ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال، نئی سیاسی جماعت میدان میں آگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی سیاسی جماعت ’’پاسبان وطن پاکستان‘‘ نے باقاعدہ طور پر سیاسی میدان میں قدم رکھ دیا۔
پارٹی کے چیئرمین شیخ مختار احمد اور مرکزی صدر محمد طاہر کھوکھر نے افتتاحی پریس کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ قائدین نے ملک کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے جامع منشور پیش کیا۔
قائدین نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کی امیدوں کا مرکز بنیں گے اور ہم محرومیوں کا ازالہ کریں گے۔ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے، موجودہ پارلیمانی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور ہم صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پارٹی کے چیئرمین شیخ مختار احمد اور مرکزی صدر محمد طاہر کھوکھر نے پارٹی کی افتتاحی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارا وطنِ عزیز پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے جہاں مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، غربت نے زندگی اجیرن بنا دی ہے، بے روزگاری نوجوانوں کی امنگیں نگل رہی ہے اور ملک مسلسل معاشی و سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حالات محض حادثاتی نہیں ہیں یہ ان لوگوں کی پیدا کردہ صورتحال ہے جو کئی دہائیوں سے اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہیں۔ یہ وہ عناصر ہیں جو جمہوریت کے نام پر خاندانی سیاست، جاگیردارانہ نظام، سرمایہ دارانہ تسلط اور دو جماعتی ساز باز کو تقویت دیتے رہے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ان حالات کو دیکھتے ہوئے، ہم نے ایک نئی سیاسی جماعت پاسبان وطن پاکستان کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جو اس قوم کی خاموش صداؤں مظلوموں کی آہوں، نوجوانوں کے ٹوٹے خوابوں اور بزرگوں کی مایوسیوں کا جواب بنے گی۔ یہ جماعت نہ کسی فرد کی جاگیر ہے نہ کسی خاندان کا ورثہ یہ جماعت قوم کے ہر فرد کی آواز ہے چاہے وہ کسان ہو، مزدور ہو، طالبعلم ہو، خواتین ہوں یا اقلیتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ عوام قرضوں میں جکڑے جا رہے ہیں جبکہ حکمرانوں کے اثاثے بیرونِ ملک بڑھتے جا رہے ہیں، دو وقت کی روٹی عام آدمی کے لیے خواب بن چکی ہے مگر ایوانوں میں شاہی ضیافتیں جاری ہیں تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی حقوق ایک خاص طبقے تک محدود ہو چکے ہیں۔ عدل و انصاف صرف طاقتور کے لیے رہ گیا ہے، غریب صرف تاریخ پر تاریخ سنتا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے ہم نے فیصلہ کیا کہ اب وقت ہے کھڑے ہونے کا آواز بلند کرنے کا، اور قوم کو ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم دینے کا۔ پاسبان وطن پاکستان ایک اسلامی فلاحی جماعت ہے، جو قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کو ایک خوددار، خودمختار، اور خوشحال اسلامی ریاست بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم اپنی اساس یعنی نظریہ پاکستان سے جُڑے نہیں رہیں گے نہ ترقی ممکن ہے اور نہ استحکام۔ ہمارا سیاسی وژن اور منشورہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ پارلیمانی نظام مکمل ناکام ہو چکا ہے، بار بار کی سیاسی خرید و فروخت، اتحادی بلیک میلنگ اور مفادات کی سیاست نے اس نظام کو کھوکھلا کر دیا ہے، ہم صدارتی نظام کے حامی ہیں جہاں ایک مضبوط بااختیار اور جواب دہ صدر براہِ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہو۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف کا فوری نظام ہر شہری کو سستا فوری اور منصفانہ انصاف فراہم کرنا، عدالتی اصلاحات کے ذریعے مقدمات کے فیصلے مہینوں میں ممکن بنانا۔ سود سے پاک معیشت، پاکستان میں اسلامی معاشی نظام کا نفاذ، استحصالی بینکاری نظام کا خاتمہ، زکٰوۃ، وقف، بیت المال کے مؤثر استعمال سے فلاحی ریاست کی تشکیل دینی اور عصری تعلیم کا امتزاج فنی سائنسی، تحقیقی اداروں کا قیام تعلیم کو ہر بچے کے لیے لازم اور مفت بنانا۔ صحت عامہ دیہات سے شہروں تک معیاری اسپتالوں کا قیام ادویات کی قیمتوں میں کمی اور ان پر کنٹرول، ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کی ترقی خواتین کو باوقار مقام دینا، تعلیم صحت ملازمت میں مساوی مواقع خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد کا خاتمہ۔ اقلیتوں کے حقوق اقلیتوں کے مذہبی و شہری حقوق کا مکمل تحفظ، ان کی عبادت گاہوں املاک اور زندگی کا تحفظ، احتساب کا مؤثر نظام، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی، بلا امتیاز احتساب، بلدیاتی خود مختاری، مقامی حکومتوں کو مکمل با اختیار بنانا، اختیارات اور فنڈز کی نچلی سطح تک منتقلی۔ ماحول کا تحفظ ،شجرکاری مہمات، پانی کے ذخائر کی حفاظت صاف ستھرا پاکستان ہماری ترجیح ہے اور ہم شجرکاری کو فروغ دیں گے۔
رہنماؤں نے کہا کہ پاسبان وطن پاکستان کی خارجہ پالیسی واضح اور اصولی ہے، پاکستان کی خودمختاری مقدم ہے، کشمیر پر دو ٹوک مؤقف، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کریں گے۔ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم قِبل اول کی آزادی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں۔ ہماری جدوجہد، ہمارا عہد، ہم پاکستان کو ایک ایسی ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو، ہر شہری کو برابری کا حق ہوا، نصاف دروازے پر دستک دے اور نوجوانوں کے لیے نوکری، طلبہ کے لیے علم، بیماروں کے لیے علاج ہو جہاں ہر طبقے کو عزت، تحفظ، اور ترقی کے برابر مواقع حاصل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاسبان وطن پاکستان صرف ایک جماعت نہیں یہ قوم کی اجتماعی سوچ، قربانی اور امید کا نام ہے۔ ہم میدان میں اس عہد کے ساتھ اترے ہیں کہ ہم پاکستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے۔ ہم پاکستان سے مہنگائی، غربت، بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے۔ ہم پاکستان کو ترقی یافتہ خوشحال باوقار اور اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔
مرکزی قائدین نے کہا کہ ملک میں موجودہ پارلیمانی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے، بار بار کی سیاسی جوڑ توڑ، اقرباء پروری اور کرپشن، مورثی سیاست نے عوام کو انصاف ترقی اور خوشحالی سے محروم کر دیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایک مضبوط بااختیار اور جواب دہ قیادت کو براہِ راست عوام منتخب کریں۔ سود پر مبنی معاشی نظام کو ختم کر کے اسلامی اصولوں پر مبنی معاشی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں جس میں ہر شہری کو معاشی تحفظ، روزگار، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر ہوں گی۔
میڈیا کو اپنا منشور پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا نظریہ پاکستان، عدل و مساوات، اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ جماعت کی اولین ترجیح ہے۔
پاسبان وطن پاکستان نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت کا مشن پاکستان کو ایک اسلامی، فلاحی اور خود مختار ریاست بنانا ہے جہاں ہر شہری کو بلا تفریق تعلیم، صحت، روزگار اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔ خواتین کو باوقار مقام اور قومی ترقی میں برابر کا کردار دیا جائے گا۔ ہم پاکستان کے عوام کی امیدوں کا مرکز بنیں گے، ہم محرومیوں کا ازالہ کریں گے۔ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے اور پاکستان کو ایک خود دار، خوشحال، اور اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاسبان وطن پاکستان ایک سیاسی تحریک نہیں بلکہ ہر پاکستانی کی آواز ہے، وہ آواز جو برسوں سے دبی ہوئی تھی، اب ابھرنے جا رہی ہے، ہماری جماعت ہر پاکستانی کی آواز بنے گی۔ ہم پاکستان میں اسلام کے لیے اقدامات کرنا چاہتے ہیں، احتساب کا شفاف نظام بلاامتیاز احتساب کرپشن اور اقرباء کا خاتمہ، تعصبات کا خاتمہ، صوبائی لاثانی، مسلکی جماعتی بنیادوں پر تقسیم کی نفی اور ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی، مقامی حکومتوں کا موثر نظام، عوامی نمائندگی کو نچلی سطح پر پہنچانا اور بلدیاتی اداروں کو مکمل با اختیار بنانا اور ضلعی حکومتوں کو مضبوط کرنا ہماری جماعت کا مشن ہے۔
