پاکستان کی کوششوں کی ستائش کی اور تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی، کانفرنس کے دوران انسانی سمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات اور بہترین تجربات کا بھی تبادلہ کیا گیا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے علاقائی نمائندہ برائے افغانستان، وسطی ایشیا، ایران اور پاکستان ڈاکٹر اولیور اسٹولپ سے ملاقات کی۔