قائدین کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت پاسبان وطن پاکستان کا قومی اور بین الاقوامی طور پر پاکستان کا ویژن پاکستان کو خود مختار باوقار ریاست بنانا ہمارا مشن ہے، ہم خواتین کو قومی ترقی میں شامل کریں گے اور خواتین کو باوقار عزت و احترام دیں گے۔ ہماری جماعت اقلیتوں کا تحفظ اور ان کی مذہبی آزادی کا مکمل احترام کرے گی، ہماری جماعت کی خارجہ پالیسی بالکل واضع ہے، خومختار اور مضبوط محفوظ پاکستان ہے۔
پریس کانفرنس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد بھٹی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل نبی شاہ، سیکرٹری مالیات عطاء اللہ مینگل، سیکرٹری اطلاعات رخشندہ تبسم، کے علاوہ سیکڑوں کارکنان بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاسبان وطن پاکستان انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان پاکستان کے ہر شہری کو خواتین کو چاہتے ہیں کا خاتمہ عوام کی کا تحفظ کریں گے کے لیے اور ان ہے اور
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن سےحکومتی وفد کی ملاقات، خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے حکومتی وفد نے ملاقات کی جس میں خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
جے یو آئی (ف) کے میڈیا سیل سے ’ایکس‘ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے وفد میں وفاقی وزرا احسن اقبال، انجینئر امیر مقام اور اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔
ملاقات کے دوران جے یو آئی (ف) سے مولانا لطف الرحمٰن، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان اور مخدوم آفتاب شاہ نے شرکت کی۔
ملاقات میں خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ فریقین نے اتفاق کیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج ہونے والا وزیراعلیٰ کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔
اجلاس کے شرکاء نے واضح کیا کہ صوبائی اسمبلی کی حزبِ اختلاف کی تمام جماعتیں اس انتخابی عمل کو متنازع اور غیر قانونی سمجھتی ہیں۔
فریقین نے مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ چیف جسٹس اور پشاور ہائی کورٹ اس متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
مزید کہا گیا کہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں اس معاملے پر اپنے وکلا کے پینل کے ذریعے عدالت سے رجوع کریں گی تاکہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کو چیلنج کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہوا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر صوبے کے 30ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔
تاہم، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا آج ہونے والا انتخاب غیر آئینی ہوگا، جب تک علی امین کا استعفیٰ منظور نہیں ہوتا وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
انہوں نے سوال کیا کہ نئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا نوٹی فکیشن کون گرے گا، علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں ہوں، اطمیناں میرا آئینی حق ہے، علی امین بدھ کو میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفیٰ بھی منظور ہو جائے گا۔
گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کیے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار مد مقابل تھے، مسلم لیگ (ن)کے سردار شاہ جہان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور جمعیت علما اسلام کے مولانا لطف الرحمٰن مقابلے میں شامل تھے، تاہم پی ٹی ائی کے سہیل آفریدی وزیراعلی کے لیے مضبوط امیدوار تھے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 145 ہیں ، پی ٹی آئی حمایت ہافتہ آزاد اراکین کی تعداد 92 ہیں جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 53 ہیں، تاہم اپوزیشن نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